Home قومی خبریں دہلی تشدد: وزارت داخلہ اور پولیس پر اہم سوال

دہلی تشدد: وزارت داخلہ اور پولیس پر اہم سوال

by قندیل

نئی دہلی:اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ دنوں دہلی تشدد کے دوران وزارت داخلہ اور دہلی پولیس پر اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہنے کا الزام عائد کیا اور مطالبہ کیاہے کہ اس کی سپریم کورٹ کے موجودہ جج کو لے کر عدالتی جانچ کرائی جانی چاہیے۔یہ مطالبہ کرنے میں بی جے پی کی حلیف جدیوبھی شامل رہی،وہیں بیجوجنتادل نے سی اے اے میں مسلمانوں کوشامل کرنے کابھی مطالبہ کیاہے۔اپوزیشن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ سی اے اے معاملے پرحکومت مظاہرین سے بات کرے۔دہلی تشددکے موضوع پر بدھ کو ایوان میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے وزیر داخلہ امت شاہ کے استعفے کی مانگ اٹھائی۔انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور بی جے پی کے کچھ دوسرے لیڈروں نے اشتعال انگیز بیان دیے جس سے کشیدگی بڑھی اورتشدد ہوا۔رائے نے وزیر داخلہ اور دہلی پولیس پرسرگرمی سے کام نہیں کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ دہلی تشدد کی عدالتی جانچ کرائی جائے اور یہ تحقیقات سپریم کورٹ کے کسی موجودہ جج سے کرائی جائے۔ڈی ایم کے نے کہاہے کہ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں سے حکومت کوبات چیت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دہلی تشدد کی عدالتی جانچ ہونی چاہیے۔شیوسینا کے راوت نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بھارت دورے کے وقت یہ فسادات ہوئے اورانتظامیہ روک نہیں پایا۔انہوں نے سوال کیاہے کہ کیاسیکورٹی ایجنسیاں ناکام رہی ہیں؟ بیجو جنتا دل کے مشرانے کہاہے کہ سی اے اے میں مسلم کمیونٹی کو بھی شامل کیا جائے اورحکومت اقلیتوں میں اعتماد سازی کے لیے اقدامات کرے تاکہ غلط فہمیاں دورہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ عدم تشدد لفظ کو آئین کے دیباچے میں شامل کیا جائے۔بی ایس پی کے رتیش پانڈے نے بھی وزارت داخلہ اور دہلی پولیس پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ تشدد میں پولیس کے کردار کو لے کر جوویڈیوسامنے آئے ہیں وہ شرمناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی موجودہ جج کی طرف سے دہلی تشدد کی جانچ کرائی جائے۔سماج وادی پارٹی کے شفیق الرحمن برق نے بھی دہلی تشدد کے معاملے کی عدالتی تحقیقات کامطالبہ کیا۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے بھی عدالتی جانچ کی مانگ اٹھائی اور کہاہے کہ دہلی پولیس نے اپنے کام کوپورا نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ مرکز کو راجدھرم پر عمل کرناچاہیے۔بی جے پی کی اتحادی جے ڈی یو کے راجیو رنجن سنگھ نے کہا کہ اس کی جانچ ہونی چاہیے کہ تشدد کے پیچھے کون لوگ ہیں۔اگر اس کی جانچ صحیح سے ہو گئی تو بہت سفید پوش لوگوں کے نام سامنے آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں سی اے اے کے نام پر اقلیتوں میں خوف پیدا کرنے اور انہیں اکسانے کی کوشش کر رہی ہیں۔سنگھ نے کہا کہ کچھ لوگ سی اے اے کواین آرسی سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وزیراعظم نے کہاہے کہ این آرسی کی ابھی کوئی تجویزنہیں ہے۔لیکن وزیرداخلہ کرونالوجی سمجھاچکے ہیں کہ سی اے اے اوراین آرسی اوراین پی آرکاکیامطلب ہے؟بی جے پی کے سنجے جیسوال نے الزام لگایا کہ کانگریس اقتدار میں باہر رہنے کی وجہ سے ایک بار پھر تشدد بھڑکا رہی ہے کیونکہ وہ بانٹواورراج کرو میں یقین کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ سپریم کورٹ شاہین باغ میں مظاہروں کو لے کر صرف مذاکرات کارمقرر کر رہا ہے جبکہ وہ پہلے کے اپنے بہت سے احکامات میں وہ کہہ چکاہے کہ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب سڑک بلاک کرنانہیں ہے۔

You may also like

Leave a Comment