Home ستاروں کےدرمیاں الحاج حافظ وقاری محمد امیر الدین رائے پوری: گمنام لیکن بلند مقام شخصیت – قاضی محمد عمران قاسمی

الحاج حافظ وقاری محمد امیر الدین رائے پوری: گمنام لیکن بلند مقام شخصیت – قاضی محمد عمران قاسمی

by قندیل

دارالعلوم بالاساتھ، سیتامڑھی

جہاں میں اہل ایماں صورت خور شید جیتے ہیں

اِدھر ڈوبے اُدھر نکلے، اُدھر ڈوبے اِدھر نکلے

قاری صاحب ؒ کی ولادت مغربی محلہ رائے پور میں ہوئی، ابتدائی تعلیم مکتب میں حاصل کی، اس زمانے میں بلوا ٹولہ رائے پور میں حافظ قلم حسینؒ پڑھایا کرتے تھے۔ ان کے والد محمد مجیب الرحمنؒ جو مومن کامل تھے اپنی سسرال رائے پور میں آکر بس گئے تھے۔

ثانوی تعلیم وحفظ وغیرہ گاؤں کے باہر کے مدرسہ میں کیا اور فن تجوید وقرأت مدرسہ عالیہ عرفانیہ لکھنؤ یوپی سے سیکھا۔

پھر مدرسہ رشیدیہ رائے پور میں ملازمت اختیار کرلی اور ابھی کچھ سال قبل وہاں سے سبک دوش ہوئے تھے، انہوں نے برار کی جامع مسجد میں بھی امامت کی ، مدرسہ حبیبیہ گڑھول ،بدھ نگرا، سیتا مڑھی میں بھی درس دیا۔

وہ جہیر الصوت تھے، مسابقہ ٔ قرأت آل بہار میں اول درجہ بھی حاصل کیا تھا اور انعامات سے نوازے گئے۔ انہوں نے پوری دیانت کے ساتھ درس و تدریس کی خدمت انجام دی، سرکاری مدرسوں کا حال سب پر عیاں ہے مگر وہ ہمیشہ وقت سے پہلے مدرسہ میں موجود رہتے تھے ، انہوں نے پس ماندگان میں چار لڑکے اور تین لڑکیاں چھوڑے ہیں، سبھی لڑکے حافظ قرآن اور عالم ہیں، داماد بھی عالم ہیں ، لڑکیاں سبھی شادی شدہ اور خوش حال ہیں، ان کی اہلیہ بھی پابند صوم وصلوٰۃ ہیں، کچھ سال پہلے میاں بیوی نے حج بھی کیا تھا، قاری صاحبؒ نے دو عمرے بھی کر رکھے تھے۔

اچانک چند دن پہلے یہ انکشاف ہواکہ ان کے دونوں گردوں نے کام کرنا بند کردیا ہے،پٹنہ کے مشہور ہسپتال پی ایم سی ایچ میں بھرتی کر دیا گیا، بچوں نے خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی لیکن وقت موعود آگیا اور انہوں نے آج صبح چار بجے آخری سانس لی اور اپنے مولیٰ حقیقی سے جاملے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔

یہاں رہنے کے لئے کون آیا ہے ، ہر ایک کو رخت سفر باندھنا ہے،وہ ہماری نگاہوں سے اوجھل ہوئے ہیں، مگر ان کی یاد، ان کاکام ، خوبیاں، ان کی آواز ،ان کا شب وروز ذہن میں گردش کر رہا ہے۔اللہ رحیم وکریم ہے ،جنت ان کے استقبال میں سنواری گئی ہوگی ، وہ شاداں وفرحاں ہوں گے اور اللہ جل شانہ کی بے پایاں مہربانیوں سے محظوظ ہورہے ہوں گے:

امیر آپ کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے

خبر وحشت ناک تھی، مگر سنبھلتے سنبھلتے خود کو سنبھالا اور پھر چند سورتوں کی تلاوت کرکے ان کی روح کو ثواب پہنچایا گیا۔ ایسے مخلص قاری اور ادارے کا درد رکھنے والے لوگ اب خال خال ہی ملتے ہیں ، خدا بخشے بڑی ہی خوبیاں رکھنے والے تھے۔

اللہ تعالیٰ پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے اور ان کو جوار رحمت میں جگہ دے آمین۔

You may also like

Leave a Comment