نئی دہلی:دہلی میں ہوئے تشدد کے دوران مبینہ طور پر غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے لئے کیرل کے دو نیوز چینلز پر عائد پابندی کو حکومت نے واپس لے لیا ہے۔مرکزی اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ پی ایم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پریس کی آزادی کی حمایت کرتی ہے۔اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے ہفتہ کو بتایا کہ مرکز نے ملیالی زبان کے دو نیوز چینلز پر لگائی گئی 48 گھنٹے کی پابندی ہٹا لی ہے۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت پریس کی آزادی کی حمایت کرتی ہے۔جاوڈیکر نے کہاکہ میں اس معاملے کو دیکھوں گا اور ضرورت پڑنے پر حکم جاری کروں گا۔وزیر اعظم نے اس پورے معاملے پر تشویش ظاہر کی ہے۔کانگریس نے اس معاملے پر حکومت پر تنقید کی ہے۔ جاوڑیکر نے کہاکہ ہماری بنیادی سوچ یہی ہے کہ جمہوری فریم ورک کے لئے پریس کی آزادی بہت ہی ضروری ہے۔پریس کی آزادی کے تئیں مودی حکومت پرعزم ہے۔ہم نے ایمر جنسی نافذ کی لڑائی لڑی ہے جس میں پریس کی آزادی کو کچل دیا گیا تھا۔ اطلاعات و نشریات کی وزارت نے گزشتہ ماہ دہلی میں ہوئے تشدد کے دوران تمام نجی سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو مشاورت جاری کر کے ان سے تشدد پھیلانے یا ملک مخالف رویوں کو فروغ دینے والے مواد کے تئیں احتیاط برتنے کو کہا تھا۔غور طلب ہے کہ ایشیانیٹ نیوز اور میڈیا ون پر جمعہ کو 48 گھنٹے کی پابندی لگا دی گئی۔یہ پابندی ایسی خبروں کو لے کر لگائی گئی تھی جو ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو فروغ دے سکتی ہیں۔نیوز چینلز پر کارروائی کے خلاف کانگریس نے سوال اٹھائے ہیں۔سابق مرکزی وزیر داخلہ اور سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے مودی حکومت کے اس قدم کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔وہیں کانگریس لیڈر ردیپ سنگھ سرجیوالا نے اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کی حکومت دہلی کے فسادات پر کوئی بھی بحث نہیں کرے گی۔لیکن انہوں نے ایشیانیٹ نیوز ٹی وی اور میڈیا ون ٹی وی لائیو پر سختی دکھائی۔غلام بنانا، دمن کرنا اور گلا گھونٹنا ہی بی جے پی کا منتر ہے۔کیا یہی نیو انڈیا ہے؟