Home قومی خبریں فرانس کے خلاف احتجاج:ممبر اسمبلی عارف مسعودکے مزید 3 قریبی کی گرفتار ی

فرانس کے خلاف احتجاج:ممبر اسمبلی عارف مسعودکے مزید 3 قریبی کی گرفتار ی

by قندیل

بھوپال:بھوپال کے اقبال میدان میں احتجاج اور مبینہ طو رپر نقض امن اورنام نہاد طور پر مذہبی جذبات بھڑکانے کے الزام میں کانگریس کے ایم ایل اے عارف مسعود کے تین دیگر ساتھیوں کو پیر کی سہ پہر تلیہ پولیس نے گرفتار کیا۔ اس میں سابق کونسلر شاور منصوری بھی شامل ہیں۔ اس معاملہ میں یہ پولیس کی دوسری کارروائی ہے۔ اس سے قبل تین ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں۔ٹی آئی تلیہ ڈی پی سنگھ نے بتایا کہ سابق کونسلرز شاور منصوری ، عقیل رحمان اور محمد سالار کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تینوں کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پولیس نے وافنا کالونی بیرسیا روڈ کے رہائشی 42 سالہ نعیم خان ، 40 سالہ عبدالنعیم اور 41 سالہ محمد اکرام ہاشمی کو گرفتار کرچکی ہے، تینوں ہی جیل میں ہیں۔ تاہم اس کیس کا مبینہ مرکزی کردار ایم ایل اے عارف مسعود ابھی تک مفرور ہے۔ عدالت مسعود کی پیشگی ضمانت کی درخواست کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے،جو گرفتاری سے بچنے کے لیے  ضلع عدالت میں دی گئی تھی۔ اس معاملے میں 7 میں سے مجموعی طور پر 6 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس نے پہلے اس معاملہ میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا تھا ، لیکن بعد میں مسعود سمیت 7 افراد کےخلاف مذہبی جذبات بھڑکانے پر ایف آئی آر درج کیا گیا۔ یہ بتایا جارہا ہے کہ ایم ایل اے انڈر گراؤنڈچلے گئے ہیں۔ جیسے ہی وہ بھوپال آئیں گے ،ان پر گرفتاری کی تلوار لٹک جائے گی۔خیال رہے کہ مظاہرے کے بعد ممبرا سمبلی کے کالج پر انتظامیہ نے کاروائی کرتے ہوئے بڑے تالاب کے کیچ مینٹ ایریا میں بلڈوزر چلوادیا۔خیال رہے کہ بھوپال سنٹرل کے ایم ایل اے عارف مسعود پر فرانس میںگستاخانہ خاکہ کے خلاف احتجاج کے لیے اقبال میدان میں بھیڑ جمع کرنے اور نام نہاد مذہبی جذبات بھڑکانے کا الزام ہے۔ اس دوران انہوں نے فرانس کا جھنڈا اوروہاں کے صدرکا پتلا نذرِ آتش کیا تھا ۔تقریر میں مسعود نے کہا تھا کہ مرکز ی اور ریاستی حکومت کے وزراء بھی فرانس کے اس گستاخانہ عمل کی حمایت کر رہے ہیں۔ اگر حکومت فرانس کی مخالفت نہیں کرتی ہے ، تو ہم اس کے خلاف احتجاج کریں گے ۔غور طلب ہے کہ پیرس میں ایک خبطی استاد نے گذشتہ ماہ جماعت میں حضرت محمدﷺکا کارٹون دکھایاتھا، جس سے دل برداشتہ ہو کر ایک چیچن نژاد طالب علم نے اُس استاد کو ہلاک کردیا تھا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس واقعہ کو بچکانہ طریقہ سے’اسلامی دہشت گردی‘ سے جوڑ کر مضحکہ خیز بھی بیان بھی دیا تھا، جس پر ترک صدر نے دماغی علاج کا مشورہ دیا تھا، جس کے بعد فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی عالمگیر مہم چھڑ گئی۔

You may also like

Leave a Comment