راجستھان اردو اکادمی کے فعال سکریٹری جناب معظم علی کا اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہو گیا۔ اس خبر کے بعد اردو کے ادبی حلقے میں غم کا ماحول ہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کہا کہ جناب معظم علی راجستھان اردو اکادمی کے فعال سکریٹری تھے اور اردو کی ترقی کے لیے ہمیشہ فکرمند رہتے تھے۔ ابھی ان کی عمر زیادہ نہیں تھی اور ان سے بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں جنھیں ان کی ناگہانی موت نے چکنا چور کر دیا۔ میں ان کے تمام پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور ان کی مغفرت کے لیے دعا گو ہوں۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا کہ معظم علی صاحب سے میرے ذاتی مراسم تھے، وہ ان چند مخلص لوگوں میں تھے جن سے ہمہ وقت توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ مشکل وقت میں دستگیری کریں گے۔ بطور سکریٹری انھوں نے اردو کی ترقی کے لیے بنیادی اقدام کیے۔ ادبی محافل میں بھی ان کی شرکت رہتی تھی۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے بین الاقوامی غالب تقریبات میں بھی وہ شریک ہوئے تھے۔ ان کی مخلص شخصیت کے نقوش ہمیشہ ان کی جدائی کا احساس دلاتے رہیں گے۔میں اپنی اور ادارے کی جانب سے ان کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور ان کے اعلیٰ مراتب کے لیے دعا گو ہوں۔