شاہ رخ عبیر
اب کہ پُروا ہوا جو آۓ گی
اک نیا ذائقہ بتاۓ گی
تم مری آنکھ کا ہنر دیکھو
کچھ نئے زاوئیے دکھاۓ گی
رات لائی ہے ہاتھ میں جگنو
تیرگی داستاں سناۓ گی
میں وہ کردار ہوں کہانی کا
جس سے اُمید ٹوٹ جائے گی
بھول جاؤ گے تم مجھے لیکن
چاندنی پھر بھی دل جلاۓ گی
چاند وحدت کا استعارہ ہے
آگہی آئینہ دکھاۓ گی