Home قومی خبریں شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام فراق گورکھپوری پر توسیعی خطبے کا انعقاد

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام فراق گورکھپوری پر توسیعی خطبے کا انعقاد

by قندیل

نئی دہلی: شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام دیار میر کے میر انیس ہال میں ’’فراق گورکھپوری کی شخصیت اور فن: ایک جائزہ‘‘ کے زیر عنوان توسیعی خطبے کا انعقاد کیا گیا۔ یہ خطبہ کینیڈا میں مقیم ممتاز اردو محقق اور نقاد ڈاکٹر سید تقی عابدی نے ارشاد فرمایا۔ ڈاکٹر سید تقی عابدی نے دلکش اسلوب میں فراق گورکھپوری کے سوانحی کوائف، دلچسپ شخصیت، ذہنی کشمکش اور نفسیاتی پیچیدگیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کی شاعری کے چند اچھوتے اور نئے ابعاد و جہات کو روشن کیا۔ مہمان خطیب ڈاکٹر سید تقی عابدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فراق نے ہندوستان کی مٹی سے استعارے کی فصل اگائی۔ فراق کی شاعری صحیح معنوں میں سنسکرت اور ہندی کی جمالیات کا اعلی ترین اردو روپ ہے، فراق نے ڈکشن، طرز ادا، فکر و خیال اور استعارات و علامات کی سطح پر اردو شاعری کو اجنبی اور نادر جہتوں سے آشنا کیا۔

صدارتی خطبے میں صدر شعبۂ اردو پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ فراق گورکھپوری ہمارے شعبے میں بطور خصوصی مطالعہ نصاب میں شامل ہے۔ فراق کی شاعری مسرت سے بصیرت تک کا سفر طے کرتی ہے۔ اپنے ہندوستانی جڑوں اور طرز تخلیق کے سبب فراق تلسی داس اور رسکھان سے متاثر تھے۔ فراق گورکھپوری کی شاعری کے ساتھ ان کی زندگی اور شخصیت بھی نہایت مقناطیسی اور پرکشش تھی۔ وہ گفتگو کرنے میں یدِ طولی رکھتے تھے۔ خطبے کے کنوینر ڈاکٹر سید تنویر حسین نے مہمان خطیب کا استقبال کرتے ہوئے ان کا مفصل تعارف پیش کیا، انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر سید تقی عابدی کا تعلق ہندوستان کے تین زرخیز ادبی مراکز امروہہ، دہلی اور حیدر آباد سے رہا ہے۔ حالاں کہ وہ پیشے کے اعتبار سے فیزیشین ہیں لیکن اردو سے ان کا تعلق عشق و جنون کی حد تک ہے۔ وہ وطن عزیز سے بہت دور دیار غیر کے ایک اردو سے بیگانہ خطہ کینیڈا میں مقیم ہونے کے باوجود انھوں نے تحقیق و تنقید کے میدان میں غیر معمولی خدمات انجام دیں اور اب تک ان کی 70کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ خطبے کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر مشیر احمد کے اظہار تشکر پر ہوا۔ پروگرام میں ایڈوکیٹ خلیل الرحمن، پروفیسر عبد القیوم انصاری، پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر احمد محفوظ، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر عمران احمد عندلیب، پروفیسر سرور الہدی، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر شاداب تبسم، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر حنبل رضا، جناب محمد عارف کے علاوہ کثیر تعداد میں ریسرچ اسکالرز اور طلبہ و طالبات موجود تھے۔

You may also like