Home تجزیہ موسمیاتی تبدیلیاں :  نقصانات کے معاوضے کی ادائیگی کے لیے فنڈ کا قیام-مظہر اقبال مظہر

موسمیاتی تبدیلیاں :  نقصانات کے معاوضے کی ادائیگی کے لیے فنڈ کا قیام-مظہر اقبال مظہر

by قندیل

ترقی پزیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے لیے معاوضے کی ادائیگیوں کے لیے فنڈ قائم کر دیا گیا ہے۔ یہ پاکستان جیسے موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے لڑنے والے ممالک کے لیے ایک بہت بڑی خوشخبری ہے ۔ اس فنڈ کے تحت ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے مناسب مالی وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائےگا۔ اور خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات  سے نبٹنے اور نقصان کے ازالے کے لیے اضافی وسائل کو متحرک کیا جائے گا۔ اس فنڈ کی عبوری کمیٹی کے 24 ارکان ہوں گے جس میں ترقی یافتہ ملکوں  کے 10  اور ترقی پذیر ممالک کے 14 نمائندہ ارکان ہوں گے۔  اس فنڈ کے تحت رقوم کی فراہمی کے لیے نومبریا دسمبر 2023 میں ہونے والی COP28 تک میکینزم فائنل کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ cop27 کے تحت پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں متاثر ہونے والے ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے جرمنی کی جانب سے قائم گلوبل شیلڈ  قائم کیا جا چکا ہے۔ اس شیلڈ پروگرام کے تحت  پاکستان، بنگلہ دیش اور گھانا جیسے ممالک کو مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ جن دیگر ممالک کو یہ پیکج فراہم کیا جائے گا ان کوسٹا ریکا، فجی، فلپائن اور سینیگال بھی شامل ہیں۔ شرم الشیخ میں ہونے والے اعلان کے مطابق پروگرام کے تحت سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کو انشورنس اور آفات سے بچاؤ کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
امیر ممالک نے30 سالوں سے فنانسنگ پر بحث کی مزاحمت کی ہے اس خوف سے کہ چونکہ انہوں نے تاریخی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس لیے انہیں آنے والی صدیوں تک اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ لیکن حالیہ برسوں میں پاکستان، نائیجیریا اور دیگر ممالک میں آنے والے سیلاب کے اثرات نے اس مرتبہ ماحولیاتی بات چیت میں توازن ترقی پذیر ممالک کی طرف منتقل کردیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ ایونٹ میں دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے ہونے والے نقصانات  کی مالی ادئیگیوں کے معاملہ کو بالآخر مذاکراتی ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
یو این ایف سی سی سی معاہدے کے  تحت ستائیسویں کانفرنس آف دی پارٹیز جسے مختصراً  cop27کہا جاتا ہے 6 سے 18 نومبر تک مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقد ہوئی ۔ 197 رکن ممالک کے اس عالمی ایونٹ کو نتیجہ خیز اور کامیاب بنانے کے لیے اس کا دورانیہ 20 نومبر تک کر دیا گیا تھا۔ اتوار کی صبح مقامی وقت کے مطابق 5 بجے ہونے والے اختتامی اجلاس میں ہونے والے اعلامیے کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی اثرات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے لیے معاوضہ کی ادائیگیوں کے لیے فنڈ قائم کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق   cop27 میں موسمیاتی تبدیلی کے ہدف پر چند رکن ممالک کی جانب سے آخری لمحات  میں اٹھائے جانے والے اعتراضات ایک ممکنہ تاریخی معاہدے میں تاخیر  کا باعث بن گئے تھے۔ اس معاہدے کا مقصد امیر ممالک کی کاربن آلودگی کی وجہ سے شدید موسمی چیلنجز کا شکار غریب  ملکوں کو معاوضہ دینے کے لیے ایک فنڈ  کا قیام ہے۔
یو این ایف سی سی سی جسے مختصراً یو این کلائمیٹ چیینج بھی کہا جاتا ہے ، بنیادی طور پر  اقوام متحدہ کا ایک ذیلی ادارہ جس کا علیحدہ سیکریٹریٹ ہے۔  اس ادارے کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی ردعمل کی حمایت کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ یو این ایف سی سی سی  کا مطلب ہے  یواین فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج۔  اس وقت اس کنونشن کی  رکنیت 197 فریقین پر مشتمل ہے۔ یہ کنونشن بنیادی طور پر  2015 کے پیرس معاہدے کا حصہ ہے۔COP27  کے تحت رکن ممالک متفقہ طور پر دنیا کے اجتماعی آب و ہوا کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اقدامات کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ۔
گزشتہ سال گلاسگو میں COP 26 کے نتائج اور رفتار کی بنیاد پراس مرتبہ  یہ توقع کی جارہی تھی  کہ COP 27 میں یہ رکن ممالک  پیرس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنا کر عمل درآمد کے ایک نئے دور میں داخل ہو جائیں گے۔ اس امید کے پیچھے تقریباً تین دہائیوں پر مشتمل ماحولیاتی اداروں کے کارکنان، عالمی تنظیموں اور رکن ممالک کی ان تھک کاوشیں شامل ہیں۔
یہ کانفرنس اپنے شیڈیول کے مطابق 6 سے 18 نومبر 2022 تک شرم الشیخ، مصر میں منعقد ہوئی ۔ ریاستوں اور حکومتون کے سربراہان نے 7 اور 8 نومبر کو شرم الشیخ موسمیاتی نفاذ کی چوٹی کی کانفرنس میں شرکت کی۔ جبکہ ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس جس میں رکن ممالک کے وزراء نے شرکت کی وہ 15-18 نومبر تک ہوا۔
پیرس معاہدے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ  اس صدی میں عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.5 ڈگری سیلسیس کے قریب رکھنا ہے۔  1997  کا کیوٹو پروٹوکول کا بنیادی معاہدہ بھی اسی مقصد کے تحت ہوا تھا ۔ ان تینوں معاہدوں یعنی یو این ایف سی سی سی ، پیرس ایگریمنٹ اور کیوٹو پروٹوکول  کا حتمی مقصد ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کے ارتکاز کو اس سطح پر مستحکم کرنا ہے جو موسمیاتی نظام کے ساتھ خطرناک انسانی مداخلت کو روکے۔
یہ دنیا بھر کے ممالک کے مابین ایسے معاہدے ہیں جو ماحولیاتی نظام کو قدرتی طور پر جاری رکھنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور دنیا میں پائیدار اور دیرپا ترقی کے مقاصد کے حصول میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
نومبر 2022  میں منعقد ہونے والی COP27 عرب جمہوریہ مصر  کے شہر شرم الشیخ میں رکھی گئی تھی  جس کا مقصد مندرجہ بالا تینوں معاہدوں کے تحت ہونے پچھلی کامیابیوں کو آگے بڑھانا اورموسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والے عالمی چیلنج سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے مستقبل کے عزائم کی راہ ہموار کرنا ہے۔

You may also like

Leave a Comment