Home غزل تم ہمیں ایک دن دشت میں چھوڑ کر چل دیے تھے تمھیں کیا خبر یا اخی-عرفان صدیقی

تم ہمیں ایک دن دشت میں چھوڑ کر چل دیے تھے تمھیں کیا خبر یا اخی-عرفان صدیقی

by قندیل

 

تم ہمیں ایک دن دشت میں چھوڑ کر چل دیے تھے تمھیں کیا خبر یا اخی
کتنے موسم لگے ہیں ہمارے بدن پر نکلنے میں یہ بال و پر یا اخی

شب گزیدہ دیاروں کے ناقہ سواروں میں مہتاب چہرہ تمہارا نہ تھا
خاک میں مل گئے راہ تکتے ہوئے سب خمیدہ کمر بام و در یا اخی

جنگ کا فیصلہ ہو چکا ہے تو پھر میرے دل کی کمیں گاہ میں کون ہے
اک شقی کاٹتا ہے طنابیں مرے خیمۂ خواب کی رات بھر یا اخی

یہ بھی اچھا ہوا تم اس آشوب سے اپنے سرسبز بازو بچا لے گئے
یوں بھی کوئے زیاں میں لگانا ہی تھا ہم کو اپنے لہو کا شجر یا اخی

نہر اس شہر کی بھی بہت مہرباں ہے مگر اپنا رہوار مت روکنا
ہجرتوں کے مقدر میں باقی نہیں اب کوئی قریۂ معتبر یا اخی

زرد پتوں کے ٹھنڈے بدن اپنے ہاتھوں پہ لے کر ہوا نے شجر سے کہا
اگلے موسم میں تجھ پر نئے برگ و بار آئیں گے تب تلک صبر کر یا اخی

You may also like

Leave a Comment