یہ محبت ہے تو اس کی تو مقدار بڑھا
دیکھ ڈھلوان پہ رکنا نہیں، رفتار بڑھا
چار جانب سے مجھے اپنی طرف آنے دے
تین سمتوں سے نہ دوری کی یہ دیوار بڑھا
اپنے حصے کی محبت ابھی پھولوں کو نہ سونپ
ہے جو رخسار تو آگے یہی رخسار بڑھا
ٹانک کھونٹی پہ سبھی شال دوشالے اپنے
اے گلِ تازہ مرے کمرے کی مہکار بڑھا
میں محبت کے کسی آخری درجے پہ نہیں
میں ہوں قابیل مری سمت یہ تلوار بڑھا