شاہ رخ عبیر
ضرب ساری مری انا پر ہے
آج کل عشق انتہا پر ہے
لوگ تجھ سے یہ جھوٹ کہتے ہیں
ان دنوں آئینہ خطا پر ہے
غور سے دیکھئے نظارے کو
آج کل تیرگی سزا پر ہے
اب کہ بیماری جان لے لے گی
اب کہ اُمّید ہی دوا پر ہے
بات کوئی مری نہیں سنتا
یہ زمانہ ابھی خطا پر ہے
چاند بدلی میں چھپ گیا شاید
سارا غصّہ اسی ادا پر ہے