Home تراجم کوروناوائرس: رنگااوربلااپنے کام میں مصروف ہیں

کوروناوائرس: رنگااوربلااپنے کام میں مصروف ہیں

by قندیل

کویتا کرشن پلّوی
آپ کا کیا خیال ہے ، چکارہ عرف جگیرا گھر میں بیٹھے ہوئے مٹر چھیل رہا ہےیا پکوڑے تل رہا ہے ؟ جو خبریں "مین اسٹریم” میڈیا سے غائب ہیں ، انھیں سوشل میڈیا پر ڈھونڈ کر پڑھیں،حقیقت کا پتہ چل جائے گا ! دہلی میں شاہین باغ جیسے دھرنوں کے جانے پہچانے چہروں کی گرفتاری ہو رہی ہے! گرفتاریوں اور جعلی مقدمات کا تسلسل ، دہلی کے ساتھ یوپی میں بھی جاری ہے! ادھر جامعہ اور علی گڑھ کے بہت سے طلبا کو گرفتار کیا گیا ہے! NE دہلی میں ، جہاں مسلم بستیوں پر منصوبہ بند حملے کیے گئے تھے، وہاں کے زیادہ تر خاندان راحت کیمپ اجاڑے جانے کے بعد اب اپنے رشتے داروں کے یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں ۔ اور لاک ڈاؤن کے دوران ، ان خاندانوں کے نوجوان افراد کو مسلسل ان کے گھروں سے اٹھایا جارہا ہے! کورونا جیسی وبا کے مشکل ٹائم کو بھی منصوبہ بند طریقے سے فرقہ وارانہ طور پر استعمال کیا جارہا ہے اور تمام ٹی وی چینلز اور اخبارات ایک سُر میں بات کرتے ہوئے مکروہ کردار ادا کررہے ہیں! گوتم نولکھا اور آنند تلٹومبڈے کے بعد تمام عوامی سوچ رکھنے والے دانش وروں کی فہرست تیار کی جارہی ہے جنہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے ! U.Pکی یوگی حکومت منظم طور پر ڈاکٹر کفیل احمد کی طرح داراپوری جیسے درجنوں حقوق انسانی کارکنوں پر جعلی مقدمے قائم کرکے انھیں جیل میں ڈالنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے! ڈٹینشن سینٹر میں مسلسل اموات ہو رہی ہیں ، لیکن لوگ ان پر توجہ نہیں دے رہے ہیں! اس کے برعکس ، ڈٹینشن سینٹر قائم کرنے کا منصوبہ ابھی بھی جاری ہے!

ملک ایمرجنسی سے بھی وحشیانہ ، خونی اور تاریک دور میں داخل ہوچکا ہے ، لیکن پورا تشہیراتی نظام (مین اسٹریم میڈیا) اس طرح سے ترتیب دیا گیا ہے کہ اگر کچھ خبریں ٹکڑوں میں سامنے آ بھی رہی ہیں تو لوگ ان کی ہولناکیوں کا اندازہ نہیں لگا پارہے ہیں ! سمجھ گئے آپ ! چیکارا عرف جگیرہ گھر بیٹھے مٹر نہیں چھیل رہا بلکہ خاموشی سے اپنے خونی منصوبوں پر عمل کر رہا ہے!

اس کا مطلب یہ ہے کہ بِلّا اپنا کام کر رہا ہے اور رنگا اپنا کام کر رہا ہے! کورونا جیسی آفت کو بھی فاشسٹ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں استعمال کررہا ہے ! باقی وہ معیشت جو پہلے ہی تباہ ہو چکی تھی اب طویل عرصے تک اس کی بربادی کو کورونا سے ہی منسوب کیا جاتا رہے گا ۔ آنے والے دن واقعی سخت ہیں ! لیکن ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ رہنے سے کیا ہوگا ؟ فولادی ارادوں کے ساتھ جہدِ مسلسل ہی واحد حل ہےـ

You may also like

Leave a Comment