Home قومی خبریں غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بہ اشتراک کالی کٹ یونیورسٹی (کیرالا) دو روزہ قومی سمینار اختتام پذیر

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بہ اشتراک کالی کٹ یونیورسٹی (کیرالا) دو روزہ قومی سمینار اختتام پذیر

by قندیل

ملاپورم: غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بہ تعاون کالی کٹ یونیورسٹی (ملا پورم، کیرالا) دو روزہ قومی سمینار بعنوان ’غالب شناسی: عہد حاضر کے آئینے میں‘ اختتام پذیر ہوا۔ سمینار کے دوسرے دن چار ادبی اجلاس منعقد ہوئے۔ پہلے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر پی۔ کے ابوبکر نے کی۔ صدارتی تقریر میں انھوں نے کہا کہ غالب کی عصری معنویت کا سبب یہ ہے کہ ہمارے عہد کے بیشتر مسائل وہی ہیں جن کو غالب نے اپنے کلام میں پیس کیا ہے۔ انھوں نے جنت کے وجود پر شک کیا ہے، آج بھی ایسے لوگ مل جائیں گے جن کو جنت کا وجود قبول نہیں لیکن ان میں اظہار کی جرات نہیں۔ غالب کے یہاں شک کے ساتھ جرات بھی ہے۔ اس اجلاس میں پروفیسر سید ثناء اللہ نے ’غالب کی معنویت عصر حاضر کے آئینے میں‘، ڈاکٹر محمد امان اے۔ کے نے ’فکر غالب اور جدید نسل‘، ڈاکٹر عائشہ صدیقہ جے نے ’مرزا غالب کی شاعرانہ عظمت کے بنیادی عناصر‘، جناب عارف این۔ نے ’ملیالی غالب شناس: کے پی اے صمد‘ اور محترمہ رشیدہ ایم نے ’غالب کا تصور حیات‘ کے موضوع پر مقالات پیش کیے۔ اس اجلاس کی نظامت کا فریضہ محترمہ فاطمہ منہا نے انجام دیا۔ دوسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر سید ثناء اللہ نے کی۔ انھوں نے کہا کہ غالب شناسی ایک پھیلا ہوا موضوع ہے۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ یہاں ہر شخص نے اسے ایک نئے زاویے سے دیکھا اور نئی بات کہنے کی کوشش کی۔ اس اجلاس میں ڈاکٹر محمد سلیم۔پی نے ’غالب کی غزلوں میں فکری تحریفات کا دخل‘، پروفیسر قاضی حبیب احمد نے ’غالب ایک ہمہ زمانی شاعر‘، محترمہ ممتاز سی۔ ایچ نے ’غالب کی تخلیقات میں جنگ آزادی کے اثرات‘، ’جناب وی ایم ابراہیم نے غالب شناسی کے چند زاویے‘، ڈاکٹر ثمینہ بی کے۔ کے نے ’اردو شاعری میں غالب کے اثرات‘، ڈاکٹر قمر النسا۔کے۔ نے ’غالب اور سیکولر ازم‘، محترمہ خیر النسا این۔ پی۔ نے ’غالب اور انسانیت‘، کے موضوع پر مقالات پیش کیے۔ اس اجلاس کی نظامت محترمہ شمناس نے کی۔ تیسرے اور آخری اجلاس کی صدارت پروفیسر قاضی حبیب احمد نے کی۔ اپنی تقریر میں انھوں نے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ نے جنوبی ہند میں سمینار کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ خطہ بہت زرخیز ہے اگر توجہ کی جائے تو یہاں سے اردو کے حق میں بہت دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ اس اجلاس میں ڈاکٹر محمد رضوان انصاری نے ’غالب اور سائنس‘، ڈاکٹر شمس الدین کے۔ پی نے ’ملیالم میں غالبیات‘، جناب شہاب الدین پی نے ’غالب بہ حیثیت جدیدیت کے پیغمبر‘، ڈاکٹر شیخ افسر پاشا نے ’مرزا غالب کا تصور عشق دور حاضر کے آئینے میں‘، پروفیسر کے ایم شریف نے ’کلام غالب اور ترجمے، کامیابیاں اور نارسائیاں‘، ڈاکٹر محیی الدین کٹی نے ’غالب کی شاعری میں عصر حاضر کے مسائل کی عکاسی‘ کے موضوع پر مقالات پیش کیے۔ سمینار کے بعد کل ہند مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر سید سجاد حسین ظہیر اور ڈاکٹر این محیی الدین کٹی نے کی اور نظامت کا فریضہ جناب صدام حسین پرواز نے ادا کیا۔ پروفیسر سید سجاد حسین ظہیر، ڈاکٹر محیی الدین کٹی محروم، جناب حمید کے، جناب فیصل وفا، جناب این عبد الصمد، جناب انیس سی، جناب منیر پی،جناب علی تلوار اور جناب صدام حسین پرواز نے اپنا کلام پیش کیا۔

You may also like