سالانہ بجٹ میں 6؍ کروڑ روپے کی تخفیف،ابھی بحال نہیں ہوگا تعلیمی سلسلہ،مولانا محمد عاقل نئے رکن شوریٰ منتخب
دیوبند:(سمیر چودھری)عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کی ہیٔت حاکمہ مجلس شوریٰ نے آج اجلاس کے تیسرے روز آخری نشست میں کئی بڑے فیصلے لیے ہیں،جن کے مطابق اب جمعیۃ علماء ہند کے دونوں صدور بحیثیت عہدیدار دارالعلوم دیوبند میں بھی خدمات انجام دیں گے، وہیں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی عہدۂ اہتمام کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث کے فرائض بھی انجام دیں گے، حالانکہ کورونا کے سبب ادارہ کے بند پڑے تعلیمی نظام کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیاہے، اس سال کے بجٹ میں بھی چھ کروڑ کی تخفیف کی گئی ہے، شوریٰ میں ایک نئے ممبرکا اضافہ ہوا ہے ،ساتھ ہی جمعیۃ علماء ہند کے دونوں گروپوں میں مفاہمت کے لئے ایک سہ رکنی کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی ہے۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق گزشتہ تین روز سے جاری مجلس شوریٰ کے اجلاس میں جہاں اراکین شوریٰ نے ادارہ کی تعمیر و ترقی کے متعلق کئی اہم تجاویز پاس کیں وہیں متعدد شعبہ جات کے نظما نے اپنے اپنے شعبوں کی رپورٹس پیش کی ہیں۔ شوریٰ کے اجلاس پر پوری ملت کی نظریں لگی تھی اور حسب توقع صدر مدرس اور شیخ الحدیث کے انتخاب کے ساتھ ساتھ کارگزار مہتمم کا انتخاب بھی آج عمل میں آیاہے۔ شوریٰ نے اتفاق رائے سے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کو صدر المدرسین کے عہدہ پر منتخب کیا ہے، جبکہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی عہدہ اہتمام کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث کے فرائض بھی انجام دیں گے، وہیں جمعیۃ علاء ہند کے صدر قاری سید محمد عثمان منصورپوری کو کارگزار مہتمم منتخب کیاگیاہے۔ شوریٰ نے جمعیۃ علماء ہند کے دونوںگروپوں میں مفاہمت کے لئے ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے،جس میں حکیم کلیم اللہ علی گڑھی،مولانا حبیب باندوی اور جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد عاقل سہارنپور ی کو شامل کیاگیاہے۔ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے ممبر کے طور پر جامعہ بدرالعلوم گڑھی دولت(کاندھلہ) کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانامحمد عاقل قاسمی کا انتخاب بھی عمل میں آیاہے۔ حالانکہ عالمی وباء کووڈ19؍ کے سبب گزشتہ سات ماہ سے زائد وقت سے بند ادارہ میں تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کے لئے فی الحال کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے،اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے واضح گائڈلائن آنے کے بعد اہتمام اور مجلس تعلیمی کے ذریعہ فیصلہ لیا جائیگااور اس کے بعد ہی طلبہ کے لئے باضابطہ طورپر اعلان جاری کیاجائیگا۔ آٹھ ماہ سے بند ادارہ کے اخراجات اور چندہ کی کم فراہمی کے سبب ادارہ کے بجٹ میں 6؍کروڑ روپیہ کی کٹوتی کی گئی اور اب ادارہ کا بجٹ تقریباً30؍کروڑہ رہے گا اور اس سال تنخواہوں میں بھی اضافہ نہیں کیاگیاہے۔
اس میٹنگ میں سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین مفتی سعید پالنپوری، مجلس شوریٰ کے سابق رکن مفتی منظور احمد کانپوری اورمظاہر علوم سہارنپور کے کے ناظم مولانا سیدمحمد سلمان مظاہری سمیت مختلف علماء کی وفات پر تعزیتی تجویز بھی پیش کی گئی۔ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بتایاکہ مجلس شوریٰ نے ادارہ کے اہم امور پر تبادلہ خیال کرکے ادارہ کی ترقی کے متعلق اہم تجاویز کو منظوری دی ہے، شوریٰ نے اتفاق رائے سے صدر المدرسین، شیخ الحدیث اور کارگزار مہتمم کا انتخاب کیا ہے،شوریٰ میں ایک نئے ممبر کو شامل کیاگیااوربجٹ میںچھ کروڑ روپیہ کی تخفیف کی گئی ۔انہوں نے بتایا کہ ادارہ میں تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کے متعلق فی الحال کوئی فیصلہ نہیں لیاگیاہے،حکومت کی واضح گائیڈ لائن آنے کے بعد اس سلسلے میں اعلان جاری کیاجائے گا،انہوںنے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کی تیاریاں مکمل ہیں حکومت کی جانب سے اقامتی درسگاہوں کے متعلق گائڈ لائن ملنے کے بعد تعلیمی سلسلہ شروع کردیاجائیگا۔ اس اجلاس میں رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل،مولانا ملک ابراہیم،مولانا انوارالرحمن بجنوری،مولانا رحمت اللہ کشمیری،مولانا عبدالعلیم فاروقی،مولانامحمود راجستھانی،مولانا غلام محمد وستانوی،مولانا محمد عاقل سہارنپوری،مولانا حبیب باندوی،سید انظر حسین میاں دیوبندی،مولانا اسماعیل مالیگاؤں،حکیم کلیم اللہ علی گڑھی،مولانا نظام الدین خاموش اور مفتی ابوالقاسم نعمانی شریک رہے۔صدارت مولانا غلام محمدو ستانوی نے کی جبکہ حکیم کلیم اللہ کی دعاپر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔