Home ادبیات غزل

غزل

by قندیل

عارفہ مسعود عنبر 

دل کی گہرائیوں نے مار دیا

مجھ کو تنہائیوں نے مار دیا

 

زر زمیں کا عجیب چکر ہے

اپنے ہی بھائیوں نے مار دیا

 

ہم کو سورج بھی راس آ نہ سکا

اپنی بینائیوں نے مار دیا

 

اک مسیحا سے ہم ملے تھے کبھی

ہم کو رسوائیوں نے مار دیا

 

دل کی محفل میں اس کا جلوہ تھا

اس کی رعنائیوں نے مار دیا

 

میں تھی ذی حوصلہ مجھے پھر بھی

خود کی پرچھائیوں نے مار دیا

 

یہ حقیقت عیاں ہوئی عنبر

ہم کو اچھائیوں نے مار دیا

You may also like

1 comment

Moeen Iqbal 23 نومبر, 2020 - 02:29

ماشاءاللہ بہت خوب

Leave a Comment