Home ادبیات غزل

غزل

by قندیل

عارفہ مسعود عنبر

مرادآباد

نت نئے رنگ بدلتا کیوں ہے
تو یوں گلیوں میں بھٹکتا کیوں ہے

زندگی جب تجھے رب نے بخشی
موت سے جاکے الجھتا کیوں ہے

ہے ابھی وقت تو توبہ کر لے
نفس اماراہ میں پھنستا کیوں ہے

خود بھی محفوظ رہ اوروں کو بھی رکھ
ہاتھ ہر ایک کا پکڑتا کیوں ہے

فاصلے سے تو ملا کر سب سے
یوں گلے سب کے تو لگتا کیوں ہے

ہو کا ماحول ہے ہر ایک جانب
گھر سے باہر تو نکلتا کیوں ہے

قوت ضبط ہے جب عنبر میں
درد پھر دل میں یہ پلتا کیوں ہے

You may also like

Leave a Comment