Home تجزیہ الیکشن ختم ووٹر ہضم-اشعر نجمی

الیکشن ختم ووٹر ہضم-اشعر نجمی

by قندیل

 

جمعہ جمعہ آٹھ دن وزیر اعلیٰ بنے نہیں ہوئے، اروند کیجریوال نے دہلی فسادات پرطلبا اور اپنے ووٹروں سے ملنے سے انکار کردیا۔ نتیجتاً مایوس لوگوں نے رات کو ہی ان کے گھر کے سامنے دھرنا دے دیا، بھیڑ بڑھتی چلی گئی، نعرے لگنے شروع ہوگئے۔ امیت شاہ، جن کو دہلی کے فسادات میں پولیس کی مناسب تعداد بھیجنے میں دو روز لگ گئے تھے، انھوں نے اروند کیجریوال کی حفاظت کے لیے بس بھر کے پولیس بھی جلدی سے بھیج دی، جس نے آتے ہی لوگوں پر پانی کی تیز بوچھاڑ مارنی شروع کردی، پھر لاٹھی چارج کردی، جن میں کافی عورتوں کو چوٹ آئی۔ عورتوں کا کہنا ہے کہ پولیس کھلے عام انھیں للکار رہی تھی کہ "تم لوگ پاکستان جاؤ”۔ کئی لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ اروند کیجریوال جی! آپ نے اپنا نقاب اتارنے میں بڑی جلدی دکھائی؟ مودی جی نے بھی کم از کم 6 سال لگائے تھے، لیکن آپ تو نقاب اتار پھینکنے میں ان سے بھی بازی مار گئے۔ کیا قصور تھا ان لوگوں کا؟ آپ ہی تو کہتے تھے کہ دہلی والے آپ کا پریوار ہیں، رات کے کسی بھی پہر دہلی کا کوئی بھی شہری آپ کے گھر آئے تو آپ اس کی تکلیف سنیں گے، یہاں تو پوری دہلی ہی اٹھ آئی ہے لیکن آپ نے اپنے پریوار کے لیے دروازہ تک نہیں کھولا؟ وہ آپ سے بات کرنے آئے تھے، اپنے پریوار کے مکھیا کے سامنے ہی تو اپنے دکھ درد بانٹے جاتے ہیں۔لیکن ان بیچاروں کو کیا پتہ تھا کہ آپ کا اور امیت شاہ کا ڈی این اے ایک ہی ہے۔ذرا سوچیے آپ کے ووٹروں کے دلوں پر اس وقت کیا گزری ہوگی جب آپ کے گھر ہی کے سامنے ان پر پولیس لاٹھیاں برسا رہی تھی، تب بھی آپ گھر سے باہر نہیں نکلے۔اروندجی! آپ کا یہ بہانہ بھی اب نہیں چلے گا کہ دہلی پولیس آپ کی سرکار کے اختیار میں نہیں ہے۔ بے شک دہلی پولیس آپ کی نہیں ہے لیکن دہلی تو آپ کی ہے، اس کی عوام تو آپ کی ہے، آپ ان کی چیخوں، سسکیوں اور کراہوں کے درمیان کیسے سو سکتے ہیں؟آپ جو کل تک چھوٹی چھوٹی سی بات پر اپنے لوگوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ جایا کرتے تھے، آج اپنے تمام ووٹروں کے ساتھ دہلی فسادات کے خلاف، مرکزی حکومت کی بے حسی کے خلاف، دہلی پولیس کی فرقہ واریت کے خلاف، کپل مشرا کے خلاف دھرنے پر کیوں نہیں بیٹھتے؟ آپ اگر آج بھی دھرنے پر بیٹھ جائیں تو آپ کے 62 سیٹوں کے لاکھوں ووٹرز آپ کے ساتھ سڑکوں پر ہوں گے، مایوس اور خوف زدہ شہریوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور شرپسندوں کا زور ٹوٹے گا۔ لیکن اب تو آپ اپنے ہی گھر کے سامنے اپنے "پریوار” کو لاٹھیوں سے پٹوا رہے ہیں، ان کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ آپ کے لیے تو الیکشن کا کھیل ختم ہوچکا ہے اور 62 سیٹوں کے ووٹرز بھی ہضم کرچکے ہیں، پھر بھلا آپ کو تشکر کا ڈکار لینے کی ضرورت بھی کیا ہے۔
لوگوں کو بھلا کہاں پتہ تھا کہ”کام کی راجنیتی” کا نعرہ دے کر آپ ٹوئٹر سرکار بنانے جارہے ہیں۔

سنو اروند کیجریوال! اگر آپ نے یہ سوچ لیا ہے کہ ہنومان چالیسا پڑھتے ہوئے آپ پانچ سال گزار دیں گے تو بھول جائیے، جو آپ کو جھولی بھر بھر کے ووٹ دے سکتے ہیں، وہی ووٹر مرکزی سرکار کے ساتھ آپ کو بھی اپنے احتجاج کا نشانہ بنا سکتے ہیں، جس کی شروعات آج آپ کے گھر سے ہوچکی ہے۔

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں ہے)

You may also like

Leave a Comment