نئی دہلی:گزشتہ تقریباً دوماہ سے پورے ملک میں مرکزی حکومت کے ذریعے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں اور خاص کر دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر مختلف شہروں میں خواتین غیر متعینہ مدت کے لیے احتجاجات پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ایسا ہی ایک مظاہرہ دیوبند کے عیدگاہ میدان میں بھی گزشتہ تقریباً دوہفتوں سے جاری ہے۔ذرائع کے مطابق مقامی انتظامیہ اس احتجاج کوختم کروانے کی کئی بار کوشش کرچکی ہے مگر خواتین ڈٹی ہوئی ہیں اوران کا مطالبہ ہے کہ جب تک حکومت سی اے اے کوواپس نہیں لیتی اور این آرسی کوہمیشہ کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان نہیں کرتی اس وقت تک ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے دودن قبل دیوبند کے چیئر مین ضیاء الدین انصاری اور دیگر مقامی سیاسی لیڈران کی احتجاج کوختم کرنے کی اپیلوں کو مسترد کرچکی ہیں۔اب اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی ویڈیووائرل ہوئی ہے،اس میں ان کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی،ضلع انتظامیہ کے افسران،پولیس اہلکاراور دیوبند کے دیگر مدارس کے ذمے داران بھی نظرآرہیہیں۔اطلاع کے مطابق یہ ویڈیودارالعلوم کے مہمان خانے میں منعقدہ میٹنگ کے دوران کی ہے۔اس ویڈیومیں مہتمم دارالعلوم دیوبندیہ کہتے ہوئے نظرآرہے ہیں کہ”ہمارے مولانا مدراسی کی طرف سے جوتجویز آئی ہے میں مختصراً اس کی تائید کرتاہوں،یہ تجویز ہمارے چیئرمین صاحب کی جانب سے آئی ہے،جس کی تائید مولانا مزمل صاحب نے کی ہے اور اب گفتگو اسی لائن پر چل چکی ہے یعنی خواتین کواس کام کے لیے آمادہ کرناکہ تم دھرناپردرشن مکمل ختم کردواس کے مقابلے میں یہ آسان ہے کہ ان سے یہ کہاجائے کہ فی الحال اپنا دھرنا ختم کردو،کیوں کہ مطالبے کا ایک حصہ ایک حد تک منظور ہوچکاہے،اگرچہ مجھے یہ کہنے میں کوئی ترددنہیں ہے کہ راجیہ منتری کی جانب سے جویقین دہانی کروائی گئی ہے اس سے ابھی اور کبھی کاجوفرق ہے اس کی وجہ سے بہت سے لوگ مطمئن نہیں ہیں،مگرکم سے کم اتناتوہوگیاہے کہ فی الحال حکومت کی طرف اسے نافذنہ کرنے کا وعدہ ہوگیاہے،اس کوبھی کسی نہ کسی درجے میں کامیابی سمجھنا چاہیے اوراس کامیابی کے حوالے سے خواتین سے کہاجاسکتاہے کہآپ بھی فی الحال اپنا یہ دھرنا ختم کردیں،باقی جو مسائل رہ گئے ہیں،کچھ عدالت میں زیر غورہیں اوراسی سے ریلیٹڈہیں تواگروہ حل ہوجاتے ہیں تو پھر آپ کو ضرورت نہیں رہے گی اور اگر حل نہیں ہوتے ہیں،توپھرآپ کا قانونی حق جوہے برقرارہے پھر اس کے بارے میں غور کیجیے گا۔اوریہ کام جو شہر کے حضرات ہیں انہیں کرنا چاہیے،کیوں کہ ہمارے اداروں کابراہ راست ان خواتین سے یا ان کے احتجاج سے کوئی تعلق نہیں ہے،لیکن شہر کے جو معزز حضرات ہیں اگرمشروط طورپر ان سے بات کریں تو میں سمجھتاہوں کہ ان کوبات مان لینی چاہیے“۔مہتمم دارالعلوم کایہ بیان وائرل ہونے کے بعد جہاں ایک طرف متعددنیشنل نیوزچینلزاسے شاہین باغ سے جوڑکرپیش کررہے ہیں اوریہ کہاجارہاہے کہ دارالعلوم دیوبند نے شاہین باغ احتجاج کوختم کرنے کی اپیل کی ہے وہیں اس بیان پر خودمسلمانوں اور خصوصاً فضلائے دارالعلوم دیوبند کا سخت ردعمل سامنے آرہاہے،فیس بک،واٹس ایپ اور دیگر سوشل ویب سائٹس پر مفتی ابوالقاسم نعمانی کے اس بیان کی شدید تنقید ہورہی ہے۔کچھ لوگ تو ان کے استعفاء کا بھی مطالبہ کررہے ہیں جبکہ بہت سے لوگ ان سے اپنے اس بیان سے رجوع کرنے کی اپیل کررہے ہیں۔قابل ذکرہے کہ مہتمم دارالعلوم نے گزشتہ 12دسمبرکوشہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبہ دارالعلوم دیوبند کے احتجاج کے بعد بھی یہ بیان دیاتھاکہ اس قسم کا احتجاج اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اورہمارامذہب اس کی اجازت نہیں دیتاہے اوراس موقعے پر بھی انہیں شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔