گزشتہ چند سالوں سے ہر سال گاندھی جینتی کے موقعے پر ٹوئٹر پر گوڈسے کو ٹرینڈ کروایا جاتا ہے،آج بھی ’’ناتھو رام گوڈسے زندہ باد‘‘ اور ’’گوڈسے امر رہے‘‘ جیسے جملے ٹرینڈ ہورہے ہیں۔ کیا یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ایسا کون لوگ کرتے ہیں؟گوڈسے امر رہیں گے تو مرے گا کون؟گاندھی مرے گا، سچائی مرے گی،اَہنسا مرے گا،عام انسان مرے گا،غریب مرے گا،پسماندہ طبقہ مرے گا،قاتل اَمر رہے گا تو بے قصور مریں گے اور قاتل راج کریں گے۔
کیا آپ کو پتا ہے کہ ایسا کرکے آپ آسمان پر تھوک رہے ہیں جو لوٹ کر آپ کے منھ پر آئے گا۔ جس ٹوئٹر پر یہ ٹرینڈ کروایا جاتا ہے وہیں بھارت کے وزیر اعظم اور صدر جمہوریہ سمیت پوری سرکار موجود ہے۔ کرکٹر کے زخمی انگوٹھے پر ٹوئٹ کرنے والے وزیر اعظم نے گاندھی کی شخصیت کو بار بار مجروح کیے جانے پر کبھی ناراضی یا افسوس کا اظہار نہیں کیا۔
اسی ٹوئٹر پر سارا اپوزیشن بھی موجود ہے۔ وہیں نیتاؤں اور سیاسی جماعتوں کے پالتو آئی ٹی سیل والے گوڈسے امر رہیں ٹرینڈر کرواتے ہیں۔ وہ امریکہ اور یورپ میں جاکر گاندھی اور بدھ کو بیچتے ہیں ،ان کے نام پر عزت ووقار حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر اپنے یہاں گوڈسے زندہ باد کا نعرہ لگواتے ہیں۔
گاندھی تو اپنے قتل سے بھی خوش ہیں۔ گاندھی کی عظمت کو پہلے بھی ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں تھی اور آج بھی نہیں ہے۔ گاندھی اپنی موت سے پہلے ہی عالمی سطح کی شخصیت تھے اور مرنے کے بعد بھی دنیا کے پر امن مستقبل کی علامت ہیں۔ عظمتیں تھوپی نہیں جاتیں،کردار و افکار کی بلندی سے حاصل ہوتی ہیں۔ گاندھی کو یہ عظمت ان کے منفرد افکار و نظریات کی وجہ سے ہی حاصل ہوئی تھی۔
گاندھی کے قاتل کو آپ اپنا دیوتا بنالیں اس سے گاندھی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔اس سے صرف آپ کو فرق پڑتا ہے۔آپ گاندھی کی عظمتوں کا انکار کرتے رہیے؛لیکن رہتی دنیا تک یہ سچ نہیں بدل سکتا کہ گاندھی کی قیادت میں بھارت آزاد ہوا تھا۔ آپ سیکولر بھارت میں ایک قاتل کو فرشتہ باور کرائیں گے ،تو آپ کا عقیدہ و عقیدت مسخ ہوگی اور اگر اسے قومی ہیرو منوانا چاہیں گے تو اس سے پورے ملک اور قوم کی شبیہ مسخ ہوگی۔
تختِ اقتدار پر قابض پاپی لوگ گاندھی کے نام کا سہارا لے کر اپنی حد پار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پیچھے آوارہ بھیڑ کو تعینات کر رکھا ہے جو گوڈسے زندہ باد کا نعرہ لگا رہی ہے۔ وہ خود ہاتھ جوڑ کر گاندھی کے سامنے کھڑے ہیں اور پیچھے سے قاتلوں کا شور سن کر دل ہی دل میں خوش ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ نعرہ لگانے والے ایسے بے لگام نہ ہوتے۔
گاندھی کی ضرورت اقتدار کے لٹیروں کو نہیں ہے۔ گاندھی کی ضرورت کانگریس یا بھاجپا کو نہیں ہے،وہ دونوں اقتدار کے لیے گاندھی کا استعمال کرتے ہیں،جب فائدہ ہوگا نعرے لگائیں گے اور جب فائدہ نہیں ہوگا گولی مار دیں گے۔ وہ ملک میں فرقہ وارانہ تفریق و عدم اطمینان پھیلانے کے لیے گاندھی کا استعمال کررہے ہیں،وہ گاندھی جینتی بھی منا رہے ہیں اور اسی بہانے پھر سے گاندھی پر گولیاں بھی چلا رہے ہیں۔
گاندھی اقتدار کے لٹیروں کے نہیں تھے،گاندھی عام ہندوستانیوں کے ہیرو تھے اور رہیں گے۔ آپ کو بھوکا دیکھا تو خود بھوکے رہے،آپ کو ننگا دیکھا تو خود بغیر کپڑوں کے محض دھوتیوں میں لپیٹ لیا،آپ کو غلام دیکھا تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت کو چیلنج کردیا اور زندگی بھر لڑتے رہے۔ اگر آپ بھی گاندھی کو اپنا مانتے ہیں تو گاندھی کو بچائیے اور اگر آپ کو گوڈسے سے پیار ہے،تو یہ حماقت بھی آپ کو مبارک!
دنیا بھی یہ دیکھ رہی ہے کہ جس عظیم بھارتی انسان کی آج ایک دنیا قائل ہے اور اس کی عظمتوں کے گیت گاتی ہے،خود بھارت کے لوگ اس کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر صرف دکھی ہوا جا سکتا ہے۔
ترجمہ:نایاب حسن