Home غزل غزل

غزل

by قندیل

 

احمد علی برقیؔ اعظمی

گردشِ حالات کی ناسازگاری ہائے ہائے

ہے لبوں پر ہر کسی کے آہ و زاری ہائے ہائے

کرتا ہے تیغِ زباں سے ہر گھڑی جو اپنی وار

بھول جاؤں کیسے اُس کی ضربِ کاری ہائے ہائے

کاش سن لیتا وہ میرا ماجرائے دردِ دل

کب کرے گا آکے میری غمگساری ہائے ہائے

ہوگا کب حاصل اسے اس بیقراری سے قرار

کرتا ہے سوز دروں جو دلفگاری ہائے ہائے

غم کے ماروں کی وہ آخر کب سنے گا عرض حال

اس کی ہے ناگفتہ بہ غفلت شعاری ہائے

بھررہا تھا جو بظاہر دوستی کا میری دم

بھول بیٹھا ہے وہ راہ و رسمِ یاری ہائے

باغ ہستی کا سمجھتا تھا جسے میں پاسباں

مُرغِ دل کا وہ مرے نکلا شکاری ہائے ہائے

جس کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تاجدار

ہے وبالِ جاں یہ اس کی تاجداری ہائے

اب کفِ افسوس مَلتا ہے وہ برقیؔ اعظمی

ہوگئی بیکار جس کی جاں نثاری ہائے ہائے

You may also like

Leave a Comment