Home غزل فطرتاً آئے یا پھر شوق کی مد میں آئے – عائشہ شفق 

فطرتاً آئے یا پھر شوق کی مد میں آئے – عائشہ شفق 

by قندیل

فطرتاً آئے یا پھر شوق کی مد میں آئے
ہم سے خوشحال بھی حالات کی زد میں آئے

کتنی منہ پھٹ ہوئی جاتی ہے تری خاموشی
اس کو سمجھا کہ یہ آداب کی حد میں آئے

لیکھ میں جو نہ ملا میں نے دعا میں مانگا
تم ازل میں نہیں آتے تھے ابد میں آئے

جشن ایسا تھا کہ آنا تھا ضروری سب کا
جو خوشی سے نہیں آئے وہ حسد میں آئے

تیرے دیوانے بھی ہیں پاس ہے دانائی بھی
خبط کے بھوت بھی اس بار خرد میں آئے

اک تعلق تھا تری ذات سے جو مر بھی چکا
پر تری یاد کے مردے نہ لحد میں آئے

You may also like

Leave a Comment