ڈاکٹرخالد مبشر
صدقے میں جس کےحاملِ فتح وظفر ہوئے
اُس نقشِ پا کو چھوڑ کے ہم در بدر ہوئے
خاکِ مدینہ جن کو ملی ، دیدہ ور ہوئے
محروم جو ہوئے ، وہ بہت کم نظر ہوئے
صحرامیں تشنہ کام تھی نوعِ بشرکی روح
میرے رسول ابر ہوئے اور شجر ہوئے
تاریخِ ممکنات یکا یک چمک اٹھی
ریگِ عرب سے خَلق وہ شمس و قمر ہوئے
نورِ حرا کہوں کہ اسے کیمیا کہوں
صحراکےجتنے ذرےتھے، سب ریگِ زر ہوئے
لاکھوں سلام آپ کی معراج کو رسول
کون و مکاں کے سارے ہی امکان سر ہوئے
نعت
عرفان وحید
حیات آفریں سب انقلاب اُنؐ کے ہیں
ازل سے جو بھی ہیں روشن نصاب اُنؐ کے ہیں
غلام سارے ہی عزت مآب اُنؐ کے ہیں
تمام ذرے بنے آفتاب اُنؐ کے ہیں
اگرچہ جاں سے گزرنا ہے دشتِ حق کا سفر
وفا شعار مگر فوزیاب اُنؐ کے ہیں
فضا ہے ساری معطر بفیضِ ذکرِ نبیؐ
مشامِ جاں میں مہکتے گلاب اُنؐ کے ہیں
جو اُنؐ کے جادے سے بھٹکی وہ زیست زیست نہیں
رہِ حیات کے سارے نصاب اُنؐ کے ہیں
اُنھیںؐ کی نعتِ مسلسل جسے کہیں قرآں
سخن خدا کا، ثناؤں کے باب اُنؐ کے ہیں
انھیں سے ہم کو ملی ہے ضیاے فکر و نظر
درونِ ذات کُھلے ہیں جو باب اُنؐ کے ہیں
ہماری نیند سدا اُنؐ کی تشنۂ دیدار
ہماری جاگتی آنکھوں میں خواب اُنؐ کے ہیں
جہاں میں لوگ وہی خوش نصیب ہیں عرفانؔ
درِ نیاز سے جو باریاب اُنؐ کے ہیں
طارق بن ثاقب
وسعتِ میں جہاں دار ہیں دامان محمد
تاوسعت امکان ہے فیضانِ محمد
جو دل بھی ہے دنیا میں ثناخوان محمد
ہوگا وہ یقیناً کبھی مہمان محمد
انساں ہی نہیں آ پ کے احسان کا مرہون
دنیا کی ہر ایک شئ پہ ہے احسان محمد
مرضی سے وہ اپنی نہیں کہتے کبھی کچھ بھی
اللہ کا فرمان ہے فرمان محمد
ایماں کی بھاروں سے معطر ہوں فضائیں
ہو جائے دلوں کو اگر عرفان محمد
صدیق ہیں،فاروق ہیں،عثمان وعلی ہیں
ان چار گلوں سے ہے گلستان محمد
ٹھوکر میں ان ہی کی ہے زمانے کی حقیقت
شاہوں سے بھی برتر ہیں،غلامان محمد
اوصاف حقیقی تو وہی لکھ گیا طارق
کہتا ہے زمانہ جسے حسان محمد
*
معہد ترتیل القرآن ملت نگر ارریہ بہار
مدینہ دیکھنے کے بعد تاثرات، بعض اشعار قیام مدینہ کے دوران تحریر ہوئے اور بعض ہندوستان واپسی پر
(اعظم سیتاپوری)
تصور سے کہیں بڑھ کر یہاں ہر شے ملی مجھ کو
سکون ِ قلب ہو حاصل، فضا ایسی لگی مجھ کو
یہ چاہے دل کہ چوموں میں در و دیوار روضے کی
ہو جیسے گل عنادل کو نبی کی ہے گلی مجھ کو
تمنا تھی کہ دیکھوں میں مدینے کا حسیں منظر
میں ہوں ممنون رب کہ یہ سعادت مل گئی مجھ کو
درونِ روضۃ الجنت عطائے رب سے بیٹھا ہوں
ملی خوشبو یہاں جیسے ہو خوشبو خلد کی مجھ کو
کھڑا عاصی ہوا جب پیش کرنے کو سلام ان پر
نظر اٹھتی نہ تھی اتنی ہوئی شرمندگی مجھ کو
زہے قسمت دیارِ مصطفی بھی دیکھ آیا میں
أقامت تھی مگر اتنی نہیں سیری ہوئی مجھ کو
حسیں دنیا سہی لیکن مدینہ ہے دگر اعظم
نہیں مل پائے گی ایسی کہیں دل بستگی مجھ کو
عمیرنجمی
میں اُن کی وجہ سے ہوں درج ذیل تین کے ساتھ
خدا کے ساتھ، صحیفے کے ساتھ، دین کے ساتھ
یہی بہت ہے، زیارت ہو ان کی آنکھوں کی
مجھے بٹھاؤ مدینے کے زائرین کے ساتھ
امانتوں کے تحفظ کی رسم کے ہیں امیں
ہمارا ربطِ مسلسل ہے اک امین کے ساتھ
زمین زاد اگر کوئی اور ہے تو بتا
جو بے حجاب رہا عرش کے مکین کے ساتھ
وہ بادشاہ، غلاموں میں ایسے رہتا تھا
افق پہ جیسے جڑا ہے فلک، زمین کے ساتھ
یہی نہیں کہ اتارا تھا صرف حسنِ تمام
خدا نے عشق اتارا تھا اُس حسِین کے ساتھ
سوال: کتنے برس تک زمیں تھی رشکِ فلک؟
جواب: صرف تریسٹھ برس، یقین کے ساتھ!
اعظم سیتاپوری
نبی کے در پہ پہنچ کر میں بھی سلام کروں
بیانِ حال ادب سے کروں، کلام کروں
بشوق عرض کروں ان کے رو برو جاکر
ملے یہ اذن کہ میں بھی یہیں قیام کروں
عمیم لطف سے پر کیف ہو گئی ہے حیات
حسین تر ہو اسے جو تمھارے نام کروں
سناؤں حال میں امت کا ان سے رو رو کر
بیاں زبونیِ مسلم کو میں تمام کروں
سنا ہے یہ کہ محبت میں بھی نشہ ہے بہت
تو کیوں نہ سرورِ عالم سے حبِ تام کروں
چڑھے مجھے مرے ساقی محبتوں کا نشہ
طلب صراحی و بادہ، صبوحی جام کروں
نزولِ رحمتِ رب ہو گا خود بخود اعظم
درود پاک کا کیوں نہ میں اہتمام کروں
27/03/18
نعت
حافظ ابودردامعوذ،بھیونڈی
بند ہے بابِ نبوت شہِ ابرارؐ کے بعد
اب نبی کوئی نہ ہو گا مرے سرکارؐ کے بعد
شمعِ فردوس ہے پروانۂ الفت کیلئے
باغِ جنّت ہے غلامانِ رسالت کیلئے
ہم جئیں گے تو پیمبر کی اطاعت کیلئے
جان دینی ہے ہمیں ختمِ نبوّت کیلئے
ہم نہ جائیں گے کہیں کوچۂ دلدار کے بعد
اب نبی کوئی نہ ہو گا مرے سرکارؐ کے بعد
آپؐ ہیں ختمِ رسُل آپؐ شہنشاہِ جہاں
نقشِ پا عرش پہ ہے آپ کی عظمت کا نشاں
چڑھتے سورج کی طرح ہے أنَا خَاتَم کا بیاں
اب کسی اور نبوت کا تصور ہی کہاں!
کوئی سالار نہیں آخری سالار کے بعد
اب نبی کوئی نہ ہو گا مرے سرکارؐ کے بعد
جیسے ایمان ادھورا ہے محبت کے بغیر
جس طرح عشق ادھورا ہے اطاعت کے بغیر
جیسے توحید ادھوری ہے رسالت کے بغیر
دین ناقص ہے یونہی ختمِ نبوّت کے بغیر
معتبر ہوتا ہے ایمان اِس اقرار کے بعد
اب نبی کوئی نہ ہو گا مرے سرکارؐ کے بعد
مومنو آؤ صحابہؓ کا عقیدہ سمجھو
اپنے آقاؐ سے محبت کا تقاضا سمجھو
کسی کذاب کو زنہار نہ عیسیٰ سمجھو
خود کو مہدی جو کہے تم اُسے جھوٹا سمجھو
باخبر ہو کے رہو سازشِ کفار کے بعد
اب نبی کوئی نہ ہو گا مرے سرکارؐ کے بعد
اُٹھ ابوبکرؓ کا اعلانِ صداقت بن کر
آندھیاں موڑ دے فاروقؓ کی ہیبت بن کر
مثلِ عثمانؓ شریعت کی حفاظت بن کر
بازوئے حیدرِ کرّارؓ کی قوّت بن کر
کفر مٹ جائے معوّذؔ تری للکار کے بعد
اب نبی کوئی نہ ہو گا مرے سرکارؐ کے بعد