ترجمہ:نایاب حسن
گویا ہم بیس ہیں ، مگر ہمیں زیر کرنا ناممکن ہے
لد، رملہ اور جلیل میں
یہاں، تمھارے سینے پر، دیوار کی طرح کھڑے ہیں
اور تمھارے گلے میں
شیشے کے ٹکڑے کی طرح، کیکٹس کی طرح گڑے ہیں
اور تمہاری آنکھوں میں
شعلۂ جوالہ بن کر دہک رہے ہیں
یہاں، تمھارے سینے پر، دیوار کی طرح کھڑے ہیں
ہم تمھارے ہوٹلوں میں برتن صاف کرتے ہیں
ہم تمھارے امرا و رؤسا کے جام بھرتے ہیں
ہم تمھارے سیاہ کچن کا فرش صاف کرتے ہیں
تاکہ تمھارے نیلے دانتوں کے درمیان سے
اپنے بچوں کے لیے ایک نوالہ چھین سکیں
یہاں، تمھارے سینے پر، دیوار کی طرح کھڑے ہیں
ہم بھوکے ہیں، ہم ننگے ہیں، مگر ہم تمھیں چیلنج کرتے ہیں
ہم نظمیں گاتے ہیں
ہم پُرغیظ سڑکوں کو مظاہروں سے بھرتے ہیں
ہم شان سے جیلوں میں جاتے ہیں
ہم نسل در نسل انقلابی بچے پیدا کرتے ہیں
گویا ہم بیس ہیں، مگر ہمیں زیر کرنا ناممکن ہے
لُد، رملہ اور جلیل میں
ہم یہیں رہنے والے ہیں
تم ہمیں مٹانے کی جتنی کوشش چاہو کرلو
مگر ہم انجیر اور زیتون کے سایے کی حفاظت کرتے رہیں گے
ہم اپنی آنے والی نسلوں کے دل دماغ میں انقلابی خیالات کو ایسے جاگزیں کریں گے جیسے آٹے میں خمیر ملایا جاتا ہے
ہمارے اعصاب بھلے ہی برف کی طرح سرد ہیں
مگر ہمارے دلوں میں سرخ جہنم ابل رہا ہے
ہم جب پیاسے ہوں، تو پتھروں کو بھی نچوڑ سکتے ہیں
ہم بھوکے ہوں تو مٹی کھاکر گزارہ کرسکتے ہیں،مگر اپنے وطن کو چھوڑنہیں سکتے
اور اپنے پاک خون کی قربانی دینے میں ہم کنجوس نہیں ہیں
ہمارا ماضی ،حال اور مستقبل؛ سب اسی سرزمین سے وابستہ ہے