نئی دہلی: فکشن کی تخلیق، استحکام اور توانائی میں تکنیک کا اہم دخل ہوتا ہے۔ فکشن خارج کی تصدیق سے بے نیاز ہوتا ہے۔ داستان زبانی بیانیہ کا فن ہے اور اس کی بنیاد تخیل پر قائم ہوتی ہے، جب کہ ناول اور افسانہ تعقل پر مبنی ہے۔ فکشن کی تکنیک پر راوی کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ خودکلامی، آزاد تلازمۂ خیال، شعور کی رو، حقیقت نگاری، ماورائے حقیقت نگاری، جادوئی حقیقت نگاری، فلیش بیک، علامتیت، تجریدیت، اوپن اینڈیڈ اور کلوز اینڈیڈ کہانی، اساطیریت، سہ ابعادی تکنیک، فنتاسی، اظہاریت، ملفوظاتی تکنیک، تمثیلی تکنیک، ڈائری، خط اور آپ بیتی کی تکنیک فکشن کی اہم تکنیکیں ہیں۔ فکشن کا زور بیان کے بجائے بیانیہ پر ہوتا ہے۔ بیانیہ وقت کی تبدیلی سے وابستہ ہوتا ہے۔ افعال کے استعمال کے بغیر واقعہ آگے نہیں بڑھتا، لہٰذا افعال بیانیہ کا لازمی جزو قرار پاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیرِ اہتمام منعقدہ توسیعی خطبے میں ’’فکشن کی تکنیک‘‘ کے موضوع پر خطبہ ارشاد کرتے ہوئے صدر شعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی اور معروف ادیب و شاعر پروفیسر ابوبکر عباد نے کیا۔ صدارتی خطاب میں صدر شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ یہ خطبہ صحیح معنوں میں اطلاقی تنقید کا بہترین نمونہ تھا۔ پروفیسر ابوبکر عباد نے فکشن کی تکنیک سے متعلق تمام نظری مباحث کو فکشن کے متون پر منطبق کرکے جس سلیقے سے پیش کیا، اس سے طلبہ کو ہی نہیں بلکہ اساتذہ کو بھی فیض یابی کا موقع ملا۔ اس توسیعی خطبے کے کنوینر ڈاکٹر خالد مبشر نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ابوبکر عباد کا تعلق ایک موقر علمی و ادبی گھرانے سے ہے۔ عہدِ حاضر میں ان کی فکشن تنقید گوناگوں معنویت و افادیت سے معمور ہے۔
پروگرام کا آغاز شعبے کے ریسرچ اسکالر عبدالرحمن کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر جاوید حسن کے اظہارِ تشکر پر ہوا۔ پروگرام میں پروفیسر حبیب اللہ، عشرت ظہیر، طٰہٰ نسیم، پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر احمد محفوظ، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر عمران احمد عندلیب، پروفیسر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر امتیاز وحید، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر انوارالحق، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر شاداب تبسم، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر شاہنواز فیاض، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر حنبل رضا اور ڈاکٹر محمد عارف کے علاوہ ریسرچ اسکالرز اور طلبہ و طالبات شریک تھے۔