نئی دہلی:یوپی کے گینگ ریپ کے مبینہ کیس میں لاء (قانون) کے 510 طلبہ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کو خط لکھا ہے۔ قانون کے طلبہ نے سپریم کورٹ سے معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مجرم افسران کے خلاف کاروائی کی اپیل کی ہے۔ نوئیڈا کے دو قانون کے طلبہ نے اس خط پر دستخط کئے ہیں۔ مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے لاء طلباء کا نام درج ہے۔ خاص طور پر رات گئے متاثرہ بچی کی لاش کوجلانے پر طلبہ نے اعتراض کیا ہے۔خط میں لکھا گیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر حکومت ہند نے حکومت پاکستان سے ایک دہشت گرد اجمل قصاب کی لاش لے جانے کی درخواست کی، یہ الگ بات ہے کہ حکومت پاکستان نے اسے قبول نہیں کیالیکن ہاتھرس میں یہ انسانیت پسندی اس خاندان کے ساتھ نہیں دکھائی گئی جس نے پوری زندگی ہندوستان میں بسر کی۔ وہ گھریلو لڑکی جس نے انتہائی گھناؤنے جرم میں اپنی جان گنوا دی۔اس خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ پولیس نے مبینہ طور پر ایک بیان دیا ہے کہ فیملی سے مردہ بچی کی لاش کو جلا دینے کی اجازت لی گئی تھی، جبکہ متعدد مواقع پر متاثرہ کے اہل خانہ نے کہاہے کہ آخری رسومات ان کی مرضی کے خلاف انجام دی گئیں۔ پولیس کے پاس اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے ایسے دستاویزات موجود نہیں ہیں۔
ہاتھرس کیس:510 قانون کے طلبہ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کوخط لکھا،مجرم افسران کے خلاف کاروائی کا مطالبہ
previous post