جوائنٹ سکریٹری اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن نئی دہلی
ایک منتر جس نے موہن داس کرم چند کو گاندھی بنا دیا
موہن داس کرم چند گاندھی، جنہیں دنیا رابندر ناتھ ٹیگور کے کہنے پر مہاتما گاندھی کے نام سے جانتی ہے، بیسویں صدی کی اہم ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ کسی بھی آزادی کی تحریک کو تشدد سے دور رکھتے ہوئے لڑا جا سکتا ہے، لیکن گاندھی جی نے اپنی زندگی اور کردار کو سچائی، عدم تشدد اور صداقت کے جن اصولوں پر مبنی رکھا، وہ کسی بھی انسان کو عظیم بنا سکتے ہیں، جس کی بہترین مثال خود گاندھی جی تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ ان اصولوں کو انہوں نے نہ صرف ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں شامل کیا، بلکہ دنیا کو بھی ان کے ذریعے سماجی اور سیاسی مسائل کا ایک منفرد حل پیش کیا۔ عدم تشدد گاندھی جی کے خیالات اور عمل کا مرکزی نقطہ تھا۔ بدھ، عیسیٰ مسیح یا حضرت محمد ﷺ، ان سب کی زندگی کو مثالی مانتے ہوئے گاندھی جی نے ان عظیم ہستیوں کے اصولوں کو اپنے اندر سمو لیا اور ملک کی آزادی کی تحریک کی بنیاد رکھی، جو آج بھی مستقبل کے کئی قومی رہنماؤں کے لیے ایک مثال ہے۔
عدم تشدد کا اصول
تشدد انسانی فطرت کا ایک ایسا جزو ہے جس پر قابو صرف ایک عظیم انسان ہی پا سکتا ہے۔ جب برطانوی سامراج ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام پر اپنی ظالمانہ اور جابرانہ پالیسیوں کے ساتھ نوآبادیاتی نظام کے ذریعے ہندوستان کی عوام کا استحصال کر رہا تھا، تب موہن داس کرم چند گاندھی نے عدم تشدد کو ایک ایسا اصول بنایا جس نے برطانوی سامراج کی بنیادیں ہلا دیں۔ یہ اصول بدھ فلسفے اور جین روایات میں پایا جاتا ہے، جس میں تمام جانداروں، یہاں تک کہ جانوروں کے ساتھ بھی ہمدردی اور ضبط کا درس دیا گیا ہے۔ گاندھی جی نے اسی عدم تشدد کے طاقتور اصول کو سیاسی ہتھیار کے طور پر کامیابی سے استعمال کیا اور اسے جدید دور کے مسائل کے حل کے لیے از سر نو زندہ کیا۔
سیاسی اور سماجی جدوجہد میں عدم تشدد کا استعمال
گاندھی جی نے عدم تشدد کو اپنی سیاسی اور سماجی جدوجہد کا ایک اہم حصہ بنایا۔ ہندوستان کی آزادی کی تحریک کے دوران، انہوں نے عدم تشدد کے اصول کو اپنا کر تحریک کو عالمی سطح پر منفرد اور مؤثر بنا دیا۔ وہ مانتے تھے کہ اگر ظلم کے خلاف لڑنا ضروری ہے تو اسے محبت اور نرمی کے ساتھ کیا جانا چاہیے تاکہ دشمن کی انسانیت بیدار ہو سکے۔
ستیہ گرہ
گاندھی جی کا مشہور ستیہ گرہ کا اصول براہ راست عدم تشدد کے اصول پر مبنی تھا۔ ستیہ گرہ کا مطلب ہے “سچائی کی مضبوطی سے مانگ”۔
داندی مارچ (1930)
گاندھی جی کی قیادت میں کیا گیا نمک مارچ عدم تشدد کے مؤثر استعمال کی ایک بہترین مثال ہے۔
بھارت چھوڑو تحریک (1942)
بھارت چھوڑو تحریک بھی عدم تشدد کے اصول پر مبنی تھی۔
عالمی اثرات
گاندھی جی کا عدم تشدد کا اصول صرف ہندوستان تک محدود نہیں رہا، بلکہ پوری دنیا میں اس کے اثرات محسوس کیے گئے۔ مارٹن لوتھر کنگ جونئیر نے امریکہ میں شہری حقوق کی تحریک میں گاندھی جی کے عدم تشدد کے اصول کو اپنایا۔
نتیجہ
مہاتما گاندھی کا سچ – عدم تشدد کا اصول آج بھی دنیا بھر میں ظلم اور ناانصافی کے خلاف لڑنے والے لوگوں کے لیے ایک طاقتور اور سب سے مضبوط ہتھیار ہے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)