بھوپال:پنجاب میں بڑی تعداد میں سکھ عقیدت مندوں کے وائرس سے متاثر پائے جانے پر کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے سوال اٹھایاہے۔میڈیااوربی جے پی لیڈروں نے جس طرح مرکزنظام الدین کونشانہ بناکرپورے بھارت میں کوروناکاذمے دارمسلمانوں کوبتانے کی کو شش کی،کیاحضورصاحب پربھی ویسی ہی سیاست کرکے ایک کمیونٹی کوٹارگیٹ کیاجائے گا؟کانگریس نے اسی کولے کرطنزکیاہے۔آج ہی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہاہے کہ پورے بھارت میں جہاں بھی کوروناکاکیس آیاہے،وہ مرکزسے جڑاہواہے،سوال یہ ہے کہ نظام الدین معاملہ سامنے آنے سے پہلے جوکیسزآئے تھے،ان کے ذمے دارکون ہیں اورآج گجرات زیادہ متاثرریاستوں میں ہے،نمستے ٹرمپ کے لیے جمع کی گئی لاکھوں کی بھیڑپرسوال کیوں نہیں کیے جارہے ہیں۔اب یہی سوال میڈیاسے بھی کیاجارہاہے کہ سکھ عقیدت مندوں کے معاملے پران کی زبان کیوں بندہے۔دگ وجے سنگھ نے کہاہے کہ سکھ زائرین کے متاثر پائے جانے سے پنجاب میں خطرہ پیداہو گیاہے۔ کیا اس کاتبلیغی مرکز سے کوئی موازنہ کیا جا سکتاہے۔دگ وجے سنگھ نے انڈیا ٹوڈے کی ایک خبرکوٹوئٹرپرشیئر کیا اور سوال کیا کہ کیا سکھ زائرین کاموازنہ تبلیغی مرکز معاملے سے کیا جاسکتاہے؟انہوں نے لکھاہے کہ سکھ زائرین کے متاثرپائے جانے سے پنجاب میں خطرہ پیداہوگیاہے۔کیا اس کاتبلیغی مرکزسے کوئی موازنہ کیاجا سکتاہے؟پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے بھی ماناہے کہ ریاست میں معاملات میں ایک بڑا حصہ سکھ زائرین کی وجہ سے ہے۔ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہاتھاکہ پنجاب میں کورنا تین راستوں سے آیاہے۔ پہلا این آر آئی، دوسرا ناندیڑ، تیسراراجستھان اور دوسری ریاستوں سے آئے لوگ۔ انہوں نے بتایاہے کہ شروع میں انفیکشن کوپنجاب نے قابوکرلیاتھا۔لیکن بعد میں ناندیڑ اور باقی جگہ سے آئے لوگوں سے منتقلی پھیل گئی۔
گرودوارہ سے پنجاب میں کوروناکیس بڑھنے پردگ وجے سنگھ نے میڈیاکوآئینہ دکھایا
previous post