اب نہ کیجے خواہشِ برگ وثمر کی جستجو
چھوڑیے کشتی بنانے کے ہنر کی جستجو
عمر رفتہ جا کسی دیوار کے سائے میں بیٹھ
بے سبب کی خواہشیں ہیں اور گھر کی جستجو
بے گھری کے دَورِ پُر آشوب میں بھی جانے کیوں
ہے سبھی کے دل میں بس دیوار ودر کی جستجو
قربتوں کے ساتھ جینے کا ہنر آیا نہ پھر
اب کہاں مجھ کوکسی بھی ہم سفر کی جستجو
ایک لمحہ کو بھی حاصل ہے سکون دل کہاں
پھر بھی دل کو ہے مرے شاخ شجر کی جستجو
اب شکستہ خواب پلکوں پر نہیں آتے مری
مجھکوبھی رضواں نہیں اب چشم ترکی جستجو