Home غزل غزل

غزل

by قندیل

شاہ رخ عبیر

دل خزاؤں میں بھی پھولوں کی طرح ہوتا ہے
جب ترا ذکر کتابوں کی طرح ہوتا ہے

ہوں گے منظوم کئی دل کے مضامیں لیکن
عشق تو میر کی غزلوں کی طرح ہوتا ہے

حُسن کی چھاؤں میں گزرا ہوا ایک اک لمحہ
دھوپ میں سرد ہواؤں کی طرح ہوتا ہے

مجھ کو جوگی نے سکھایا ہے انوکھا جادو
یہ بھی دھوکہ تری آنکھوں کی طرح ہوتا ہے

تیری پازیب کی جھنکار سے ہوتا ہے گماں
ہر کوئی وجد میں مستوں کی طرح ہوتا ہے

چند لمحوں میں بدل جاتا ہے غم کا موسم
زیست کا کھیل کھلونوں کی طرح ہوتا ہے

تیری باتوں میں کوئی رمز چھپا ہے شاید
ایک اک لفظ بھی قصوں کی طرح ہوتا‌ ہے

بات سن دشت میں اے خاک اڑانے والے
ایک دن شہر میں صدیوں کی طرح ہوتا ہے

You may also like

Leave a Comment