ناگپور:( پریس ریلیز)دیگر میدانوں کی طرح اردو ادب میں بھی خواتین نے ہمیشہ سے ہی مردوں کے شانہ بشانہ اپنی قابلیت اور صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔ انھوں نے نظم و نثر کی تمام اصناف سخن میں ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ تاہم مرد قلم کاروں کے مقابلہ خواتین قلمکاروں کی خدمات کو بعض میدانوں میں یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ اس بات کا اعترافثنا راعین نے اپنی کتاب ’’چند خواتین ڈراما نگار اور ان کے ڈرامے‘‘میں کیا ہے۔ ثنا راعین فی الوقت راشٹریہ سنت تکڑوجی مہاراج ناگپور یونیورسٹی، ناگپور کے شعبہ اردو میں بطور لکچرر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ثنا راعین نے بتایا کہ ان کی کتاب ’’چند خواتین ڈراما نگار اور ان کے ڈرامے‘‘ اردو میں تنقید کی اس نوعیت کی پہلی کتاب ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ کتاب اردو ادب کی چند نامور خواتین ڈراما نگاروں کے نام منسوب ہے۔ جنھوں نے اردو کی مختلف اصناف کے ساتھ ساتھ ڈراما نگاری میں بھی نہ صرف خاطر خواہ اضافہ کیا ہے بلکہ اس میدان میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ اس کتاب کودو ابواب میں تقسیمکیا گیا ہے ۔پہلے باب میں ڈراما نگار خواتین کی ڈراما نگاری پر مجموعی طور پر مفصل گفتگو کے علاوہ خواتین ڈرامانگاروں کی ڈرامہ نگاری اور شخصیت پر بحث کی گئی ہے جن کا ڈراما بطور انتخاب اس کتاب میں شامل ہے۔ باب اول میں نو مضامین بعنوان ’اردو ادب کی نامورخواتین ڈرامہ نگار، اردو ڈرامہ پر فارسی کے اثرات، رشید جہاں بحیثیت ڈرامہ نگار، صالحہ عابد حسین کے اسٹیج ڈرامے، قدسیہ زیدی کی ڈرامہ نگاری، عصمت چغتائی بحیثیت ڈرامہ نگار، ساجدہ زیدی کے ڈرامے:ایک جائزہ، زاہدہ زیدی کا ڈرامہ چٹان علامت سے حقیقت تک ، بلقیس ظفیر الحسن ’بجھی ہوئی کھڑکیوں میں کوئی چراغ‘ کی روشنی میں‘شامل ہیں ۔288صفحات پر محیط کتاب کی قیمت 400روپے ہے اور اس کتاب کو ایس کے پرنٹ ہاؤس ، ابو الفضل انکلیو ، دہلی نے شائع کیا ہے۔
ثنا راعین کی کتاب ’’چند خواتین ڈراما نگار اور ان کے ڈرامے‘‘ منظر عام پر
previous post