جمعہ کو عالمی شہرت یافتہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی نے آخری سانس لی تھی اور اسی روز ’ فاشسٹ ‘ رام بھگت گوپال کو گروگرام کی ایک عدالت نے ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا ۔ رام بھگت گوپال کی وہ تصویر سب ہی کو یاد ہو گی ، جس میں وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر ، جو سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے ، پستول تانے ہوئے نظر آ رہا ہے ۔ وہ تصویر دانش صدیقی ہی کی اتاری ہوئی تھی ، اگر دانش صدیقی نے وہ تصویر نہ کھینچی ہوتی تو یقیناً رام بھگت گوپال کا کریہہ چہرہ عام لوگوں کے سامنے نہ آ پاتا ۔ دانش صدیقی نے بے شمار ایسے ہی ’ فاشسٹوں ‘ کے چہرے اپنے کیمرے کی آنکھ سے بے نقاب کیے تھے ، اور اپنی تصویروں کے ذریعے ، دنیا کو ان لوگوں کی بہیمیت اور ملک کے ایک مخصوص طبقے سے گہری نفرت کے جیتے جاگتے ثبوت پیش کیے تھے ، جنہیں امن اور جمہوریت کا پیامبر سمجھا جاتا رہا ہے ۔ دانش صدیقی کی یہ تصویر منھ بولتی ہوئی ہے ، رام بھگت گوپال کی آنکھوں میں نفرت صاف دیکھی جا سکتی ہے ۔ مجھے دانش صدیقی کی ایک تصویر دہلی فسادات کے موقع کی یاد آ رہی ہے ، سڑک پر گرے ہوئے کرتا پائجامہ میں ملبوس ایک بے بس شخص کی ، جسے بھگوا ’ فاشسٹ ‘ بے رحمی کے ساتھ پیٹ رہے ہیں ۔ یہ تصویر دہلی فسادات کا سارا المیہ اور سارا درد اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ، اور ساتھ ہی یہ مودی سرکار اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی بےحسی اور پولیس کی بے عملی کا ثبوت بھی ہے ۔ دانش مرحوم نے مودی اور یوگی سرکار کی کورونا کے خلاف جنگ میں ناکامی اور عوام کی لا چاری کو ، جس طرح اپنی ایک تصویر میں سمو دیا تھا ،ہزاروں صفحات لکھ کر بھی ممکن نہیں تھا ۔ تصویر یو پی کے ایک شمشان گھاٹ میں جلتی ہوئی لاشوں کی ہے۔ جب یہ تصویر سامنے آئی تھی تب یوگی اور مودی سرکار کورونا کے بے لگام ہونے کے تردید کر رہے تھے ، اس تصویر نے ان کے سارے جھوٹ عیاں کر کے انہیں عریاں کر دیا تھا ۔ یہ تمام تصویریں ’ فاشسٹووں ‘ کے خلاف دستاویز ہیں ، یہ دانش صدیقی کو ہمیشہ ہمیشہ زندہ رکھیں گی ۔ ظاہر ہے کہ مودی اور یوگی اور شاہ کی تگڑی کے نزدیک دانش صدیقی قابلِ تحسین نہیں تھے ، اسی لیے ان کی طرف سے اس فوٹو جرنلسٹ کے لیے ، جس نے ساری دنیا میں بھارت کا نام روشن کیا ، جسے پلتزر پرائز ملا ، تعزیت کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔ جب امریکہ کی جو بیڈن انتظامیہ ، صدر افغانستان ، طالبان اور اقوام متحدہ کے سربراہ سمیت ساری دنیا میں دانش صدیقی کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے ، تب ’ فاشسٹ ‘ خوشیاں منا رہے ہیں ، ہماری حکومت کے ذمےداران کے منھ پر تالے پڑے ہوئے ہیں ۔ وہ خوشیاں منائیں کہ وہ کسی کا غم نہیں بانٹ سکتے ، یہ صفت انہیں عطا ہی نہیں کی گئی ہے ، مگر یہ ساری دنیا ہے جو دانش صدیقی کے غم میں ان کے اہلِ خانہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے ۔ اللہ مرحوم کو غریقِ رحمت کرے ، آمین ۔