Home تجزیہ ’ چندہ ‘ کو ’ دھندہ ‘ بنانے والوں سے ہوشیار رہیں-شکیل رشید

’ چندہ ‘ کو ’ دھندہ ‘ بنانے والوں سے ہوشیار رہیں-شکیل رشید

by قندیل

آج رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ، اور پہلا روزہ ہے ؛ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہم سب پر اس ماہِ مبارک میں اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل کرے ، آمین ۔ اب یہ دعا بہت ضروری ہو گئی ہے ، کیونکہ ہماری ایک بڑی تعداد اب اللہ کی نافرمان بنتی جا رہی ہے ، ہم نفس کے کچھ ایسے غلام بن چکے ہیں کہ بدی کے کام چھوٹ نہیں رہے اور ہم کچھ اس حد تک لہو و لعب میں ڈوب چکے ہیں کہ نیکی پر عمل چھوڑ چکے ہیں ۔ رمضان المبارک کے اس مہینے میں وہ ادارے جو ’ چندہ ‘ کو اپنا ’ دھندہ ‘ بنا چکے ہیں ، نئے نئے بھیس بدل کر سامنے آنے لگے ہیں ۔ جن جماعتوں سے سفیرانِ مدارس کے لیے ’ تصدیق نامے ‘ جاری کیے جاتے ہیں ، ایسے دو اداروں سے پتا چلا ہے کہ ۲۸ ، فروری کا دن ختم ہونے تک تقریباً تین ہزار سفراء کو ’ تصدیق نامے ‘ جاری کر دیے گیے تھے ! یہ صرف دو جماعتوں کی طرف سے جاری کیے گیے ’ تصدیق نامے ‘ ہیں جبکہ مزید کئی ادارے ہیں ، جہاں سے عمومی طور پر بھی اور علاقوں اور مسلکوں کی بنیاد پر بھی تصدیق نامے جاری کیے جاتے ہیں ، اندازہ لگا لیں کہ ہمارے ملک میں کتنی بڑی تعداد میں مدارس ہیں ! یہ اچھی بات ہے ، اور یہ مانا جانا چاہیے کہ مدارس کی یہ بڑی تعداد مسلمانوں کی اخلاقی اور دینی اصلاح اور تربیت کے اڈے یا مراکز ہیں ۔ لیکن کئی سوال ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے ؛ کیا یہ تمام ہزاروں کی تعداد میں جو مدارس ہیں ان کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ کسی جماعت ، تنظیم یا ادارے کے پاس ، طلباء اور اساتذہ کی تعداد کے ساتھ ، موجود ہے ؟ کیا یہ جو مدارس ہیں ان کے پاس قانونی دستاویزات ، زمین وغیرہ کے موجود ہیں ، اور اگر موجود ہیں تو کیا وہ جائز دستاویزات ہیں یا بناؤٹی ؟ مزید یہ کہ کیا ہماری جماعتیں ، تنظیمیں اور ادارے ان مدارس کے دورے کر کے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ انہیں رمضان میں زکوۃ ، چندے ، عطیات وغیرہ کی شکل میں جو رقومات ملتی ہیں واقعی انہیں مدارس اور طلباء کی بہتری کے لیے خرچ کیا جاتا ہے ؟ ایک اہم سوال یہ ہے کہ روپیے جو جاتے ہیں اُن کا کوئی مرکزی نظام آج تک کیوں نہیں قائم ہو سکا ہے ؟ ممکن ہے کہ یہ سوال اور یہ تحریر کچھ لوگوں کو پسند نہ آئے ، تو کوئی بات نہیں ، پسند آئے نہ آئے یہ سوال پوچھے جانے ضروری ہیں ، کیونکہ سالِ گزشتہ میں رمضان ہی کے مہینے میں ایک اچھی خاصی تعداد میں فرضی مدارس کے فرضی اور کچھ اہم مدارس کے جعلی سفراء پکڑے گئے تھے ، جو زکوۃ کی کثیر رقم ہڑپ کر گیے تھے ۔ اور جعلی اور فرضی سفراء کو زکوۃ دینے والے ہاتھ ملتے رہ گیے تھے ۔ لہذٓا عام لوگ بھی اور جماعتیں وغیرہ بھی احتیاط برتیں ۔ ’ تصدیق ناموں ‘ کے اجراء میں کافی چھان بین کی ضرورت ہے ۔ کسی جعلی یا فرضی سفیر کو ’ تصدیق نامہ ‘ جاری کرنے کا مطلب کسی کی زکوۃ کی ادائیگی نہ ہونے دینا ہے ! ایک عرض یہ بھی ہے کہ جو مدارس واقعی اپنی طاقت بھر اصلاح اور دینی تربیت کے کام کر رہے ہیں انہیں بالکل نظر انداز نہ کیا جائے، دل کھول کر چندہ دیا جائے ۔

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

You may also like