Home سفرنامہ دینی و مِلّی اداروں کی زیارت ـ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

دینی و مِلّی اداروں کی زیارت ـ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

by قندیل

ممبرا(مہاراشٹر) میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے پروگرام میں بہت زیادہ مصروفیت کے باوجود جماعت اسلامی ہند کے مقامی امیر جناب سیف الدین آسرے نے دوسرے دن (2 اکتوبر کو) ممبرا کے بعض تعلیمی اداروں کے معاینہ کا پروگرام بنادیاـ میں بھی یہی چاہتا تھاـ امیر مقامی کے علاوہ جناب عبد السلام اور مولانا ایوب خاں نوری بھی ساتھ ہوگئےـ

ہم سب سے پہلے مسجد ارقم پہنچے ، جہاں ظہر کے بعد میرا خطاب طے تھاـ یہ کئی منزلہ مسجد ہے ، جس میں جامعہ ابن عباس کے نام سے ایک مدرسہ چلتا ہےـ اس کا تعارف ذمے داروں نے یہ کرایا کہ یہ دیوبندی منہج پر ہے ، ساتھ ہی مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی فکر بھی پیش نظر رکھی گئی ہےـ جناب دانش ریاض ، جو ممبئی کی معروف سماجی شخصیت ہیں ، مدرسے کے ذمے داروں میں سے ہیں ، وہ بھی تشریف لے آئےـ میں نے اپنے خطاب میں موجودہ دور میں نئی نسل کی دینی تربیت کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی ـ عرض کیا کہ اولاد اللہ کی نعمت ہےـ اس نعمت پر شکرگزاری کے لیے ضروری ہے کہ ہم ابتدا ہی سے ان کی تربیت کی فکر کریں ـ ہر مسجد میں مکتب چلایا جائے ، جہاں انھیں بنیادی دینی تعلیمات سے آراستہ کیا جائےـ

خطاب کے بعد اساتذۂ جامعہ سے ملاقات ہوئی ـ انھوں نے مدرسے کا معاینہ کرایا ، پھر ان کے ساتھ مدرسے کی لائبریری میں مختصر نشست ہوئی ـ اچھی لائبریری ہے ، جس میں اسلامی علوم کے مصادر کے نئے اڈیشن فراہم کیے گئے ہیں ـ میں نے بھی وعدہ کیا کہ مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی سے شائع ہونے والی اہم علمی کتابیں ان شاء اللہ بھجوادوں گاـ دو منزلیں مسجد کے طور پر استعمال ہورہی ہیں ، باقی حصے میں مدرسہ چلتا ہےـ

اسی کیمپس میں ‘شرعی پنچایت’ قائم ہےـ وہاں جاکر اس کے ذمے داروں سے بھی ملاقات کی گئی ـ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آبادی کے لوگ اپنے عائلی اور دیگر تنازعات کے حل کے لیے اس کی طرف رجوع کرتے ہیں اور ان کے معاملات شریعت کی روشنی میں حل کیے جاتے ہیں ـ

دانش ریاض صاحب مسلمانوں کو معاشی میدان میں اوپر اٹھانے کے لیے مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہیں ـ انھوں نے خواہش کی کہ چند منٹ ان کے آفس کی بھی زیارت کرلی جائےـ وہ پہلے اردو میں ایک میگزین ‘معیشت’ کے نام سے نکالتے تھے ، بعد میں اسے انگریزی میں جاری کیاـ اس میں عالمی اور ملکی سطح پر معاشی سرگرمیوں کا تذکرہ اور تعارف ہوتا ہےـ بہت پہلے انھوں نے ملکی سطح پر صحافیوں کی ایک ڈائرکٹری بھی شائع کی تھی ـ دفتر میں ایک play school چلتا ہے اور نوجوانوں کی بھی سرگرمیاں رہتی ہیں ـ دانش صاحب نے بتایا کہ آج کل ان کی توجہ مغربی بنگال پر ہےـ وہاں کے مسلمانوں کے معاشی ترقی کے لیے وہ متعدد کام انجام دے رہے ہیں ـ میں نے مشورہ دیا کہ جماعت اسلامی ہند کی جانب سے رفاہ چیمبر کے نام سے ملک کے مختلف حصوں میں جو سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں ان میں اشتراک کیا جاسکتا ہےـ

ممبرا میں دوسرا بڑا مدرسہ دار الفلاح کے نام سے ہےـ یہ دیوبندی مکتبِ فکر والوں کا ہےـ ان حضرات کا تعلق جون پور سے ہےـ ان سے میرا تعارف کراتے ہوئے مدرسہ کی زیارت کی خواہش کی گئی تو انھوں نے بہت خوشی سے مدرسہ آنے کی دعوت دی ـ ہم پہنچے تو ناظمِ مدرسہ مولانا اویس صاحب نے پُر تپاک استقبال کیاـ میں نے بتایا کہ جون پور کے مولانا ابو العرفان ندوی میرے مشفق استاذ تھے ، جنھوں نے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی کتاب حجۃ اللہ البالغۃ ، بلاغت کے موضوع پر عربی کتاب ‘البلاغۃ الواضحة’ ، تاریخ علوم اسلامی پر محاضرات اور فلسفہ کے اسباق پڑھائے ہیں تو انھوں نے فرمایا کہ وہ تو میرے رشتے دار ہیں ـ میں نے عرض کیا : پھر تو آپ ڈاکٹر محمد اکرم ندوی کو بھی جانتے ہوں گے ، جو جون پور کے قصبہ ‘جمدہاں’ کے رہنے والے ہیں اور آج کل آکسفورڈ میں ہیں ـ وہ ان سے بھی شناسا نکلےـ انھوں نے ہمارے ساتھ ایک استاذ کو کردیا ، جس نے پورے مدرسے کا معاینہ کروایاـ

مدرسہ میں گشت کرتے ہوئے ایک استاد ملےـ ان سے تعارف ہوا تو انھوں نے بہت مسرّت کا اظہار کیاـ کہا : میں آپ کی تحریریں بہت زمانے سے پڑھتا ہوں ـ ان میں توازن اور اعتدال ہوتا ہے اور شرعی معاملات میں قرآن و سنّت کی روشنی میں رہ نمائی کی جاتی ہےـ یہ سن کر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ سوشل میڈیا کی برکت سے میری تحریریں دور دور تک پہنچ رہی ہیں اور لوگوں کی دینی رہ نمائی کا ذریعہ بن رہی ہیں ـ

ممبرا کا ایک معروف اور قدیم مدرسہ ‘جامعہ اسلامیہ’ کے نام سے ہے ، جسے اہل حدیث حضرات چلاتے ہیں ـ ہمارے رفیق مولانا ایوب خاں نوری نے وہیں سے تعلیم حاصل کی ہےـ اس کے ذمے داروں سے بھی رابطہ کیا گیا ، لیکن ان کی بعض مصروفیات کی وجہ سے وہاں کی زیارت ممکن نہ ہوسکی ـ

ممبرا میں کئی علمی شخصیات سے ملاقات ہوئی ـ ان میں مولانا شفیق الرحمٰن ندوی خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں ـ انھوں نے ندوہ کے بعد علی گڑھ سے بھی تعلیم حاصل کی ہےـ جمعیۃ علماء ہند ممبرا کے نائب صدر ہیں ـ انہیں میری آمد کی اطلاع ملی تو خود میری رہائش گاہ پر تشریف لے آئےـ بڑی محبت سے ملے اور عطر کا تحفہ پیش کیاـ پھر میرے ساتھ ہی مذکورہ مدارس کے دورہ میں شریک رہےـ وہیں قریب میں مولانا عبد البر اثری فلاحی کی رہائش تھی ـ پہلے ممبئی میں رہتے تھے ، کچھ عرصہ پہلے ممبرا میں منتقل ہوگئے ہیں ـ ان سے میرا بڑا پرانا یارانہ ہےـ انھیں خبر ملی تو ملاقات کے لیے تشریف لائے ، پھر ناشتے پر مدعو کیاـ اثری صاحب کا قرآنیات کا خاص ذوق ہےـ انھوں نے قرآن اکیڈمی قائم کر رکھی ہے ، جس کے تحت جن زبانوں میں اب تک قرآن کا ترجمہ نہیں ہوا ہے ان میں ترجمہ کا منصوبہ بنایا ہےـ مختلف مقامات پر پابندی سے درسِ قرآن دیتے ہیں ـ کوکن میں فیروس ایجوکیشنل سوسائٹی کے تحت انجام دی جانے والی سرگرمیوں کے ناظمِ اعلیٰ رہے ہیں ـ ان سے علمی و دینی کاموں کے بارے میں مشاورت رہی ـ

ممبرا میں جماعت کے تعاون سے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی نگرانی میں 1998 سے دار القضاء قائم ہےـ اس میں مولانا عبد اللہ نور قاسمی بحیثیت قاضی خدمت انجام دے رہے ہیں ـ امیر مقامی نے بعد نماز مغرب ان سے ملاقات طے کردی تھی ـ دار القضاء پہنچا تو مولانا بہت تپاک سے ملےـ ان سے قضا کی مشکلات و مسائل ، دار القضاء کی خدمات اور جماعت کے تعاون سے متعلق مختلف امور پر تبادلۂ خیال ہواـ ان کے ذریعے یہ جان کر اطمینان ہوا کہ انہیں مقامی جماعت کی طرف سے بھرپور تعاون مل رہا ہےـ امیر مقامی نے بتایا کہ یہ چھوٹا سا کمرہ دن بھر تھوڑے تھوڑے وقفے سے مختلف سرگرمیوں : بیت المال ، خدمت خلق ، میڈیا وغیرہ کے لیے استعمال ہوتا ہےـ ظہر سے عصر اور کبھی مغرب تک یہی دار القضاء کا دفتر ہوتا ہےـ ضرورت محسوس ہوئی کہ مختلف کاموں کے لیے کشادہ جگہ ہونی چاہیےـ

ممبرا کا میرا سفر اگرچہ SIO کی دعوت پر ہوا تھا ، لیکن وقفوں میں جماعت کے ارکان و وابستگان اور دیگر شخصیات سے ملاقات ہوتی رہی ـ اس کے علاوہ متعدد تعلیمی ، دینی اور مِلّی اداروں کی زیارت کا بھی موقع ملا ، جس سے بہت خوشی ہوئی ـ محترم امیر مقامی نے بتایا کہ مدرسہ دار الفلاح میں جماعت اسلامی ہند کے کسی ذمے دار کا یہ پہلا دورہ تھاـ

You may also like

Leave a Comment