Home غزل فقر کی راہ میں اک ایسا مقام آتا ہے ـ عطا الحسن

فقر کی راہ میں اک ایسا مقام آتا ہے ـ عطا الحسن

by قندیل

فقر کی راہ میں ایسا بھی مُقام آتا ہے
رقص و مستی کے لیے عرش سے جام آتا ہے

گریہ زاری ہی نہیں دوست ہر اک غم کا علاج
کچھ مسائل کے لیے ضبط بھی کام آتا ہے

صرف ہوتی ہے ہر اک سطر پہ اشکوں کی نمی
اور وہ خط بھی فقط میرے ہی نام آتا ہے

کیا خبر پھر نہ تجھے کوئی خریدار ملے
اس پہ تکرار نہ کر جتنا بھی دام آتا ہے

جتنی تدبیر بھی ہو گھیر ہی لیتی ہے عدم
مرگ سے بچنا بھلا کس کو دوام آتا ہے

عشق سے ہوتی ہے کُندن کی توقع مجھ کو
اور ہر بار مرے ہاتھ میں خام آتا ہے

اُس سے طے کرنا تھا آئندہ ملاقات کا وقت
مجھ کو یہ دھیان حسن ہجر کی شام آتا ہے

You may also like

Leave a Comment