مجلس تحقیقاتِ شرعیہ ، ندوۃ العلماء لکھنؤ کے پانچویں فقہی سیمینار میں تین اہم موضوعات پر اجتماعی غور و خوض ہوا : (1) عوامی مقامات پر نماز کا مسئلہ (2) مساجد میں خواتین کی آمد کا شرعی حکم (3) نصابِ زکوٰۃ کے معیار اور ضمِّ نصاب کے مسئلے سے متعلق چند سوالات – سمینار کا طریقہ یہ ہے کہ کئی ماہ قبل مقالات منگوالیے جاتے ہیں – ان کا خلاصہ تیار کروالیا جاتا ہے – سمینار کے موقع پر تمام شرکاء کو خلاصہ فراہم کردیا جاتا ہے – اس کے علاوہ ہر موضوع پر اجلاس کے وقت ایک صاحب کو عرضِ مسئلہ کے لیے کہا جاتا ہے – وہ تمام مقالہ نگاروں کی آرا کا تجزیہ اور محاکمہ کرتے ہوئے ترجیحی آراء اور ان کے دلائل بھی ذکر کرتے ہیں – اس کے بعد شرکاء کو مباحثہ کی دعوت کی جاتی ہے – موضوع کے تمام پہلوؤں پر کھل کر بحث ہوتی ہے – پھر ایک کمیٹی بنا دی جاتی ہے ، جو تمام مقالات کے مباحثوں کی روشنی میں تجاویز مرتب کرتی ہے – انہیں شرکاء کے ذریعے منظور کرکے عام کردیا جاتا ہے –
مذکورہ موضوعات پر تین اجلاسوں میں اجتماعی غور و خوض کیا گیا :
پبلک مقامات پر نماز پڑھنے کے معاملے میں گزشتہ دنوں ملک کی بعض ریاستوں میں پولیس کے ذریعے گرفتاریاں کی گئیں اور مقدمات قائم کیے گئے – نماز پڑھنے والوں کو پریشان کرنے کے متعدد واقعات بھی پیش آئے – اس پس منظر میں بنیادی سوال یہ تھا کہ سفر کے دوران میں کیا کیا جائے؟ نماز پڑھی جائے؟ یا بعد میں قضا کی جائے؟ کیا اس صورت میں جمع بین الصلاتین پر عمل کیا جاسکتا ہے؟
مساجد میں خواتین کی حاضری دوسرا موضوع تھا ، جس پر مباحثہ ہوا – اس پر سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے – چوں کہ بیش تر مساجد میں خواتین کے لیے انتظامات نہیں ہیں ، اس لیے خود مسلم خواتین کی طرف سے پوچھا جارہا ہے کہ کیا ان کے لیے مساجد میں انتظامات نہیں کیے جاسکتے ؟
تیسرا اہم موضوع ضمِّ نصاب کا ہے – سونے اور چاندی کے نصاب طے ہیں ، احادیث میں ان کی صراحت ہے – لیکن اگر کسی کے پاس مالِ تجارت ہو یا نقد رقم ہو ، یا سونا اور چاندی نصاب سے کم ہو تو کیا کیا جائے؟ کیا جب تک کوئی نصاب پورا نہ ہو ، اس پر زکوٰۃ نہیں ، یا دونوں کو ملاکر اگر کوئی نصاب پورا ہوجائے تو زکوٰۃ عائد ہوگی – اس صورت میں اب تک فتویٰ یہ ہے کہ چاندی کے نصاب کے بہ قدر رقم ہوجائے تو زکوٰۃ عائد ہوجائے گی – غور یہ کیا گیا کہ چوں کہ ان دنوں چاندی کی قیمت سونے کے مقابلے میں بہت کم ہوگئی ہے تو کیا اب سونے کو اسٹینڈرڈ مان لیا جائے ؟ اور ضمِّ نصاب کی صورت میں سونے کے نصاب کا اعتبار کیا جائے ؟
ان موضوعات پر تفصیل سے غور و خوض اور مباحثہ ہوا – راقم سطور کو بھی اظہارِ خیال کرنے کا موقع ملا – اس کے بعد کمیٹیاں بنادی گئیں ، تاکہ مقالات اور مباحثات کی روشنی میں تجاویز مرتب کی جاسکیں – ان شاء اللہ ان تجاویز کو جلد عام کردیا جائے گا –