احمد علی برقی اعظمی
چین کو اپنا بنایا ایسا کورونا نے شکار
ہو گیا سارے جہاں میں جس سے برپا انتشار
اس کے شر سے مانگتا ہے ہر کس و ناکس پناہ
ابن آدم کے لٸے ہے روح فرسا اس کا وار
ہے یہ مہلک واٸرس سب کے لٸے سوہان روح
گلشن ہستی کی ہے جس سے خزاں دیدہ بہار
گررہے ہیں اوندھے منھ دنیا میں شیٸر مارکیٹ
ہو گٸے برباد کتنوں کے نہ جانے کاروبار
لرزہ بر اندام ہیں سارے جہاں میں اس سے لوگ
ہیں مضر اثرات سے اس کے مسافر بیقرار
ہر ہواٸی اڈے پر ہے افراتفری آج کل
جانے کب ماحول ہوگا پھر دوبارہ سازگار
جانے کب ہوگا جہاں سے اس کا برقی سد باب
دامن نوع بشر ہے آج جس سے تار تار