Home قومی خبریں غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیرِ اہتمام گولڈن جبلی غالب تقریبات مارچ کے وسط میں

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیرِ اہتمام گولڈن جبلی غالب تقریبات مارچ کے وسط میں

by قندیل

دہلی:غالب انسٹی ٹیوٹ اپنے علم و ادب کے ۰۵ سالہ سفر کو طے کرچکا۔ 1969 ء میں غالب کی وفات کے 100سال مکمل ہونے پر سابق وزیراعظم آنجہانی اندرا گاندھی، مرحوم فخرالدین علی احمد اورمرحوم ڈاکٹر ذاکر حسین نے ایک عظیم تقریبات کا اہتمام کیا تھا۔اس تاریخی تقریبات کے بعد غالب انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی گئی۔ 1969ء سے ان ہی تواریخ میں نہایت ہی پُروقار اندازمیں غالب تقریبات کا اہتمام کیا جارہاہے۔شاید پوری اردو دنیامیں یہ واحد تقریبات ہے جو بغیر کسی وقفے کے 50 سال سے ہورہی ہے۔ 2020ء کا سال اس اعتبار سے بھی غالب انسٹی ٹیوٹ کے لیے اہم ہے کہ اس سال ادارہ گولڈن جبلی تقریبات کا اہتمام کر رہاہے۔ ان تقریبات میں بین الاقوامی سمینار ”غالب کی شاعری میں نفی و اثبات“کے موضوع پر منعقد کیاجائے گا۔ سمینارکا افتتاح 13/مارچ شام ساڑھے پانچ بجے ہوگا جس میں جناب جسٹس بدردرریز احمد،سابق چیف جسٹس،جموّں اینڈ کشمیر ہائی کورٹ کے ہاتھوں غالب انعامات کی تقسیم ہوگی۔تقریب کی صدارت جناب جسٹس آفتاب عالم، سابق جج سپریم کورٹ آف انڈیا فرمائیں گے۔ممتاز مؤرخ پروفیسرہربنس مکھیا تعارفی کلمات پیش کریں گے۔عہدِ حاضر کے ممتازنقاد پروفیسرگوپی چند نارنگ سمینار کے کلیدی خطبہ کے فریضے کو انجام دیں گے۔ اور مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے سابق چیف الیکشن کمشنرآف انڈیا، ڈاکٹر ایس۔وائی۔ قریشی اور غالب انسٹی ٹیوٹ کے وائس چیئرمین اعمادالدین احمد خاں موجود رہیں گے۔ اس دفعہ غالب انعامات2019 پروفیسرعلیم اللہ حالی، پروفیسربلقیس فاطمہ حسینی، پروفیسرخالد محمود،پروفیسرشہپر رسول، جناب مظفر علی،ڈاکٹرنریش کو دیے جائیں گے۔یہ انعامات 75 ہزار روپے نقد ایک تمغہ اور سند پر مشتمل ہے۔ سمینارکی افتتاحی تقریب میں غالب انسٹی ٹیوٹ کی تقریباً 15 نئی مطبوعات،سوینئر،غالب انسٹی ٹیوٹ کی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں تقریباً45 علماکے مضامین کا خصوصی وولیوم، کلینڈر، ڈائری اورسالانہ سرگرمیاں کا رسمِ اجراء بھی ہوگا۔
اس دفعہ سمینار میں شرکت کے لیے ہندوستان کے علاوہ بیرون ممالک کے دانشور حضرات بھی شرکت فرمائیں گے۔ جن حضرات کی آمد متوقع ہے ان میں کینڈا سے ڈاکٹرتقی عابدی،امریکہ سے پروفیسر مہرافشاں فاروقی اور ہندوستان سے پروفیسر انیس اشفاق،پروفیسر عتیق اللہ، پروفیسر قاضی جمال حسین، پروفیسر علی احمد فاطمی، پروفیسرابوالکلام قاسمی،پروفیسر صغیر افراہیم،پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی،پروفیسر عباس رضانیّر،ڈاکٹرامتیاز احمد، ڈاکٹر نریش، ڈاکٹر شمیم طارق، ڈاکٹر یحییٰ نشیط،شین کاف نظام، ڈاکٹرثروت خان،پروفیسریعقوب یاور،ڈاکٹر غضنفر اقبال،ڈاکٹرمعراج رعنا، ڈاکٹرجاوید رحمانی،پروفیسر انیس الرحمن،ڈاکٹرسلیل مشرا،ڈاکٹرخالد علوی،ڈاکٹر تاریکا پربھاکر، ڈاکٹر پرویز شہریار، ڈاکٹر سنیل ترویدی، ڈاکٹرشفیع ایوب، ڈاکٹر محمدکاظم، ڈاکٹر نور فاطمہ،ڈاکٹر فرحت نادر رضوی قابلِ ذکر ہیں۔سمینار میں سات اجلاس ہوں گے جن میں سید شاہد مہدی،پروفیسر ارتضیٰ کریم، پروفیسر ابنِ کنول،پروفیسر شہپر رسول،پروفیسر انور پاشا، پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، ڈاکٹر اطہر فاروقی،پروفیسر شہزاد انجم صدارتی فریضے کو انجام دیں گے۔اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر اخترالواسع کریں گے اور مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شیخ عقیل احمدموجود رہیں گے۔
سمینار کے دوسرے روز یعنی 14/مارچ2020ء کوشب میں غالب آڈیٹوریم میں ایک عالمی مشاعرہ کا بھی اہتمام کیاگیاہے جس میں ڈاکٹر تقی عابدی، جناب عتیق انظر اور مقامی شعراء میں پروفیسر وسیم بریلوی،ڈاکٹر نواز دیوبندی،متین امروہوی،پروفیسرشہپر رسول،منظر بھوپالی، ڈاکٹرشکیل حسن شمسی، شین کاف نظام،پروفیسرمہتاب حیدر نقوی، پاپولر میرٹھی، پروفیسر سراج اجملی، اقبال اشہر، منصورعثمانی، پروفیسراحمد محفوظ،ڈاکٹرراشد انور راشد،ڈاکٹر نصرت مہدی، فاروق جائسی،ملکہ نسیم، ملک زادہ جاوید، افضل منگلوری، معین شاداب،ڈاکٹر وسیم راشد،خورشید حیدر، راشد جمال فاروقی، ڈاکٹر عمیر منظر، صہیب احمد فاروقی، سلیم امروہوی، خالد اعظمی موجود رہیں گے۔ نظامت کا فریضہ معین شاداب انجام دیں گے۔صدارت کا فریضہ پروفیسر وسیم بریلوی انجام دیں گے اورمہمانِ خصوصی کے لئے ڈاکٹر ایس۔ فاروق کو زحمت دی گئی ہے۔

You may also like

Leave a Comment