ان دنوں چین کرونا نام کے وائرس سے جوجھ رہا ہےـ وائرس کی وجہ سانپ اور چمگادڑ کے کھانے کو بتایا جا رہا ہے اور اس کا سفر گلے میں خراش، کھانسی اور بخار کے ابتدائی مراحل طے کرتے ہوئے زندگی کے خاتمے پر اختتام کو پہنچتا ہےـ لیکن وائرس سے متاثر فرد کے خاتمے سے پہلے ہی یہ اپنے اثرات تیزی سے دوسرے افراد میں منتقل کرنے میں کامیاب رہتا ہے، یہ وائرس باہم ربط اور سانس کے ذریعے ہی فضا میں تیزی سے پھیلتا گیا اور اب تک تقریبا تین سو سے زائد اموات کی تصدیق ہو چکی ہےـ دنیا کی کثیر آبادی اور تجارت والا ایک ملک جب خطرناک قسم کی آفت میں گھرا ہو تو سوالات اٹھنا اور باتیں بننا لازمی ہےـ لہذا "جتنے منھ اتنی باتیں” کے تحت بہت سی باتوں کے درمیان ان دنوں contagion نام کی ایک فلم بھی منظر عام پر آئی ـ اس فلم کی کڑیاں چینی وائرس سے یہ کہہ کر جوڑنے کی کوشش کی گئی کہ چین میں پھیلتا آج کا کرونا وائرس ممکن ہے ایک "وائرس جنگ” اور سال ۲۰۱۱ میں منظر عام پر آنے والی فلم "پری پلان” ہوـ لہذا اشتیاق بڑھا اور فلم دیکھنے کے بعد حیرت کی انتہا نہ رہی کہ سال ۲۰۱۱ میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں موجودہ چین کی من و عن تصویر پیش کر دی گئی تھی ـ فلم کا خلاصہ یہ ہے کہ ہانگ کانگ سے وائرس نے جنم لیا اور دیکھتے دیکھتے دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلتا چلا گیا ، کھانسی گلے کی خراش بخارکے بعداس کاخاتمہ موت پر ہی ہوا ـ نرس ڈاکٹرس کے لباس اور حالت سے لیکر ایک الگ اسپتال قائم کرنے تک تمام حالات کی من و عن عکاسی حیران کن ہےـ مزید یہ کہ فلم میں بھی یہ وائرس چمگادڑ اور خنزیر کے گوشت سے انسانوں میں پہنچاـ شاید اسی لیے اسے پری پلان اور وائرس یُدھ بتایا جا رہا ہوـ اگر ایسا ہے تو یقینا یہ کوئی پیشین گوئی نہیں بلکہ پلاننگ ہی ہو سکتی ہےـ
بہر حال جو بھی ہو اس کا ایک دوسرا پہلو بھی نظر انداز کرنے لائق نہیں؛ چین میں مسلمانوں کی ابتر حالت دنیا کی آنکھ سے ڈھکی چھپی نہیں ـ اس ملک نے اسلام کو ایک وائرس قرار دے کر مسلم نسل کے خاتمے کو یوں انجام دینا شروع کیا کہ ماؤں کی گود سے بچے چھین کر اپنی مخصوص قیام گاہوں میں قید کرکے اپنی طرز پر ان کی پرورش کرنا شروع کردیا، مسلم عورتوں کے حجاب پر پابندیاں لگا دی گئیں اور دل سوز ظلم و ستم کی تاریخ رقم کر دی گئی ـ نتیجتا کسی مذہب کو وائرس قرار دینے والے آج خود ایک لاعلاج وائرس کا شکار ہیں ، ماؤں کی گود سے بچے چھین کر قید کرنے والے خود اسپتال نما زنداں میں قید ہیں، مسلم عورتوں کو بے حجاب کرنے والے اب مکمل باحجاب ہو کر گھروں سے نکلتے ہیں اور وہ ملک جو جائز ناجائز اور حرام حلال کی پرواہ کئے بغیر خوراک کے سلسلے میں نئے نئے تجربات دنیا کو عطا کرتا ہے آج اپنے ہی experiment میں گرفتار ہے اور فطرت سے بغاوت کی سزا کاٹ رہا ہےـ آپ ذہین ہوں تو ہوں اس تمام پس منظر میں کم از کم ہمارا ذہن تو سورہ مائدہ کی ان آیات سے آگے نہ سوچ سکا:
يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ.
"تم سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لیے حلال ہیں (ان سے) کہہ دو کہ سب پاکیزہ چیزیں تمھارے لیےحلال ہیں ـ ”
وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ.
"خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کا عذاب سخت ہے”ـ
لیکن چونکہ ہم انسانیت کے علمبردار ہیں لہذا دعا گو ہیں کہ اگر یہ عذاب ہے تو رب بخشش عطا کرے اور اگر یہ کوئی پری پلان وائرس یُدھ ہے تو جان لینا چاہیے کہ:
And they made a move, and Allah made a move.And Allah is the best of those who make moves.
Maariful Quran
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں ہے)