Home قومی خبریں دیوبند کے شاہین باغ میں بھیم آرمی کے قومی جنرل سکریٹری کی والدہ کانتی والیہ کا خطاب 

دیوبند کے شاہین باغ میں بھیم آرمی کے قومی جنرل سکریٹری کی والدہ کانتی والیہ کا خطاب 

by قندیل

 

دیوبند:(ایس۔چودھری)متنازعہ شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) این آرسی اور این پی آر کے خلاف دیوبند کا عیدگاہ میدان دہلی کا شاہین باغ بناہواہے ،یہاں گزشتہ ایک ہفتے سے مسلسل خواتین نہایت عزم و حوصلہ کے ساتھ مظاہرہ کررہی ہے، مظاہرہ میں جہاں بڑی تعداد میں خواتین اپنی حاضری درج کرارہی ہیں وہیں متعدد سماجی اور سیاسی تنظیموں کی جانب بھی سے خواتین کوحمایت مل رہی ہے اتنا ہی نہیں بلکہ لوگ پورے جذبۂ خلوص کے ساتھ احتجاج کرنےوالی خواتین کی خدمت میں مصروف ہیں، صاحب خیر حضرات بھی ہر طریقہ سے متحدہ خواتین کمیٹی کی اس تحریک کو تعاون کررہے ہیں۔ متحدہ خواتین کمیٹی دیوبند کی جانب سے عیدگاہ میدان میں گزشتہ آٹھ دن سے جاری تحریک پر ضلع انتظامیہ کی گہری نظر ہے اوریہاں بڑی تعداد میں پولیس اور فورس تعینات ہے ،اتنا ہی نہیں بلکہ افسران بھی سلسلہ وارطریقہ عیدگاہ کے میدان کے آس پاس راؤنڈ لیتے ہیں اور اس تحریک کو ختم کرانے کی ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہیں لیکن خواتین ڈٹی ہوئی ہیں۔ ان کاکہناہے کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا،اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ گزشتہ دیر شام بھیم آرمی کے قومی جنرل سکریٹری کمل والیہ کی والدہ کانتی والیہ یہاں عیدگاہ میدان میں خواتین کے ساتھ پہنچیں، اس دوران انہوں نے غیر معینہ مدت کے لئے جاری خواتین کے دھرنے کو بھیم آرمی کی حمایت کا اعلان کیا۔ کانتی والیہ نے پولیس انتظامیہ پر الزام لگایا کہ انہیں دھرنے میں پہنچنے سے روکاجارہاتھا، جس کی وجہ سے انہیں یہاں آنے میں کافی تاخیر ہوئی۔ انہوں نے اسٹیج سے اعلان کیا کہ اگر باباصاحب کے آئین میں کوئی تبدیلی کرنے کی کوشش کریگا اس کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون مذہب کی بنیاد پر لایا گیا ہے،انہوں نے کہاکہ وہ لوگ جو ذات پات کے نظام کو نافذ کرنا چاہتے تھے اب وہ مذہبی بنیادوں پرملک کے لوگوں میں نفرت کے بیج بورہے ہیں۔ کانتی والیہ نے کہا کہ تنظیم کی خواتین قانون واپس ہونے تک ہڑتال میں شامل رہیں گی۔ کمیٹی کی صدر آمنہ روشی ، ارم عثمانی ، فریحہ عثمانی اور دیگر خواتین نے وفد کا استقبال کیاـ شب نور،صبا اور صاحبہ نے کہاکہ ملک کی آزادی میں ہر طبقے نے قربانیاں دی ہیں۔ لیکن آج آزادی کے 73 سال بعد وطن عزیز کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی سازشیں چل رہی ہیں جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دیر رات تک خواتین موم بتیاں لیکر احتجاج گاہ تک مارچ کرتی رہیں ، جبکہ نوجوان بھی عید گاہ میدان کے باہر نعرے بازی کرکے دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔

You may also like

Leave a Comment