Home خاص کالم ہم پڑھیں گے، ہم بڑھیں گے – فہیم اختر ندوی

ہم پڑھیں گے، ہم بڑھیں گے – فہیم اختر ندوی

by قندیل

فہیم اختر ندوی
بات تعلیم کی ہے تو یہ دو طرفہ کام ہوتا ہے۔ پڑھنا بھی اور پڑھانا بھی۔ دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں۔ پڑھے لوگوں سے پڑھانا مطلوب ہے اور پڑھانے والوں کو پڑھنے والے مطلوب ہیں۔ تو ان دونوں پر توجہ مطلوب ہے۔
ملت کی بھاری اکثریت کےلئے اُس تعلیم کا نظم نہیں ہے، جو اسلامی شعائر اور تہذیب وتاریخ سے وابستہ اور پیوستہ بنائے رکھے۔اس کی ضرورت اسکولی سطح کے بعد سکنڈری اور اعلی سطح تک ہوتی ہے۔اور یہاں زیادہ بڑا خلا ہے۔ موجودہ ٹیکنالوجی کی مدد سے فاصلاتی تعلیم کے علاحدہ علاحدہ نظم اس ضرورت کی سمت قدم بن سکتے ہیں۔
لیکن بات ابھی پڑھنے کی اور ان گھرانوں کی جو پڑھنے سے جڑے ہیں اور ایسے گھر ہر شہر میں بسے ہیں۔ تو یہ فکر ہر گھر کوکرنی ہوگی کہ وہاں یہ تعلیم پہنچے، وہ نونہال اپنے مذہب اور تہذیب وتاریخ کو جان لیں اور کچی پکی نہیں، ٹھوس اور پرجوش جانیں۔ یہ جاننا پہلے بھی ضروری تھا، آج زیادہ ضروری ہے۔ اب نہ جانیں تو قدم قدم پر زندگی دوبھر ہوگی اور ایک محرومی ان گنت محرومیاں پیدا کرے گی۔ وہی کہ پھر الزامات کی بوچھار، ذلتوں کی عار، اور ظلم کی للکار ہوگی اور نونہالوں کی نسل شرم ومحرومی کا شکار ہوگی،تو کیا ہم اپنے نونہالوں کو بے بسی میں بسانے اور محرومیوں میں لے آنے کےلئے تیار ہیں؟
تو ہم اپنے گھر اور ہم سفر کو دیکھیں۔ اپنے بچوں اور اپنوں کے بچوں کو دیکھیں اور موجودہ اعلی تعلیم سے اِس تعلیم کو نتھی کرلیں۔ یہ تعلیم ہی اُس تعلیم کے پھل کو شیریں، اور زندگی کو خوشگوار وحسیں بنائے گی۔
ہم پڑھنا چاہیں گے، تو پڑھانے والے آتے جائیں گے۔ کہتے ہیں نا کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔ تو پڑھنے والوں کی ضرورت پڑھانے والوں کی ہمت اٹھائے گی، طریقے نکالے گی اور نتیجے لائے گی۔ پھر سوشل میڈیا کے چینل، فاصلاتی تعلیم پروگرام، باہمی اشتراک کے کام اور اوقات کی حسب سہولت ترتیب، اس تعلیم کو ممکن بنائے گی، آسان بنائے گی اور ضرورت کو حقیقت میں ڈھال جائے گی۔ پھر یہی وقت کا اسلوب، زمانے کی زبان اور حالات کی پہچان ہوگی،تو ہم یہ کام سوچ اور کرسکتے ہیں۔

واقف رہیے کہ ابتدا سے اعلی تک یہ تعلیم ضروری ہے، جب ہی پختہ اور باشعور تعلیم ہوگی، جب ہی جھوٹ پر بندش اور سچائی کو طاقت حاصل ہوگی اور جب ہی سر اٹھا کر جینے کی سربلندی ملے گی اور یہی آخرت کی بھی سربلندی کا ذریعہ ہوگی،تو اس پر جتنی توجہ دیں گے، اتنا نتیجہ نکلے گا۔ کچا تو کچا، پکا تو پکا!
اپنے بچوں کو پڑھائیے، خود بھی پڑھیے۔ گھر گھر کی پڑھائیے۔ پڑھنے والوں کی بڑھتی طلب پڑھانے والوں کو ہر طرف سے بلائے گی اور ہر راہ سے پڑھنے کا ماحول بنائے گی۔ ہم پڑھیں گے، ہم بڑھیں گے۔ سب پڑھیں گے، سب بڑھیں گے۔

You may also like

Leave a Comment