دیکھ لیجیے ایک بار آپ سڑکوں پر کیا نکلے۔ ٹی وی والوں کو پریشانی ہوگٸی کہ کیا دکھاٸیں۔ جھارکھنڈ میں بی جے پی کی ہار، بنگال میں بی جے پی کی بوکھلاہٹ، دہلی میں بی جے پی کے خلاف ستیہ گرہ۔ کل رام لیلا میں نریندر مودی بھی پراعتماد جھوٹ نہیں بول سکے۔ الفاظ لڑکھڑا رہے تھے۔ زبان میں لکنت تھی اور پیشانی پر فکر مندی کی لکیریں۔ وہ اپنے وزیرداخلہ کے بیان کو جھوٹ بتا رہے تھے یا این آر سی پر خود ایک بڑا جھوٹ بول رہے تھے۔ یہ خود نہیں سمجھ پا رہے تھے۔
بھارت بھر میں پھیلے اتنے بڑے آندولن میں مسلمانوں کہ شراکت سے جہاں ملی قائدین حیران رہ گٸے،وہیں سب سے زیادہ حیرانی مودی سرکار کو ہوئی ہے۔
انہیں حیرانی اس بات کی ہے کہ تقریبا 400مسلمانوں کی ماب لنچنگ پر مسلمان سڑکوں پر نہیں اترے۔ شریعت میں دراندازی ہوئی مسلمان سڑکوں پر نہیں اترے۔ بابری مسجد کا غیرمنصفانہ فیصلہ آیا مسلمان سڑکوں پر نہیں اترے۔ این آرسی پر امت شاہ کاتکبرانہ بیان مسلسل آتا گیا مگر مسلمان خاموش ہی رہے۔لیکن سی اے اے کے بننے کے بعد یکایک مسلمان سڑکوں پر اترآئیں گے اس سے شاید سرکار کا خفیہ محکمہ بھی آگاہ نہیں ہو سکا۔ ایسا اس لٸے ہوا کہ مودی سرکار اور اس کے تمام شعبہ جات نے اپنے اور دیش والوں کے دماغ میں یہ بٹھانے کی کوشش کی کہ مسلمان غدار ہیں اور انہیں جتنا بھی زدو کوب کروگے ہندو ہمارے ساتھ آئیں گے۔
مگر بی جے پی اور سنگھ کی تمام تر کارگزاریوں کو دیش کا مسلمان ہی نہیں دیش کا ہندو بھی بے حد باریکیوں کے ساتھ دیکھ رہا تھا۔ بات جب آئین پر حملہ تک پہنچ گٸی،تب مسلمانوں کو برداشت نہیں ہوا اور وہ سڑکوں پر اترے اور انہیں ان ہندوؤں کا ساتھ مل گیا جو ہر ظلم کے خلاف سڑکوں پر اترتے تھے لیکن انہیں مسلمانوں کا ساتھ نہیں مل پاتا تھا۔
دراصل میڈیا خاص کر ٹی وی چینلز مودی سرکار کی لائف لائن ہے۔ دیش میں نفرت کو بڑھاوا دینے میں ٹی وی چینلزکا جو رول رہا اس نے میڈیا کے تمام اصول و ضوابط کو تہہ و بالا کر دیا۔ عوام کو مجرم بنانے میں اس کا زبردست رول رہا۔ سی اے اے پر عوام کا غصہ اسے نہیں دِکھا۔ وہ مظاہرہ کے پہلے دن سے ماسٹر مائنڈ تلاش کرنے میں مصروف رہا۔ جب نارتھ ایسٹ کے لوگ سڑکوں پر تھے تو تمام ٹی وی میڈیا اول جلول خبریں دکھاتا رہا اور مظاہرہ کو بلیک آؤٹ کیا۔ دہلی میں جب طلبا سراپا احتجاج ہوئے تو میڈیا نے کیجریوال کو ماسٹر مائنڈ بتانا شروع کیا۔ دوسرے دن پوری اپوزیشن ماسٹر مائنڈ ہوگٸی۔ پھر سونیا کا ویڈیو مسیج ماسٹر مائنڈ ہوگیا۔ اس کے بعد ایک چینل کو اس پورے مظاہرہ میں آئی ایس آئی کا ہاتھ مل گیا۔مگر مظاہرین کے وسوسوں اندیشوں اور مطالبوں کو سمجھنا اس نے ضروری نہیں سمجھا۔ پولیس پر پتھراؤکی خوب تشہیر ہوئی لیکن پولیس کی فائرنگ اس کے کیمرے میں قید نہیں ہو سکی۔ بھارت کو آج اس حال میں لانے کا اصل ذمہ دار یہی میڈیا اور اس کے جاہل اینکر ہیں۔ ان میڈیا ہاؤسز کے سامنے مظاہرے بہت ضروری ہیں۔یہ بالکل بے لگام ہو چکے ہیں اور آئین و دستور کو برباد کر رہے ہیں۔الٹی گنتی شروع ہو گٸی ہے اور اس کے اصل حقدار مظاہرین ہیں۔ مہاراشٹر کے بعد اب ایک اور امیر ریاست بی جے پی کے ہاتھ سے پھسلی۔ دہلی اور بہار بھی جانے والا ہے۔ لوک سبھا ہندو مسلمان اور ای وی ایم سے جیت جانے والی سرکار کو ملک کی مہنگائی ، بے روزگاری ، جی ڈی پی، تعلیمی گراوٹ ودھان سبھا میں ہرا دیتی ہے۔بچوں کو کب تک لوری دیتے رہوگے دودھ تو دینا ہوگا۔ ریاستیں بھاجپا مکت ہو رہی ہیں۔ اب بھی کچھ نہیں بگڑا ہے۔ بی جے پی اور اس کے پچھلگوٶں کو اب تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ مسلمانوں کو برباد کرتے کرتے وہ بھارت کو بربادی کی طرف مسلسل گھسیٹے جارہے ہیں، انہیں کوئی یہ کیوں نہیں سمجھا پا رہا ہے کہ جیسے نوٹ بندی سے ہندوؤں کا ہی نقصان ہوا اسی طرح این آر سی سے بھی ہندوؤں کا ہی نقصان ہوگا۔ جوہندو یہ سمجھ رہا ہے وہ سڑکوں پر اتر رہا ہے۔