دیوبند : مسلسل تنقید کا شکار دارالعلوم انتظامیہ نے ایک اہم میٹنگ کا انعقاد ادارہ کے مہمان خانہ میں کیا ۔ جس میں استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند مولانا سید ارشد مدنی ، مھتمم دارالعلوم دیوبند مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی ، نائب مھتمم مولانا عبد الخالق مدراسی سمیت اساتذہ دارالعلوم نے شرکت کی ۔ میٹنگ میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ لیا گیا کہ آئیندہ اگر انتظامیہ کی جانب سے کسی میٹنگ کا انعقاد کسی سرکاری دفتر یا گیسٹ ہاؤس میں کیا جاتا ہے اور اس میں مھتمم دارالعلوم کو بلایا جاتا ہے تو وہاں پر ادارے کے مھتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شرکت نہیں کریں گے ، دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران نے متفقہ طور پر اس بات کا فیصلہ لیا اور کہا کہ اب اگر کسی وجوہات کی بنیاد پر میٹنگ میں شرکت کرنی بھی پڑی تو مھتمم دارالعلوم کے نمائندے کے طور پر شرکت ہوگی ، بذات خود مھتمم دارالعلوم میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گے ۔ واضح ہوکہ عوام و خواص میں مھتمم دارالعلوم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کی میٹنگ میں شرکت کو لیکر بہت ناراضگی تھی اور عوام کے ساتھ ساتھ طلبا مدارس بھی یہ کہہ رہے تھے کہ دارالعلوم دیوبند حکومت کے ماتحت کوئی ادارہ نہیں ہے تو پھر آخر کیا وجہ ہے کہ مھتمم دارالعلوم اس میں شرکت کرتے ہیں ۔ آج دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ نے عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے یہ فیصلہ لیا کہ اب سے کسی بھی سرکاری دفتر یا گیسٹ ہاؤس میں کی گئی انتظامیہ کی میٹنگ میں مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شریک نہیں ہوں گے ۔
واضح ہو کہ انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ دنوں ایک میٹنگ کا انعقاد پی ڈبلو ٹی گیسٹ ہاؤس میں کیا گیا تھا جس میں مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کی رائے کو بیان بناکر عمومی بیان میں تبدیل کردینے سے جو غلط فہمیاں پیدا ہوئی تھیں ان کا مھتمم دارالعلوم نے کچھ ہی گھنٹوں میں اطمینان بخش ازالہ ، مزید دارالعلوم دیوبند نے ملک بھر میں جاری جمہوری احتجاج کی باقاعدہ حمایت کرتے ہوئے طلبا اور ہندوستانی عوام کے جذبات کو سراہا اور فوراً اپنے موقف کی مثبت اور قابل قبول وضاحت دے کر سبھی کا دل جیت لیا ۔