Home غزل غزل  – سلیم شوق پورنوی 

غزل  – سلیم شوق پورنوی 

by قندیل

 

حسد کی آگ ہے ہر سو ،جلن زیادہ ہے

اسی لیے تو یہاں پر گھٹن زیادہ ہے

 

میں دشمنوں سے نہیں دوستوں سے ہارا ہوں

مرے وجود پہ طاری تھکن زیادہ ہے

 

اسے زمانے سے شکوہ ہے کچھ زیادہ ہی

کہ اس کے لہجےمیں اب کے چبھن زیادہ ہے

 

مشاعروں میں ہم اس واسطے نہیں جاتے

کہ کھوٹے سکوں کا ان میں چلن زیادہ ہے

 

وطن کی مٹی کو ہم اپنی ماں سمجھتے ہیں

ہمارے سینے میں حبِ وطن زیادہ ہے

 

تری سرشت میں رکھی نہیں گئی ہے وفا

یہ اور بات کہ تو خوش بدن زیادہ ہے

 

یہاں سے قافلہ گزرا ہےاہلِ اردو کا

سو گاؤں والوں میں بوئے سمن زیادہ ہے

 

جناب شوق کوئی انقلاب آئے گا

جبینِ وقت پہ دیکھو شکن زیادہ ہے

You may also like

Leave a Comment