لکھنؤ:ہندی اردوساہتیہ ایوارڈکمیٹی کی جانب سے فراقؔ گورکھپوری کے یوم وفات پرانہیں یاد کرتے ہوئے ایک اہم پروگرام کا انعقاد بیگم حضرت محل پارک کے نزدیک لکی ریسٹورینٹ میں میں کیا گیا۔پروگرام کی صدارت سیداطہر نبی نے کی۔اور خصوصی شرکا میں معروف شاعر حسن کاظمی،ڈاکٹر مسیح الدین خان،ضیاللہ صدیقی،ڈاکٹر یاسر جمال، رفیع احمد خان، تبسم فاروقی،محمد حامد،شاہد حبیب فلاحی،محمد اسرارندوی وغیرہ شامل ہوئے۔کمیٹی کے چئیر مین اطہر نبی نے کہا کہ آج فراقؔ کی برسی کے موقع پر ہم سب انہیں یاد کر رہے ہیں۔فراقؔ گورکھپوری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فراقؔ کی شاعری کلاسیکی اور جدید شاعری کا حسین امتزاج ہے۔ ان کی زندگی کا ہر باب ہندوستانی ذہن و تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔ فراق گورکھپوری اردو کے ان شعرا میں سے ہیں جنہوں نے شاعری کو ایک منفرد مقام بخشا۔شاعرحسن کاظمی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فراقؔ کی غزلیں انفرادیت کی حامل ہیں۔انگریزی ادب کا استاد ہونے کی وجہ سے انہوں نے انگریزی ادب اور شاعری کا گہرا مطالعہ کیا تھا یہی سبب ہے کہ ان کی غزلوں میں شیلی، ورڈزورتھاورکیٹس وغیرہ کے اثرات نمایاں ہیں۔کمیٹی کے کوآرڈینیٹرڈاکٹر مسیح الدین خان نے فراق ؔگورکھپوری کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے آئندہ ۱۲تا ۳۲ مارچ کو ’فراقؔ انٹرنیشنل ادبی فیسٹیول‘ کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی کے دیگر اراکین ضیا اللہ صدیقی اور ڈاکٹر یاسر جمال نے بتایا کہ اس بین الاقوامی ادبی فیسٹیوال کا افتتاحی اجلاس۱۲ مارچ ۰۲۰۲ کی شام ۶ بجے سے شروع ہوگا جس کی صدارت اتر پردیش ریاستی اسمبلی کے اسپیکر جناب ہردیہ نارائن دیکشت کریں گے۔اس موقع پر اتر پردیش کے سابق گورنر رام نائیک کو ہندی اردوساہتیہ ایوارڈ کمیٹی کی جانب سے ”ساہتیہ شرومنی“ ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ ۸۲ویں بین الاقوامی ادبی فیسٹیول کے اس افتتاحی اجلاس میں غزل اور بھجن کے معروف گلوکارانوپ جلوٹا کو ”بیگم اختر ایوارڈ“ پیش کیا جائے گا۔کمیٹی کی جانب سے پروفیسر آصفہ زمانی، پروفیسرصابرہ حبیب، پروفیسرشفیق اشرفی اور پروفیسر عباس رضا نیر کو ان کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں ایوارد سے نوازا جائے گا۔اس افتتاحی اجلاس کے آخر میں انوپ جلوٹا اور متھیلش لکھنوی فراقؔ گورکھپوری کی غزلیں پیش کریں گے۔اس ۸۲ویں بین الاقوامی ادبی فیسٹیول کا دوسرا اجلاس ۲۲ مارچ۰۲۰۲ کو صبح ۰۱ بجے ”فراق سیمینار“ کے عنوان سے منعقد ہوگا۔اس دوران تمام ادبا، دانشور، اساتذہ اور ریسرچ اسکالر ز فراقؔ گورکھپوری کی شعری خدمات،شخصیت اور فن پر اپنے مقالات و خیالات پیش کریں گے۔اس سہ روزہ بین الاقوامی سیمینار میں قاضی عبید الرحمن ہاشمی، پروفیسر ارتضی کریم، پروفیسر شافع قدوائی، پروفیسر شارب ردولوی، پروفیسر انیس اشفاق اورملک وبیرون ملک کے دیگر کئی ادیب،وانشور اور ماہرین شعر و ادب فراقؔ گورکھپوری کے فن اور ان کی ادبی اہمیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔آج کے اس پروگرام میں اطہر نبی کے علاوہ، حسن کاظمی،ڈاکٹر مسیح الدین، داکٹر یاسر جمال، تبسم فاروقی، رفیع احمد، محمد حامد، شاہد حبیب، اسرار ندوی وغیرہموجود رہے۔
فراقؔ کی شاعری کلاسیکی اور جدید شاعری کا حسین امتزاج:اطہر نبی ایڈوکیٹ
previous post