میڈیکل سائنس کے مطابق انسان کی آدھی صحت کا دارومدار Oral Hygiene یعنی منہ کی صفائ و درستگی پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ دیکھتے ہیں کہ میڈیسین کے عام کورس کے متوازی دانتوں کا بھی ایک مکمل کورس (BDS, MDS) ہوتا ہے، جبکہ گریجویشن سطح پر آپ کو جسم کے کسی اور حصے پر کوئ ایسا مخصوص کورس نہیں ملے گا۔۔۔۔۔۔ آپ کو کئ مذاھب مل جائیں گے جہاں صحت کیا، صفائی ستھرائی تک ضروری نہیں۔ حد تو یہ ہے کہ بعض کے ہاں سالہا سال نہ نہانا، بالوں ناخنوں کو نہ کاٹنا جیسی چیزیں اور انکی عبادت گاہوں میں ننگے و گندے رہنا بھی بھی عین دھرم ہیں۔ اسلام کی خوبصورتی ہے کہ اس نے نہ صرف طہارت و صفائ ستھرائی کو نصفِ ایمان کا درجہ دیا اور ہمیں مساجد میں با زینت جانے کا مکلف بنایا، بلکہ یہ جانتے ہوئے کہ اورل ہائجین کا انسانی صحت کی حفاظت میں بہت بڑا کردار ہے، مسواک کے استعمال کو منہ کی طہارت و صفائ کے ساتھ رب کی رضا کا ذریعہ بھی بتادیا۔۔۔۔ “السواك مطهرة للفم، مرضاة للرب”۔ ۔۔۔۔۔ نہ صرف میڈیکل سائنس میں بلکہ چودہ سو سال قبل کے اسلام میں اورل ہائجین اس قدر اہم تھی کہ اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمادیا کہ “لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك مع كل وضوء” ۔۔۔ مجھے امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا تو ہر وضوء کے ساتھ مسواک کو لازمی قرار دے دیتا۔
رمضان ہے، کم و بیش تمام ہاتھوں میں مسواک موجود ہوتی ہے، نیم کی ہو یا اراک کی۔ ۔۔۔۔۔ عرب ممالک میں استعمال ہونے والی مسواک اراک یعنی Salvadora Persica ہوتی ہے، جبکہ ہمارے ملکوں میں نیم یعنی Azadirachta Infica کو مسواک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
رمضان میں مسواک کا استعمال کیوں زیادہ ہے اسکی ایک بنیادی وجہ ہے۔ منہ میں کوئی غذا نہ پہونچنے کے سبب تھوک / Saliva کم بنتا ہے، اس تھوک میں جراثیم کو مارنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ جب تھوک کم ہونے کے سبب جراثیم مر نہیں پاتے تو وہ منہ کے اندر بدبو کا سبب بنتے ہیں۔ مسواک انہیں جراثیم کو مارنے اور منہ کی بدبو دور کرنے کا کام کرتا ہے۔
زیادہ تر ریسرچیز سے یہ ثابت ہے کہ مسواک کی افادیت کسی بھی مصنوعی ٹوتھ پیسٹ سے زیادہ ہوتی ہے۔ تحقیق کاروں کے نتائج کے بموجب مسواک میں درج ذیل بنیادی اشیاء پائی گئی ہیں جو کہ اورل صحت کے لیے مفید ہیں۔
۱۔ Silica: یہ دانتوں پر لگے اسٹین / داغ اور جمے ہوئے plaque کو کھرچ کر نکالنے کا کام کرتا ہے۔
۲۔ Tanins / Tanic Acid: یہ مسوڑھوں کے ورم یعنی Gingivitis کو کم کرتا ہے۔
۳۔ Resins: یہ دانتوں کی سطح پر ایک حفاظتی کَوچ بناکر انہیں Dental Caries سے محفوظ رکھتا ہے۔
۴۔ Alkaloids: اسمیں Anti fungal اور Bactericidal صلاحیت ہوتی ہے، یعنی بیکٹیریا اور فنگس کو مار کر یہ دانتوں اور مسوڑھوں کو جراثیمی امراض سے بچاتا ہے۔
۵۔ Essential oils: اس کا کام ایک خاص قسم کی اچھی بُو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ جراثیم کو مارنے اور تھُوک / Saliva کی پیدائش میں اضافے کا بھی ہوتا ہے۔
۶۔ Sulphur: اس میں امراض کا باعث بیکٹیریا کو مارنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
۷۔ Vitamin C: یہ مسوڑھوں کے زخم بھرنے اور اورام کو دور کرنے میں معاون ہوتا ہے۔
۸۔ Calcium: یہ دانتوں سے کیلشیم کی کمی کو دور کرتا ہے۔
۹۔ Flouride: یہ Anticariogenic کے طور پر کام کرتا ہے، یعنی دانتوں کو سڑنے گلنے سے محفوظ رکھتا ہے۔
۱۰۔ Chloride and Flavonoids: یہ دانتوں میں کیکولس بننے کو روکتا ہے۔ اور نقصاندہ خراب خلیات کو ختم کرنے کا کام کرتا ہے۔
تلك عشرة كاملة!