شعبۂ اردو، استنبول یونیورسٹی اورشرقیات ریسرچ سینٹر کے سیمینارمیں ڈاکٹرصابرگودڑ کا خطاب

ٓ استنبول: شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی اورشرقیات ریسرچ سینٹرکے اشتراک سے ایک سیمینار کاانعقاد کیاگیا،مہمان خصوصی مہاتماگاندھی انسٹی ٹیوٹ کے سابق صدر شعبہء اردو ڈاکٹرصابر گودڑ نے کہاکہ ماریشس میںابتدائی اسکولوں سے دانش گاہی سطح تک اردو کی تدریس ہوتی ہے اور اب طلباپی ایچ ڈی کا مقالہ بھی لکھنے لگے ہیں،اردو زبان کی صورت حال موریشس میں کافی بہترہے،یہاں ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر باقاعدہ اردو کے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔وزارت فنون وثقافت کی جانب سے ہرسال نیشنل اردو ڈرامہ فیسٹیول منعقد ہوتا ہے،موریشس میں اردو کے فروغ میں اردو اسپیکنگ یونین اورنیشنل اردو انسٹی ٹیوٹ جیسے فعال ادارے کام کررہے ہیں، ہمارے ملک میں مادری زبان نہ ہونے کے باوجود قلم کار مسلسل اردو میں ناول ، افسانے اور ڈرامے لکھ رہے ہیں، یہاں عالمی مشاعرے بھی ہوتے ہیں اورلوگ ارد ومیں شاعری بھی کرتے ہیں،اس موقع پر محترمہ مریم گودڑ نے کہاکہ موریشس کی آزادی میں یہاں کے مسلمانوں نے اہم کرداراداکیاہے۔صدر جلسہ ڈاکٹرخلیل طوقار نے ترکی اور موریشس کے قدیم روابط کاذکر کرتے ہوئے مختلف ممالک میں اردو کی صورت حال پرروشنی ڈالی۔پروگرام میں پروفیسرجلال صویدار،ڈاکٹرآرزوسودزین اور ڈاکٹرراشدحق کے علاوہ متعدد اساتذہ اور طلبانے شرکت کی۔