Home قومی خبریں اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام پانچ روزہ ادبی اجتما ع’نئے پرانے چراغ‘ کا جامعہ ملیہ اسلامیہ میں افتتاح

اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام پانچ روزہ ادبی اجتما ع’نئے پرانے چراغ‘ کا جامعہ ملیہ اسلامیہ میں افتتاح

by قندیل

نئی دہلی:ردو کا یہ سب سے بڑا ادبی اجتماع ہے جو ستائس سال سے لگاتار منعقد ہورہا ہے ۔ یہ اجتماع ہمیشہ اردو اکادمی کے قمر رئیس آڈیٹوریم میں منعقد ہوتا تھا لیکن یہ پہلی بار ہے جب اردو اکادمی ،دہلی کے آفس سے دور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منعقد ہورہا ہے ،جس میںپانچ دن میں تحقیق و تنقید ، تخلیق و شاعری کے کل تیرہ اجلاس منعقد ہوںگے اور ان پانچ دنوں میں تقریباً پانچ سو و ناقدو ادیب و دانشور حصہ لے رہے ہیں ۔ پروگرام کا افتتاحی اجلاس کانفرنس ہال ایف ٹی کے ، سی آئی ٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں منعقد ہوا ،جس میں بطور صدر پرو فیسر عبدالحق ، بطور مہمان خصوصی پر وفیسر خالدمحمود ، پروفیسر شہپر رسول اور بطور مہمان اعزازی پروفیسر چندر دیوسنگھ یادو اسٹیج پر ونق افروز رہے ۔
صدارتی خطاب فرماتے ہوئے پروفیسر عبد الحق نے کہا کہ اردو اکادمی ،دہلی نے وہ خدمات انجام دی ہیں جو دیگر بڑی اکادمیاں اور کونسلس نہیں کرسکیں ، افراد ساز اور ادیب گر میں اردو اکادمی ،دہلی کا کوئی ثانی نہیں ہے ، کیوںکہ یہ اپنے قیام کے روزِ اول ہی سے ادب کے گنگا جمنی تہذیب کے کارواں کو لے کر چل رہی ہے ، مشاعروں اور ادبی محفلوں کے معاملے میں مقدم ہے ہی ساتھ ہی طباعت میں لگاتار انہوں نے وہ کتابیں شائع کی ہیں جو دیگر اکادمیوں کے حصے میں نہیں آئی ہیں ۔ پرو فیسر خالد محمود ،سابق وائس چیئرمین اردو اکادمی ،دہلی نے نئے پرانے چراغ کی مناسبت سے کہا کہ نئے چراغ پرانے چراغوں کی روشنی بڑھاتے ہیں ، ان چراغوں کی جگمگاہٹ سے ہی ادبی محفلوں میں روشنی رہتی ہے ۔ اکادمی کے اس پروگرام میں ہر سال آپ کو نئے چہرے دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ ایسا خالص ادبی پرو گرام ہندوستان میں تو کجا پوری دنیا میں دیکھنے کو نہیں ملتا اور ہماری یہی خواہش ہے کہ ہر سال اکادمی یہ پروگرام جامعہ میں ہی منعقد کرے ۔

 

بطور مہمان خصوصی پروفیسر شہپر رسول، سابق وائس چیئرمین اردو اکادمی ،دہلی نے اظہارِخیال کرتے ہوئے کہا اکادمی کے نئے نئے عوامی اور ادبی پروگراموں سے جو اردو کو عوامی مقبولیت حاصل ہوئی ہے ان میں اردو اکادمی کا ایک مخصوص پرو گرام جشن وارثت اردو کا خصوصی کردار رہا ہے ، پہلے لال قلعہ کے وسیع و عریض میدان میں ہوتا تھا بعد میں وہ کناٹ پلیس کے سنٹرل پارک میں منعقد ہوا ۔پروفیسر چندر دیوسنگھ صدر شعبہ ہندی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنی تقریر میں ہندی اور اردو کے قدیم مرثیوں پر گفتگو کی ۔ انھوںنے کہا کہ دیکھا جائے تو بھارت میں دو ہی اوریجنل شاعری ہے رامائن اور مہا بھارت ، بعد کے لوگوں نے انہی سے متاثر ہوکر لکھا ہے اور نئے چراغ ہمیشہ اسی میں بدلاؤ لاتے رہتے ہیں ۔ اس پروگرام کی نظامت جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاد ڈاکٹر خالد مبشر نے کی۔پروگرام میں کثیر تعداد میں اساتذہ ، ریسرچ اسکالرس اور طلبہ شریک رہے ۔ جن میں پرو فیسر احمد محفوظ ، پر فیسر ندیم احمد، پر فیسر شنہاز انجم ،ڈاکٹر نگار عظیم ،مفتی افروز عالم قاسمی، ڈاکٹر شاہ عالم ، ڈاکٹر جاوید حسن ، ڈاکٹر شاہنواز فیاض ، ڈاکٹر عبدالنصیب خاں ، ڈاکٹر واحد نظیر ،ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر سفینہ ،جناب متین امروہوی،عرفان اعظمی، سرفراز احمد فراز ، حبیب سیفی ، شہادت علی نظامی وغیر خصوصی طور پر شامل رہے ۔ افتتاحی اجلاس کے بعد محفل شعر و سخن جامعہ ملیہ اسلامیہ کے انجینئرنگ شعبہ کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا جس کی صدرات بزرگ ادیب و شاعر ڈاکٹرجی ۔آر۔ کنول اور نظامت پروفیسررحمن مصورنے کی ۔ مشاعرے میں تقریبا 90 شعرا نے کلام سنا کر سامعین و طلبہ جامعہ کو محظوظ کیا ۔

 

You may also like