Home خاص کالم حالات کی سختی کے پس پردہ حکمتِ الٰہیہ ۔ ناصر رامپوری مصباحی

حالات کی سختی کے پس پردہ حکمتِ الٰہیہ ۔ ناصر رامپوری مصباحی

by قندیل

آج ملک میں مسلمانوں کے خلاف جو سخت حالات اور تنگ فضا ہے، اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ ہم اپنے ایمان کو حقیقتاً کامل اور کردار کو لازماً پاک کریں، توکل و زہد اختیار کریں, عزم و بُلند ہمتی لائیں ،طمع و پَست خُلقی ختم کریں اور اس طرح اولاً ہم خود سُدھریں اور ثانیاً دوسروں کی ہدایت اور اصلاح کرنے کے ضامن و ذریعہ بن جائیں۔

دوسرے لفظوں میں حالات کی یہ سختی ہمیں کھوٹا مسلمان سے کھرا مسلمان بنانے کے لیے ہے, کہ اب تک ہم جو نہ اپنی ذات کے لیے خیر رہے،نہ برادرانِ وطن کے لیے نافع، بدل کر اپنے اور اپنے ہم وطنوں کے لیے خیر و نفع بن جائیں، ہم بُرائیوں میں بہت سخت اور پُختہ ہو چکے ہیں لہذا سُدھار کے لیے بھی بہت سخت حالات چاہئیں، سخت ترین حالات کے بغیر ہم سُدھر نہیں پائیں گے۔

مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ حالات تب تک مسلسل سخت ہی رہیں گے جب تک ہم بحیثیتِ مجموعی, مثالی ملتِ محمدیہ نہیں بن جاتے، اسلام کے دعاۃ و مبلغین کی صفات اپنے اندر تخلیق نہیں کر لیتے، ناچیز کے خیال میں اللہ تعالی کو ہم سے دین و دعوت کا بڑا کام لینا ہے جو اب تک ہم نے نہیں کیا ہے، حالاں کہ مشیتِ الٰہی میں اسی لیے ہم تقسیم کے بعد یہیں روکے گئے, پاکستان نہیں بھیجے گئے، لیکن ہم آرام خور لوگ آرام ملا تو اپنا کام بھول گئے۔

ہم مسلکوں میں بہت بنٹ گئے، ایمان میں بہت کمزور ہو گئے، عمل میں بہت مذموم ہو گئے، اخلاق میں زوال کا بہت شکار ہو گئے، ہم بہت زیادہ غرقِ دنیا اور نافرِ آخرت ہو گئے، حتی کہ ان سب برائیوں کی اصلاح کی بظاہر کوئی صورت اور کوئی امید ہماری طرف سے نظر نہیں آرہی تھی, نتیجتاً اب اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ میں کمان لی ہے اور اب وہ اپنے طریقہ سے ہماری تہذیب کرنا چاہتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اچھے لوگ ہمیشہ بُرے وقت میں تیار ہوتے اور تربیت پاتے ہیں, لہذا یہ وہی وقتِ سخت چل رہا ہے جس میں ہمیں بحیثیت ایک ملتِ توحید, اچھا بننا ہے, یا کم از کم ہمارے اندر سے کچھ ہی فیصد افراد کو ضرور اچھا بن کر دکھانا ہے, یعنی یا تو ہم سب خیرِ امت بنیں یا ہمارے اندر سے ایک فئۃ قلیلہ / جماعۃ قلیلہ ضرور ایسی بنے جو بقیہ افرادِ مسلمین کی لاج بچا لے جائے, فرضِ کفایہ ادا کرلے, اس سے پہلے حالات پھر سے آرام طلب آجائیں بظاہر تو بہت مشکل ہے۔ واللہ اعلم

You may also like

Leave a Comment