ریاض :دنیا بھر میں کرونا وائرس کی اومیکرون قسم تیزی سے پھیل رہی ہے اور گذشتہ روز فرانس اور امریکہ میں وبا کے آغاز کے بعد سے یومیہ سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور دنیا کے بہت سے ممالک نے نئے سال کے آغاز پر کرونا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر پاکستان میں اب تک اومیکرون کے کل 75 کیسز کی تشخیص ہو گئی ہے۔ مجموعی طور پر گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان میں کرونا وائرس کے 348 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ اسی دوران یہ میں چھ اموات بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔ امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے مرکز (سی ڈی سی) نے بتایا ہے کہ ملک میں پیر کے روز چار لاکھ چالیس ہزار افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ دوسری جانب فرانس میں یورپ کے اب تک سب سے زیادہ یومیہ کرونا متاثرین رپورٹ ہوئے ہیں۔ منگل کے روز ملک میں لگ بھگ ایک لاکھ 80 ہزار افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے۔ فرانس اور انگلینڈ کی جانب سے لوگوں سے اپنی عقل کے مطابق فیصلے کرنے کا کہا گیا ہے۔ جبکہ اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں نئے سال کے مرکزی اجتماع میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد محدود رکھی جائے گی۔ اٹلی کی جانب سے نائٹ کلبز اور کھلے آسمان تلے ہونے والے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ چین اور جرمنی نے بھی دوبارہ سخت پابندیاں لگا دی ہیں۔ ادھر حرمین شریفین میں جمعرات سے ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے پورے مطاف میں زمین پر نشانات کے اسٹیکر چسپاں کرنے کا عمل شرع ہوچکا ہے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اسی طرح مصلوں کی دوبارہ تقسیم ہو رہی ہے تاکہ نمازیوں کے درمیان ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھا جائے۔ سعودی وزارت داخلہ نے کہا کھلے مقامات اور بند جگہوں کے علاوہ تمام سوشل ایکٹیوٹیز میں ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی لازمی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے لاحق خطرہ بہت زیادہ ہے۔ اس سے نظام صحت متاثر ہوسکتا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے وبائی امراض کے بارے میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ شواہد سے پتہ چلا ہے کہ اومیکرون ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔کرونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف ویکسین کی اضافی یعنی بوسٹر ڈوز کا اثر 10 ہفتے بعد کمزور پڑنے لگتا ہے۔ یہ انکشاف برطانوی سرکاری ادارے ’یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی‘ (یو کے ایچ ایس اے) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کیا ہے۔ اس تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووِڈ 19 ویکسین کا اثر، ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف زیادہ تیزی سے کم ہوتا ہے۔
بین الاقوامی خبریں
دبئی:ترکی اور متحدہ عرب امارات نے دبئی میں مذاکرات کے بعد دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دونوں ممالک نے برسوں کی مخاصمت کی وجہ سے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے سفارتی کوششیں تیزکردی ہیں۔ترک وزیرخارجہ مولود شاوش اوغلو پیر کومتحدہ عرب امارات پہنچے جہاں انھوں نے اماراتی وزیراعظم شیخ محمد بن راشد سے دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا اور خطے کے تجارتی اور سیاحتی مرکز دبئی میں ترک تاجروں سے ملاقات کی تھی۔انھوں نے یہ دورہ ترکی اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گذشتہ ماہ انقرہ میں مذاکرات میں طے شدہ مختلف معاہدوں پردست خط کے بعد کیا ہے۔ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ یہ دورہ دوطرفہ تعلقات میں ’’نئے دور‘‘کا آغاز ہوگا۔دبئی میڈیا آفس کی اطلاع کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر،وزیراعظم اورحاکم دبئی شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے مولود شاوش اوغلو سے ملاقات کی۔انھوں نے ’’متحدہ عرب امارات اور ترکی کے درمیان تعاون کو مستحکم کرنے اور مشترکہ مفادات کے تمام شعبوں میں تعاون کے لیے فریم ورک تیار کرنے پرتبادلہ خیال کیا ہے‘‘۔منگل کوشاوش اوغلو نے دبئی میں ترک تاجروں سے ملاقات کی تھی۔اس موقع پرانھوں نے کہا کہ’’تاجر برادری کامتحدہ عرب امارات کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں بڑا کردارہے‘‘۔انھوں نے شیخ محمد سے ملاقات کے بعد کہا کہ ترکی اور یواے ای اپنے دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔واضح رہے کہ 2011ئمیں عرب بہاریہ تحریکوں کے بعد ہونے والے ہنگاموں میں بنیاد پرست گروہوں کے کردار پر ترکی اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے اورلیبیا کے تنازع میں بھی دونوں ممالک مخالف فریق تھے۔انقرہ نے اس سے قبل متحدہ عرب امارات پر2016ء میں ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کی مالی معاونت اور یمن میں فوجی مداخلت سے خطے میں افراتفری پھیلانے کا الزام عاید کیا تھا جبکہ ابوظبی نے خطے میں ترکی کی فوجی کارروائیوں پر تنقید کی تھی۔ترکی گذشتہ سال شروع کی گئی ’’خوش نما‘‘سفارتی مہم کے حصے کے طور پر مصر اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے اقدامات کررہا ہے لیکن ان مذاکرات سے عوامی سطح پربہت کم بہتری آئی ہے۔ابوظبی نیعلاقائی تنازعات کو کم کرنے اورمعیشت پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے پربھی زوردیا ہے۔
ریاض :سعودی حکومت نے مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مقامات میں شمار ہونے والے ’حجر اسود‘ کو ورچوئل ریئلٹی (وی آر) کے ذریعے گھر بیٹھ کر دیکھنے کے منصوبے کا آغاز کردیا۔مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مقامات حرمین شریفین کے انتظامی امور کے ادارے رئاسۃ شؤون الحرمین کے مطابق ’حجر اسود‘ کو ورچوئل طریقے سے دیکھنے کے منصوبے کا افتتاح ادارے کے سربراہ اعلیٰ ڈاکٹرعبدالرحمٰن السدیس نے کیا۔مذکورہ منصوبے کا آغاز سعودی عرب کی معروف یونیورسٹی ’ام القرا یونیورسٹی‘ کے تعاون سے کیا گیا۔منصوبے کا افتتاح ’مدینہ پروجیکٹ‘ نامی ڈیجیٹل نمائش کے تحت کیا گیا، جس میں مسجدالحرام سمیت مسجد نبوی ﷺ کو ورچوئل طریقے سے دکھایا جا رہا ہے۔ویب سائٹ کے مطابق فوری طور پر دنیا بھر کے لوگ ’حجر اسود‘ کو ورچوئل طریقے سے نہیں دیکھ سکیں گے، تاہم جلد ہی منصوبے کو وسعت دے کر اسے عام بنایا جائے گا۔’حجر اسود‘ کو ورچوئل طریقے سے گھر بیٹھے دیکھنے کے لیے لوگوں کو وی آر ہیڈ کا استعمال کرنا ہوگا اور ایسے لوگ ادارے کی ویب سائٹ پر دیے گئے لنک سے انٹرنیٹ کے ذریعے منسلک ہوکر ’حجر اسود‘ کو دیکھ سکیں گے۔حرمین شریفین کے منتظم ادارے کے مطابق مذکورہ منصوبے کے تحت لوگ ورچوئل طریقے سے نہ صرف ’حجر اسود‘ کو قریب سے دیکھ سکیں گے بلکہ اسے ڈیجیٹل چھو بھی سکیں گے اور ممکنہ طور پر ایسی ٹیکنالوجی بھی استعمال کی جائے گی، جس سے لوگ ’حجر اسود‘ کی خوشبو کو بھی محسوس کر سکیں گے۔اگرچہ ’حجر اسود‘ کو ورچوئل طریقے سے دیکھنے کے منصوبے کا آغاز کردیا گیا، تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مذکورہ منصوبے کے تحت عام لوگ کب تک مستفید ہو سکیں گے۔فوری طور پر منصوبے کے تحت مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں سعودی حکومت کی جانب سے کی جانے والی ورچوئل نماش میں لوگ ’حجر اسود‘ کو دیکھ سکیں گے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ منصوبے کو عام افراد کے لیے کھولنے میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔مذکورہ منصوبے سے قبل رواں برس مئی میں حرمین شریفین کے انتظامی امور کے ادارے رئاسۃ شؤون الحرمین نے ’حجر اسود‘ اور ’مقام ابراہیم‘ کی اعلیٰ تکنیک کے ذریعے لی گئی تصاویر جاری کی تھیں۔’حجر اسود‘ کا پتھر خانہ کعبہ کے جنوب مشرقی سمت کے کونے پر نصب ہے اور عازمین حج فرائض کی ادائیگی کے دوران اسے چومتے بھی ہیں۔’حجر اسود‘ بیضے کی شکل کے خالص چاندی کے فریم کے ساتھ خانہ کعبہ کے ساتھ جڑا ہوا ہے مختلف اسلامی روایات اور حوالوں کے مطابق ’حجر اسود‘ کو جنت سے زمین پر اتارا گیا تھا اور یہ مقدس پتھر کئی صدی قبل اس وقت اتارا گیا تھا جب حضرت ابراہیم اور ان کے صاحبزادے حضرت اسمٰعیل خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے۔
واشنگٹن:اس وقت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں میڈیا کے پیشے سے وابستہ 488 افراد زیر حراست ہیں۔ ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے پچیس سال قبل اعداد و شمار جمع کرنے شروع کیے تھے اور تب سے لے کر اب تک کسی ایک برس کے دوران یہ گرفتار صحافیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ زیر حراست صحافیوں میں ریکارڈ ساٹھ خواتین بھی شامل ہیں۔ چین سر فہرست ہے، جہاں اس وقت میڈیا کے پیشے سے وابستہ 127 افراد قید کاٹ رہے ہیں۔ اس سال مجموعی طور پر چھیالیس صحافیوں کی ہلاکت بھی واقع ہوئی جبکہ پینسٹھ پروفیشنلز کو مختلف مقامات پر یرغمال بنایا گیا۔
طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا بلکہ ان کو دعوت دی گئی: سابق صدر حامد کرزئی
لندن :افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان پر قبضہ نہیں کیا بلکہ ان کو دعوت دی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے انٹرویو میں افغان صدر حامد کرزئی نے پہلی بار کچھ ایسے شواہد کی طرف اشارہ کیا ہے کہ کیسے افغان صدر اشرف غنی کی اچانک روانگی کے بعد شہر کو لوٹ مار سے بچانے کے لیے انہوں نے طالبان کو آنے کی دعوت دی۔ انٹرویو کے دوران حامد کرزئی اس بات پر بضد رہے کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور دوحہ میں موجود طالبان قیادت اس حوالے سے ہونے والے معاہدے کا حصہ تھی۔حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کے جاتے ہی دیگر حکام بھی ملک چھوڑ گئے تھے۔ حامد کرزئی کے مطابق جب انہوں نے وزیر دفاع بسم اللہ خان کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام میں سے شہر میں کوئی بھی موجود نہیں ہے۔اس کے بعد انہوں نے وزیر داخلہ کو فون کیا، پولیس چیف کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی موجود نہیں تھا۔ یہاں تک کہ نہ کور کمانڈر تھے اور نہ کوئی یونٹ، سب جا چکے تھے۔13 سال تک ملک کے صدر رہنے والے حامد کرزئی نے نائن الیون کے بعد طالبان کو نکالے جانے کے بعد ملک چھوڑنے سے انکار کیا تھا۔حامد کرزئی نے بتایا کہ 15 اگست کی صبح افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا ہے جس پر انہوں نے دوحہ فون کیا جہاں سے انہیں بتایا گیا کہ طالبان شہر کے اندر داخل نہیں ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ دوپہر کے وقت طالبان نے حکومت سے کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کا کہا کیونکہ ان کا شہر میں داخل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔حامد کرزئی کے مطابق انہوں نے اور دوسرے لوگوں نے حکام سے بات کی اور ہم کو یقین دہانی کرائی گئی کہ امریکی اور حکومت اپنی جگہ پر مضبوط ہیں اور کابل پر قبضہ نہیں ہو گا۔حامد کرزئی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تقریباً پونے تین بجے جب یہ بات منظر عام پر آ گئی کہ صدر اشرف غنی ملک چھوڑ چکے ہیں تو انہوں نے حکام کو فون کالز کیں جن پر بتایا گیا کہ شہر میں سرکاری حکام موجود نہیں ہیں۔ان کے بقول اشرف غنی کی ذاتی محافظ کی یونٹ کے سربراہ نے انہیں فون کیا کہ وہ محل آ جائیں اور صدارت سنبھالیں۔جس پر حامد کرزئی نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسا کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔اس کے بجائے انہوں نے عوام کے نام پیغام اپنے بچوں کے ہمراہ جاری کیا تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ہم سب کابل میں کوجود ہیں۔حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اگر اشرف غنی کابل میں موجود رہتے تو اقتدار کی پرامن منتقلی ہو سکتی تھی۔
نیویارک : حال ہی میں اپنا نام ’فیس بک انکارپوریٹڈ‘ سے ’میٹا انکارپوریٹڈ‘ کرنے کے بعد کمپنی نے اپنی پہلی ورچوئل ریئلٹی (وی آر) سوشل گیم ایپلی کیشن متعارف کرادی ہے۔’فیس بک‘ کو اب ’میٹا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور کمپنی نے اپنا نام ورچوئل ریئلٹی (وی آر) اور اآگمینٹڈ ریئلٹی (اے آر) کی دنیا میں قدم رکھنے کی وجہ سے کیا۔ نئی دنیا میں قدم رکھتے ہوئے میٹا نے اب پہلی وی آر سوشل گیم ایپلی کیشن ’ہاریزن ورلڈس متعارف کرادی۔میٹا کے مطابق نئی سوشل وی آر گیمنگ ایپلی کیشن کو ابتدائی طور پر امریکہ اور کینیڈا میں 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے مفت میں متعارف کرایا گیا ہے، تاہم جلد ہی اسے دیگر ممالک میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔فیس بک نے مذکورہ ایپ کو متعارف کرنے کا اعلان 2019 میں کیا تھا، تاہم طویل تاخیر کے بعد اب اسے ابتدائی طور پر امریکا میں متعارف کرایا گیا ہے۔’ہاریزن ورلڈس‘ دراصل ورچوئل ریئلٹی کی گیمنگ ایپلی کیشن ہے جسے ہیڈ سیٹ کے ذریعے چلایا جا سکتا ہے۔ مذکورہ ایپ کو استعمال کرنے کے لیے میٹا پلیٹ فارمز یعنی فیس بک یا ’اوکلس‘ کا اکاؤنٹ ہونا لازمی ہوتا ہے اور مذکورہ ایپ میں مختلف طرح کی گیمز ہیں۔مذکورہ گیم ایپلی کیشن میں ایسے فیچرز یا کھیل بھی ہیں، جنہیں کھیل کر لوگ پیسے بھی کما سکتے ہیں جب کہ اپنا سوشل نیٹ ورک بھی بنا سکتے ہیں۔خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ گیم ایپلی کیشن کو اگلے چند ماہ میں یورپ اور بعد ازاں ایشیائی ممالک میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔ میٹا نے ماضی میں بھی فیس بک کے پلیٹ فارم سے ’اوکلس‘ سمیت دیگر نام سے ورچوئل ریئلٹی کے پلیٹ فارم متعارف کرا رکھے ہیں۔
دبئی: صہیونی وزیراعظم نفتالی بینیٹ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے تناظرمیں علاقائی سفارت کاری کے حصے کے طور پراتوارکومتحدہ عرب امارات کا پہلا سرکاری دورہ کررہے ہیں۔ نفتالی بینیٹ کے دفتر کی اطلاع کے مطابق وہ ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زایدآل نہیان سے ملاقات کریں گے اوردونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور دفاعی شعبے میں تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔نفتالی بینیٹ کا بہ طوراسرائیلی وزیراعظم متحدہ عرب امارات کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔اسرائیل اور متحدہ عرب امارات طویل عرصے سے ایران کے جوہری پروگرام اور خطے میں سرگرمیوں کے بارے میں مشترکہ تشویش کے حامل ہیں اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ خفیہ سیکورٹی تعاون کرتے رہے ہیں لیکن گذشتہ سال امریکا کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان طے شدہ نام نہاد معاہدہ ابراہیم کے بعد ان کے دوطرفہ تعلقات میں زیادہ گرم جوشی آئی ہے اوراب وہ ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں باضابطہ دوطرفہ تعاون کررہے ہیں۔نفتالی بینیٹ ویانا میں عالمی طاقتوں اورایران کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کے تناظر میں یہ دورہ کررہے ہیں۔ اسرائیل ان مذاکرات کا فریق تو نہیں لیکن وہ ان کے بارے میں تشویش کا اظہارکرچکا ہے اور وہ ایران سے 2015میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی کا مخالف ہے۔حالیہ ہفتوں میں اسرائیل نے اپنے اعلیٰ سفارتی نمایندے، وزیردفاع اور انٹیلی سربراہوں کو یورپ، امریکا اور مشرق اوسط میں اتحادی ممالک کے دوروں پر روانہ کیا ہے تاکہ ایران کے بارے میں ایک مشترکہ مضبوط نقطہ نظرپرزور دیا جا سکے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے پرعزم ہے ،جبکہ تہران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری بم نہیں بنانا چاہتا ہے۔
انقرہ:ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ترکی کی حکومت آن لائن جعلی خبریں اور معلومات پھیلانے کے لیے قانون لا رہی ہے، لیکن تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے آزادی اظہار پر پابندی لگے گی۔سنیچر کو ایک ویڈیو پیغام میں طیب ا ردوغان نے کہا کہ جب سوشل میڈیا منظر عام پر آیا ،تو اسے آزادی کی علامت سمجھا گیا، لیکن اب یہ جمہوریت کیلئے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے لوگوں، خاص طور پر کمزور لوگوں کو ان کے حقوق کی خلاف ورزی کئے بغیر جھوٹ اور غلط معلومات سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ درست معلومات حاصل کر سکیں۔ترکی نے گذشتہ برس ایک قانون منظور کیا تھا جس کے مطابق جس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 10 لاکھ صارفین ہیں، اسے اپنا قانونی نمائندہ مقرر کرنا ہوگا اور ڈیٹا ترکی میں اسٹور کرنا ہوگا۔ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب نے اس وقت سے ترکی میں اپنے دفاتر قائم کر رکھے ہیں۔ نئے قانون کے تحت جعلی خبریں پھیلانا جرم تصور ہوگا جس کی سزا پانچ برس تک قید ہو سکتی ہے۔ ترکی سوشل میڈیا ریگولیٹر بھی تشکیل دے گا۔ترکی کی بڑی میڈیا کمپنیاں حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور سوشل میڈیا ہی لوگوں کی آواز ہے۔فریڈم ہاؤس کی ستمبر میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ترکی کو میڈیا کی آزادی کے حوالے سے آزاد نہیں کا درجہ دیا گیا ہے۔
کابل:افغان طالبان کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ان کی تحریک کا حصہ نہیں ہے، تاہم وہ ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ حکومت پاکستان کے ساتھ امن قائم کرنے پر توجہ دیں۔افغان طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی گفتگو میں ٹی ٹی پی پاکستان کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی تنظیم کے طور پر اسلامی امارات افغانستان کا حصہ نہیں ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر دستیاب ایک ویڈیو میں ٹی ٹی پی کے چیف نور ولی محسود نے دعوی کیا تھا کہ ان کی تنظیم، اسلامی امارات افغانستان میں بر سرِ اقتدار طالبان کی شاخ ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے ٹی ٹی پی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک میں امن اور استحکام پر توجہ دیں اور یہ بہت اہم ہے تاکہ وہ دشمنوں کو خطے اور پاکستان میں مداخلت کرنے سے روک سکیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خطے اور پاکستان کی بہتری کے لیے ٹی ٹی پی کے مطالبات پر غور کریں۔پاکستانی حکومت کا رواں برس نومبر میں کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ایک ماہ کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ جس میں فریقین کی رضا مندی سے توسیع ہو سکتی ہے۔تاہم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی کا جمعرات کو معاہدے میں توسیع کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے معاہدے کے نکات کی خلاف ورزی کی ہے اور سیکیورٹی فورسز افغان سرحد پر واقع صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقوں میں ان کے ٹھکانوں پر حملے کر رہی ہے۔علاوہ ازیں افغانستان میں طالبان حکومت کے قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے پچھلے ماہ تسلیم کیا تھا کہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکومت کے درمیان مذاکرات میں مدد کر رہے ہیں۔البتہ انٹرویو کے دوران ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔طالبان کے چیف ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی امارات افغانستان کا ماننا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے اور وہ پاکستان کے داخلی معاملات میں بھی دخل اندازی نہیں کریں گے۔طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کریں۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ وہ او آئی سی کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور وہ پاکستان میں شیڈول اجلاس کے شرکا سے اپیل کریں گے کہ ان کی حکومت کو تسلیم کر لیا جائے۔
سعودی عرب میں رونما ہونے والی تبدیلیاں قابل تعریف،یہاں فلم کی شوٹنگ کا خواہش مند ہوں: سلمان خان
جدہ:ہندوستانی فلم اسٹار سلمان خان نے ریاض سیزن 2021 کی سرگرمیوں کے دوران بالی ووڈ اسٹارز کی جانب سے پیش کیے گئے پہلے شو میں شرکت کرتے ہوئے مملکت سعودی عرب میں آنے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے سعودی عرب میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور ریاض سیزن میں ہونے والے بڑے واقعات کی بھی تعریف کی۔انہوں نے اس عظیم تبدیلی کی بھی تعریف کی جو مشرقی صوبے کے دورے میں دیکھنے میں آئی۔انہوں نے سعودی عرب میں ترقی پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ سلمان خان نے کہا کہ سعودی خوش رہنے والے اورمسکراتے چہروں والے لوگ ہیں۔ان کے چہروں پر اس سے زیادہ خوبصورت کوئی چیز نہیں ہے جو وہ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے مملکت سعودی عرب میں شوٹنگ کی جانے والی فلم میں حصہ لینے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا۔سلمان خان نے کہا کہ مملکت کی ثقافتوں کی یکسانیت کے پیش نظر یہ ان کی فنی زندگی میں امتیازی نشان ثابت ہوگی اور وہ سعودی عرب میں فلم کی شوٹنگ کے منتظر ہیں۔اس موقعے پر خان ٹیم کی اسٹار شلپا شیٹی نے کہا کہ وہ ریاض سیزن 2021 کی سرگرمیوں میں حصہ لے کر بہت خوش ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ مملکت میں میری پہلی حاضری ہے، اور میں سب کو اس خوبصورتی اور حیرت انگیز ترقی کے بارے میں بتاؤں گی جو میں نے مملکت اور ریاض سیزن میں میں دیکھی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اداکار سلمان خان کے لیے جمعے کو منعقد ہونے والا کنسرٹ اس سال بین الاقوامی کنسرٹس کے سیزن کی سرگرمیوں کا حصہ ہے جو کہ بولیوارڈ ریاض سٹی سے متصل بلیوارڈ پلس کے علاقے میں واقع بین الاقوامی تھیٹر میں ہوا۔خان بالی ووڈ کے سب سے نمایاں فنکاروں میں سے ایک ہیں، جن کی فلموں کی تعداد 107 سے زیادہ ہے۔
برسلز؍لندن:یورپی یونین کے 15 رکن ممالک کے گروپ نے 40 ہزار افغانوں کی دوبارہ آبادکاری پر اتفاق رائے کیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی کمشنر یلوا جانسن نے جمعرات کو یہ اعلان وزرائے داخلہ کے اجلاس کے بعد کیا۔ اے ایف پی نے ایک دستاویز کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی سب سے زیادہ افغان شہریوں کو پناہ دے گا جن کی تعداد 25 ہزار ہے۔نیدرلینڈز نے 3 ہزار 159 جبکہ سپین اور فرانس نے پچیس پچیس سو افغانوں کی دوبارہ آبادکاری پر رضامندی ظاہر کی ہے۔یلوا جانسن کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ یہ اظہار یکجہتی کا ایک متأثرکن اظہار ہے۔جوہانسن نے یہ دلیل دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ افغانوں کو کنٹرول شدہ طریقے سے ہجرت کرنے کی اجازت دینے سے ’غیر قانونی آمد‘ کو روکنے میں مدد ملے گی۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ پانچ برسوں میں 42 ہزار 500 افغان باشندوں کو آباد کرے ،تاہم 27 رکن ممالک میں سے کچھ کی جانب سے اس کی مزاحمت کی گئی تھی۔ایک اندازے کے مطابق 85 ہزار افغان باشندے ایسے ہیں جو اپنے آبائی وطن سے یورپی یونین کے قریبی ممالک میں پہنچ چکے ہیں۔طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد اور شدید خشک سالی سے افغانستان چھوڑنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔امریکی فوجی انخلا اور طالبان کی حکومت کی واپسی کے بعد اگست میں یورپی یونین کے 24 ممالک پہلے ہی انخلا کرنے والے 28 ہزار افراد کو پناہ دے چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین سے باہر 85 ہزار افغان باشندے غیر محفوظ حالات میں رہ رہے ہیں۔’ انہیں دوبارہ آبادکاری کی ضرورت ہے، انہوں نے یورپ پر زور دیا ہے کہ ان میں سے آدھی تعداد کو اپنے یہاں آباد کرے۔
میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کوعوام کو بھڑکا نے اور کورونا گائڈ لائن کی خلاف ورزی کے الزام میں چار سال قید کی سزا
ینگون: میانمار کی ایک خصوصی عدالت نے ملک کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو دو مقدمات میں چار سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ حکام کے مطابق سوچی کو یہ سزا اشتعال انگریزی اور کرونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی کا مجرم قرار پانے پر سنائی گئی ہے۔ خصوصی عدالت نے میانمار کے سابق صدر ون مینٹ کو بھی چار سال کی سزا سنائی ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کی جنتا کے ترجمان زا من تان نے کہا ہے کہ آنگ سان سوچی کو دفعہ 505 (بی) کے تحت دو سال اور نیشنل ڈیزاسٹر لا کے تحت دو سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ان کے بقول سابق صدر ون مینٹ کو بھی انہیں الزامات کے تحت چار سال کی سزا سنائی گئی ہے البتہ انہیں ابھی جیل نہیں لے جایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سزا پانے والے اس وقت دارالحکومت نے پی تاؤ میں موجود ہیں اور وہ وہیں سے دیگر الزامات کا سامنا کریں گے۔ البتہ انہوں نے اس سے متعلق مزید تفصیل نہیں بتائی۔خیال رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے 76 سالہ نوبیل انعام یافتہ آن سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور پارٹی رہنماؤں کو قید کر دیا تھا۔خبر رساں ادارے کے مطابق آنگ سان سوچی کو جن دو کیسز میں سزا سنائی گئی ہے ان میں سے ایک کیس غلط یا اشتعال انگیز معلومات پھیلانا اور دوسرا کرونا وائرس کی پابندیوں کو توڑنے سے متعلق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ لا کی خلاف ورزی کا ہے۔اشتعال انگیزی سے متعلق کیس میں ان پر الزام تھا کہ ان کے اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی حراست کے بعد سوچی کی جماعت کے فیس بک پیج سے بیانات پوسٹ کیے گئے۔ جب کہ کرونا وائرس سے متعلق الزام میں گزشتہ سال نومبر میں انتخابات سے قبل مہم میں ان کی شمولیت تھی۔یہ انتخابات آنگ سان سوچی کی جماعت نے جیت لیے تھے جب کہ فوج کی اتحادی جماعت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس پر انہوں نے انتخابات میں دھوکہ دہی کا الزام لگایا تھا۔ البتہ آزاد الیکشن مبصرین کو اس سلسلے میں بڑی بے ضابطگی کے شواہد نہیں ملے تھے۔سوچی کے ٹرائل سے میڈیا کو دور رکھا گیا تھا اور صحافیوں کو خصوصی عدالت میں سماعت کی کوریج سے روک دیا تھا جب کہ سوچی کے وکلا پر بھی میڈیا سے بات کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔خصوصی عدالت میں سوچی کے وکلا نے اشتعال انگیزی کے الزامات کو مسترد کیا۔ البتہ استغاثہ نے سوچی کی پارٹی کے فیس بک بیانات کو بطورِ ثبوت پیش کیا۔سماعت کے دوران وکیل دفاع نے اعتراض اٹھایا کہ سوچی اور سابق صدر ون مینٹ ان بیانات کے لیے ذمہ دار نہیں ہیں کیوں کہ وہ تو پہلے ہی قید میں تھے۔خصوصی عدالت کا یہ فیصلہ ایک قانونی عہدیدار کی طرف سے سنایا گیا جنہوں نے حکام کی طرف سے سزا کے ڈر سے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے پر اصرار کیا۔واضح رہے کہ فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضے کے 10 ماہ بعد بھی اس کی مخالفت جاری ہے اور اس خدشے کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ سوچی کی سزا صورتِ حال مزید کشیدہ کر سکتی ہے۔اتوار کو بھی مظاہرین نے فوجی حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور آنگ سان سوچی اور ان کی حکومت کے دیگر افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
برطانیہ: اسکول ٹیچر نے طلبہ کو کمرے میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی،انتظامیہ تنقید کی زد میں
لندن :برطانیہ کے ایک اسکول میں مسلمان طلبہ کی سردی میں کھلی جگہ پر نماز ادا کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مذکورہ سکول کی انتظامیہ پر تنقید کی جا رہی ہے۔ نیوز کے مطابق میل آن لائن ویب سائٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اولڈہام اکیڈمی نارتھ نامی سکول مانچسٹر کے قریب واقع ہے اور وہاں کی کمیونٹی نے اس اکیڈمی پر تنقید کی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایک ٹیچر نے مسلمان طلبہ کو اسکول کے باہر نماز پڑھنے کے لیے کہا۔ویڈیو میں آٹھ مسلمان طلبہ کو اسکول کے باہر گلی میں نماز پڑھتے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعہ کو ’قابل نفرت‘ قرار دیا ہے۔نماز ادا کرنے والے ایک طالب علم نے کا کہنا تھا کہ ’ہم اندر نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک ٹیچر نے کہا کہ ہمیں کمرے میں نماز کی اجازت نہیں، وہ غصے میں تھیں اور دروازہ زور سے پٹخ کر چلی گئیں۔طالب علم نے بتایا کہ کافی عرصے سے ہمارے لیے نماز ادا کرنے کے لیے ایک کمرہ موجود ہے، اور باقی اساتذہ ہمیں اس کی اجازت دیتے ہیں۔اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طلبہ کو سیلاب کے باعث ہونے والے نقصان کی وجہ سے اندر نماز نہیں پڑھنے دی گئی، لیکن وہ مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔اسکول کے ایک ترجمان کے بیان کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز میں سوشل میڈیا پر طلبہ کے باہر نماز پڑھنے کی ویڈیو گردش کرتی رہی۔ ہم اس پر معذرت کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے جداگانہ ہونے پر فخر ہے۔ ہم نے نہ کبھی پہلے کہا اور نہ ہی آئندہ طلبہ کو باہر نماز پڑھنے کا کہیں گے۔اولڈہام اکیڈمی نارتھ سمجھتی ہے کہ تنوع پسندی ہی ہماری طاقت ہے۔ ہم ہمیشہ کوشش کریں گے طلبہ اور سٹاف کو بہترین مواقع فراہم کیے جائیں۔مقامی کونسلر عروج شاہ نے کہا کہ جب ہمیں اس واقعے کا علم ہوا تو ہم نے فوری طور پر سکول سے رابطہ کیا۔ اسکول انتظامیہ نے طلبہ سے معذرت کی ہے اور ان کے والدین کو بھی وضاحت پیش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ہم اسکول کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔
اردن میں کورونامریضوں کی موت کا سبب بننے والے ہسپتال کے سربراہ کو تین برس قید
دبئی :اردن کی عدالت نے اتوار کے روزسلط شہر کے سرکاری ہسپتال کے ڈائریکٹر کو کرونامیں مبتلا 10 مریضوں کی موت کا سبب بننے کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق سرکاری ہسپتال کے ڈائریکٹر عبدالرزاق الخشمان اور ان کے چار معاونین کوان مریضوں کی موت کا سبب بننے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔السلط شہر کے سرکاری ہسپتال میں آکسیجن ختم ہوجانے کے بعد مریضوں کی موت ہوئی تھی۔ہسپتال میں کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کا علاج کیا جا رہا تھا۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر اوران کے معاونین کو اس عدالتی فیصلے کے خلاف 10 دن کے اندر اپیل کا حق دیا گیا ہے۔مارچ 2021 میں کورونا کے باعث ہونے والی ان اموات پر اردن کے عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور یہ عوامی ردعمل وزیر صحت نذیر عبیدات کے استعفیٰ کا باعث بھی بنا۔واضح رہے کہ ہسپتال میں گیس کی سپلائی میں تعطل کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی خبر پھیلتے ہی عمان کے شمال مغرب میں واقع الحسین السلط نیو ہسپتال کے باہر سینکڑوں مشتعل مظاہرین جمع ہو گئے تھے۔ بعدازاں اردن کے شاہ عبداللہ الثانی نے ہسپتال کا دورہ کیا تھا اور ہسپتال کے قریب پہنچتے ہی وہاں موجود مظاہرین نے ان کی گاڑی کو گرد جمع ہونا شروع کر دیا تھا۔
سائنسدانوں کا خدشہ: اومیکرون پر ویکسین کا کوئی اثر نہیں،اب تک 55 فیصد کیسز ویکسین لگوانے والے متاثر ہوئے
لندن :برطانوی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انگلینڈ میں اومی کرون کے 55 فیصد کیسز کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والوں میں سامنے آئے۔ماہرین کو خدشہ ہے کہ اومی کرون پر موجودہ ویکسین کا اثر نہیں ہوتا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اومی کرون جنوبی افریقا میں کورونا کی ڈیلٹا قسم سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ڈیلٹا کے مقابلے میں بیماری دوبارہ لاحق ہونے کا خدشہ بھی 3 گنا زیادہ ہے۔اومی کرون وائرس کے کیسز سامنے آنیوالے ملکوں کی فہرست میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ لاطینی امریکا کے ملک میکسیکو کے نائب وزیر صحت نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا کی قسم اومی کرون کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔رپورٹس کے مطابق اومی کرون کے امریکا میں 5 سے زیادہ اور فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک کیس رپورٹ ہوچکا ہے۔
سیالکوٹ (ایجنسیاں) پاکستانی پنجاب پولیس نے سیالکوٹ واقعے کی ابتدائی رپورٹ متعلقہ حکام کوبھیج دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ واقعے میں ملوث 118 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق 160 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرلی گئی ہے جو 12 گھنٹوں کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واقعے میں ملوث 13 مرکزی ملزمان کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے، ملزمان کے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کر کے اس کا فارنزک آڈٹ کرایا جا رہا ہے۔ پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق واقعے کا مرکزی ملزم فرحان ادریس گرفتار ہے جبکہ گرفتار ملزم جنید جلتی لاش کے ساتھ سیلفی لیتے دیکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کرنے والا طلحہ عرف باسط بھی گرفتار ہے جبکہ فیکٹری ورکرز کو اشتعال دلانے والا ملزم صبور بٹ بھی زیر حراست ہے۔
پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق تشدد میں ملوث ملزم عمران اور راحیل عرف چھوٹا بٹ بھی گرفتار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزمان عبدالرحمان اور شعیب عرف گونگا نے فیکٹری منیجر پر تشدد کیا اور احشتام نے لاش کو گھسیٹا، فیکٹری منیجر کو اینٹ اٹھا کر حملہ کرنے والا مرکزی ملزم تیمور احمد بھی پولیس کی تحویل میں ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق اس کے علاوہ ملزم ناصر، شاہ زیب احمد اور عثمان رشید کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے اور گرفتار ملزمان سے واقعے سے متعلق تفتیش کی جا رہی ہے۔
نیویارک:مائیکروبلاگنگ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس نے چھ ممالک میں ایسے 3500 اکاؤنٹس بند کیے ہیں جن سے حکومت کے حق میں پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ٹوئٹر انتظامیہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جن ممالک کے اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں ان میں چین اور روس بھی شامل ہیں۔ ٹوئٹر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر اکاؤنٹس سے سنکیانگ میں اویغور آ بادی کے ساتھ سلوک کے حوالے سے چین کی کمیونیسٹ پارٹی کے بیانیے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا۔چین کو نسلی بنیادوں پر اقلیت کے ساتھ سلوک اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کا سامنا ہے جو شمال مغربی صوبے میں مقیم ہے۔سنکیانگ کے بارے میں ماہرین کا اندازہ ہے کہ 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو کیمپوں میں قید رکھا گیا ہے۔ بیجنگ کے حق میں کمپین کرنے والے 2048 اکاؤنٹس کے علاوہ ایسے 112 اکاؤنٹ بھی بند کیے گئے ہیں جو کہ چینگیو کلچر نامی کمپنی سے منسلک تھے جو سنکیانگ کی علاقائی حکومت سے منسلک ہے۔ ٹوئٹر کی جانب سے یہ اقدام فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا کے اس قدم کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کورونا وائرس کے حوالے سے چین کے حق میں کمپین کرنے والے 500 اکاؤنٹس کو بند کیا گیا تھا۔ان اکاؤنٹس سے فرضی سوئس بیالوجسٹ ولسن ایڈورڈز کے دعوؤں کو پروموٹ کیا جا رہا تھا کہ امریکہ کورونا وائرس کے بنیاد کا پتہ چلانے میں مداخلت کر رہا ہے۔ چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے جولائی میں ’ایڈورڈز‘ کو بہت زیادہ کوٹ کیا گیا۔ اسی طرح کچھ اخبارات نے بیجنگ میں سوئس ایمبیسی کی جانب سے یہ واضح کیے جانے کے بعد کہ ایسے کسی شخص کا سراغ نہیں ملا، اس حوالے سے حوالہ جات بھی حذف کیے۔ فیس بک اور ٹوئٹر دونوں پر چین میں پابندی ہے تاہم بیجنگ بین الاقوامی اسٹیج پر اپنی پوزیشن کو بہتر کرنے کے لیے اکثر امریکی سوشل نیٹ ورکس استعمال کرتا ہے۔چین کے علاوہ بھی ٹوئٹر نے ایسے 16 اکاؤنٹ بند کیے ہیں جو انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی سے منسلک تھے۔یہ ایک روسی کمپنی ہے، جس کو نقادوں نے ’ٹرول فارم‘ قرار دے رکھا ہے اور وہ حکومت کے حق میں آن لائن کمپینز چلاتی ہے۔ٹوئٹر کے مطابق آپریشن کی زد میں حقیقی اور غیر مستند اکاؤنٹس دونوں آئے ہیں، جہاں سے وسط افریقی سیاسی نقطہ نظر کے حوالے سے روس کے حق میں مواد جاری کیا جا رہا تھا۔
نیویارک :7 کووڈ 19 کیخلاف ویکسی نیشن دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی مہم ہے جس کا آ غاز ایک برس قبل 8 دسمبر 2020 کو برطانیہ سے ہوا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس وقت تک دنیا کی تقریباً آدھی آبادی کو ویکسین کی کم سے کم ایک خوراک لگ چکی ہے۔ تاہم جہاں ایک طرف امیر ممالک اپنے شہریوں کو ویکسین کی تیسری خوراک لگارہے ہیں وہیں غریب ممالک ابھی تک پہلی خوراک کا انتظار کررہے ہیں۔ یکسینیشن مہم میں یہ واضح عدم مساوات کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے سامنے آنے کے ساتھ زیادہ شدت سے سامنے آئی ہے، جیسا کہ سائیڈ افیکٹس اور لازمی ویکسین کی مخالفت پر تنازعات ہیں۔ یہاں ہم اے ایف پی کے اعدادوشمار کی روشنی میں اس کا جائزہ لیتے ہیں۔ویکسی نیشن مہم میں برطانیہ دیگر ممالک سے برتری حاصل کیے ہوئے ہے، روس اور چین نے پہلے ہی یہ مہم شروع کررکھی ہے جس میں مخصوص شہروں اور علاقوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ ویکسی نیشن مہم کے ابتدائی دنوں میں برطانیہ نے ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال کیا۔ دیگر کئی امیر ممالک جیسا کہ امریکہ، کینیڈا، متحدہ عرب امارات نے 14 دسمبر کو یہ مہم شروع کی۔ ان کے بعد سعودی عرب، اسرائیل اور یورپی یونین نے مہینے کے آخر میں اس مہم کا آ غاز کیا۔ ان ممالک نے زیادہ تر امریکہ اور جرمنی کی کمپنی فائزر بائیو این ٹیک کے ذریعے اپنے شہریوں کی ویکسی نیشن کی۔ ایک برس گزرنے کے بعد دنیا کی 55 فیصد آ بادی یعنی 4 ارب 30 کروڑ افراد کو ویکسین کی کم سے کم ایک خوراک لگائی جاچکی ہے۔اے ایف پی نے سرکاری اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس وقت دنیا کی کم سے کم 44 فیصد آ بادی یعنی 4 ارب 30 کروڑ افراد کی مکمل ویکسی نیشن ہوچکی ہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر میں 8 ارب 10 کروڑ خوراکیں لگائی جاچکی ہیں۔ سنہ 2019 کے آ خر میں چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی اس وقت 20 یا اس سے زائد ویکسینز دستیاب ہیں۔ ایسٹرازینیکا کے علاوہ جو ویکسینز سب سے زیادہ استعمال کی جارہی ہیں ،ان میں امریکہ کی جانسن اینڈ جانسن اور موڈرنا، چین کی سائنوفارم اور سائنوویک، اور روس کی سپوتنک فائیو شامل ہیں ۔
پاکستان کے پنجاب میں ماب لنچنگ کا لرزہ خیز واقعہ،سری لنکن شہری کو بھیڑ نے مارا پھر آگ کے حوالے کردیا،پچاس ملزمین گرفتار
سیالکوٹ(ڈان نیوز):سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا اور ان کی لاش نذرِ آتش کردی۔ سیالکوٹ میں واقعےکے چند گھنٹے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی حسان اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی امور حافظ طاہر محمود اشرفی نے علما کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وحشت پر پاکستانی قوم، پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علما، مشائخ اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کی طرف سے مذمت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں اس واقعے نے اسلام کو بھی بدنام کیا ہے اور ایسا کرنے والوں نے پاکستان کو بھی بدنام کیا ہے، اسلام امن، سلامتی، محبت اور روادری کا دین ہے اور رسول اللہﷺ رحمت للعالمین ہیں۔ طاہر اشرفی نے کہا کہ خدانخواستہ کہیں اگر توہین ناموس رسالت ہویا توہین مذہب ہوتو اس حوالے سے ہمارے ہاں قوانین موجود ہیں، روز اس پر بات کرتے ہیں اور ان معاملات کو دیکھتے ہیں جومعاملات سنجیدہ ہوتے ہیں وہ عدالتوں میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ کام کیا ہے انہوں نے نہ تو پاکستان کی خدمت کی ہے اور نہ ہی اسلام کی خدمت کی ہے، حتیٰ کہ انہوں نے محمد رسول اللہ ﷺ کے احکامات اور رسول اکرمﷺکی سیرت طیبہ کی بھی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام مذہبی قوتیں، تمام مکاتب فکر کے علما و مشائخ اس کی مذمت کرچکے ہیں اور جو ممکن ہوا کیا جائے گا، جنہوں نے یہ کام کیا ہے انہوں نے پاکستان میں موجود اسلامی قوانین کو نقصان پہنچایا ہے اور کوئی خدمت نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بربریت سری لنکا کے عوام اور بالخصوص مقتول کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور میں اس واقعے پر شرمندہ ہوں کیونکہ انہوں نے اسلام کے چہرے کو مسخ کیا ہے۔ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تمام مکاتب فکر کے علما اور مشائخ مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے اور اسی ہفتے سری لنکا کے سفارت خانے میں تعزیت کے لیے بھی جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک 50 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے مزید ملزمان کو بھی گرفتار کیا جائے گا اور انسداد دہشت گردی ایکٹ سیون اے ٹی اے کے تحت ایف آئی آر بھی ہوگی۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس کو ابتدائی طور پر 11:26 بجے شکایت موصول ہوئی تھی اور اہلکار 11:46 بجے جائے وقوع پر پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تفتیش کررہے ہیں اور پولیس کے کام کو بھی دیکھ رہے ہیں کہ کہیں سستی تو نہیں ہوئی۔ آئی جی نے کہا کہ معاملہ حساس نوعیت اور دلخراش ہے۔ حسان خاور نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر ہے ہیں تاکہ ملزمان کی شناخت ہوسکے، ریجنل پولیس افسر اور گجرانوالا کمشنر جائے وقوع پر موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب نے 48 گھنٹوں کے اندر واقعے کی رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عمر سعید ملک نے کہا کہ مقتول شخص کی شناخت پریانتھ کمارا کے نام سے ہوئی جو سری لنکن شہری تھا۔ سیالکوٹ پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے بعد تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور واقعے کی اعلیٰ سطح کی تفتیش کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب راؤ سردار علی خان نے بھی واقعے کا نوٹس لے کر ریجنل پولیس افسر (آر پی او) گوجرانوالہ کو موقع پر پہنچنے کی ہدایت کی۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ ’ڈی پی او سیالکوٹ جائے وقوع پر موجود ہیں اور واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جانی چاہیے‘۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائے وقوع پر سیکڑوں افراد موجود ہیں جبکہ کچھ ویڈیوز میں ہجوم کو نعرے بازی کرتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے۔ جائے وقوع پر جلتی ہوئے نعش کے ارد گرد زیادہ تر افراد اپنے موبائل فون پر ویڈیوز بناتے ہوئے نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ‘آئی جی پنجاب کو واقعے کی تفتیش کی ہدایت کی ہے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یقین دلاتا ہوں کہ واقعے میں جو بھی اس غیرانسانی واقعے میں ملوث ہیں وہ نہیں بچیں گے’۔
کابل :امارت اسلامی کے ترجمان اور اقوم متحدہ کیلئے نامزد نمائندے سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا جنرل اسمبلی میں افغان نشست فی الحال نئی افغان حکومت کو نہ دینے کا فیصلہ اصولوں اور انصاف پر مبنی نہیں ہے۔ترجمان امارت اسلامی سہیل شاہین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے افغان عوام کے جائز حقوق چھین لیے ہیں۔سہیل شاہین نے کہا کہ امید ہے مستقبل قریب میں اقوام متحدہ یہ حق حکومت افغانستان کے نمائندے کے حوالے کر دے گی تاکہ افغان عوام کے مسائل کو زیادہ موثر طریقے سے حل کیا جا سکے اور عالمی برادری کے ساتھ مثبت روابط قائم کیے جاسکیں۔
ریاض : عالمی تنظیم سیاحت کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں سعودی عرب کی نمائندگی وزیر سیاحت احمد الخطیب نے کی ہے، جہاں ان کا کہنا تھا کہ مملکت نے گذشتہ مہینوں کے دوران چار لاکھ آن لائن سیاحتی ویزے جاری کیے ہیں۔سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی وزیر سیاحت نے کہا ہے کہ سعودی عرب سیاحت کے شعبے کے تحفظ کے لیے دنیا بھر کے سیاحتی اداروں کے ساتھ تعاون کی پالیسی پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ نیا وائرس اومیکرون اور اس پر عالمی ردِعمل اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ عالمی برادری کو اس آفت سے نمٹنے کے لیے زیادہ مؤثر انداز میں مل کر کام کرنا ہوگا۔احمد الخطیب نے کہا کہ سعودی عرب عالمی سیاحت کے میدان میں نیا کھلاڑی ہونے کے باوجود اس حوالے سے اپنا مقام تیزی سے بہتر بنانے میں کامیاب ہوا ہے۔معاون وزیر سیاحت شہزادی ہیفا بنت محمد نے کہا کہ مملکت سیاحت کے شعبے میں بڑے خواب دیکھ رہی ہے۔ ملکی معیشت میں اس کا کردار اہم ہوگا۔ ہمارا ہدف ہے کہ 2030 تک 10 کروڑ تک سیاح آئیں۔عالمی تنظیم سیاحت کی جنرل اسمبلی کا اجلاس اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں ہورہا ہے جس میں 100 سے زیادہ ممالک کے نمائندے شریک ہیں، اجلاس 3 دسمبر تک جاری رہے گا۔عالمی تنظیم سیاحت کی جنرل اسمبلی کا کورونا وبا کے بعد پہلا اجلاس ہے جس میں دنیا بھر کے نمائندے شرکت کررہے ہیں، وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔کورونا سے قبل سیاحت کا شعبہ دنیا بھر میں 33 کروڑ افراد کو روزگار فراہم کیے ہوئے تھا۔ بین الاقوامی مجموعی قومی پیداوار میں اس کا حصہ نو ٹریلین ڈالر تک پہنچا ہوا تھا۔وبا کی وجہ سے چھ کروڑ 20 لاکھ افراد روزگار سے محروم ہو گئے، مجموعی عالمی پیداوار میں سیاحت کا حصہ 50 فیصد تک کم ہوا ہے۔
دبئی :اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر امیکم نورکن نے کہا ہے کہ تل ابیب ایک ’’انشورنس پالیسی‘‘ کی نمائندگی کرتا ہے جو اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ایران جوہری بم حاصل نہیں کرے گا۔نورکن کا یہ بیان اسرائیل کے عبرانی چینل 13 کو دیے گئے انٹرویو میں سامنے آیا ہے۔ کل بدھ کو ٹائمز آف اسرائیل نے بتایا کہ ان کا مکمل انٹرویو آج جمعرات کو نشر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم انشورنس پالیسی رکھتے ہیں، ہم غلطیاں کرتے ہیں، لیکن ہم غلطیوں کی اصلاح کرلیتے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ تہران کے پاس جوہری بم نہ ہو۔ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے موجودہ صورتحال اب تک کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ایک بیان میں اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ ان کے ملک کی کوشش ہے کہ ایران کے ساتھ ایک تازہ معاہدہ کیا جائے یا پھر ایران پر وسیع پیمانے پر حملے کا منصوبہ بنایا جائے۔یہ بیانات اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے اعلان کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ تل ابیب ایران کے جوہری پروگرام پر فوجی حملہ کرنے کی صلاحیت تیار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔گذشتہ جمعرات کو بینی گینٹز نے کہا تھا کہ ہمیں ایران کے حوالے سے اپنے شراکت داروں پر اثر انداز ہونا ہے اور ان کے ساتھ مسلسل بات چیت کرنی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل ایک ایسا جوہری معاہدہ چاہتا ہے جو نہ صرف یورینیم کی افزودگی کے مسئلے کو حل کرے بلکہ خطے میں ایران کی سرگرمیوں کو بھی حل کرے۔یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب 29 نومبر کو ویانا میں جوہری مذاکرات کا ساتواں دور شروع ہوا تھا۔منگل کے روز ایرانی جوہری معاہدے میں شریک یورپی ممالک نے اس فائل پر مذاکرات کی بحالی کے ایک دن بعد کہا کہ بات چیت میں آنے والے دنوں میں ایرانیوں کی ’’سنجیدگی‘‘ کا اندازہ لگایا جائے گا اور بات چیت کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ 2015 کے بین الاقوامی معاہدے میں شریک ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے ویانا میں سفارت کاروں نے خبردار کیا کہ اگر وہ (ایرانی) ہمیں سنجیدگی نہیں دکھاتے ہیں کہ تواگلے 48 گھنٹے نازک ہوں گے۔
نیویارک:افغانستان میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی رابطہ کاری کی سربراہ سمانتھا مورٹ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان کی نصف آبادی کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔مورٹ کا کہنا تھا کہ یونیسیف سمیت دیگر امدادی اداروں کو افغانستان میں بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ ان اداروں کو شدید سردی سے قبل افغان عوام تک امداد پہنچانا ہوگی۔ مورٹ کے مطابق،”یونیسیف چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے اور پاکستانی سرزمین سے افغانستان میں امداد پہنچا رہا ہے لیکن ہر روز سردی بڑھ رہی ہے، پہاڑوں پر برف باری ہو گئی ہے، دیہی علاقوں تک پہنچانا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور اب ان علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں بہت کم وقت رہ گیا ہے۔گزشتہ ہفتے، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان نے خبردار کیا تھا کہ ملک "انسانی تباہی کے دہانے پر ہے۔ 38 ملین کی آبادی میں سے 22 فیصد پہلے ہی قحط کے قریب ہیں اور دیگر 36 فیصد کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے ۔رٹ نے بتایا،غربت کی سطح حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے، خاندانوں کو مایوس کن فیصلے کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ مورٹ نے مزید کہا کہ والدین بچوں کو اسکول سے نکال کر ان سے کام کروانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا، کئی خاندان جہیز حاصل کرنے کے لیے کم عمری میں بچیوں کی شادیاں کر رہے، ہم مسلح گروہوں کی طرف سے بچوں کی بھرتیوں کی شرح میں بھی اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے صدر پیٹر مورر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امدادی گروپوں کے لیے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر عملے کو تنخواہیں دینا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ فی الحال افغانستان میں بینک اکاؤنٹس میں تنخواہوں کی منتقلی کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔اگست میں طالبان کے قبضے کے بعد سے افغانستان کی معیشت چالیس فیصد تک سکٹر گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ملک کی گرتی ہوئی معیشت شدت پسندی کے خطرے کو بھی بڑھا سکتی ہے۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے نمائندے رچرڈ ٹرینچارڈ نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں صورت حال انتہائی مایوس کن ہے۔انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے پریشان کن بات یہ ہے کہ حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شدید بھوک دیہی علاقوں سے اب افغانستان کے شہروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔میرے خیال میں اگلے سال افغانستان چار ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد کا مطالبہ کرے گا- کسی بھی ملک کی تاریخ میں یہ سب سے بڑی انسانی اپیل ہوگی۔
ریاض:سعودی عرب نے معتمرین کے ساتھ ساتھ عام نمازیوں کو بھی خانہ کعبہ کا طواف کرنے کی اجازت دیدی۔ سعودی عرب میڈیا کے مطابق دو مقدس مساجد کی جنرل پریذیڈنسی کے ترجمان ہانی حیدر نے بتایا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے نمازیوں کو مسجد حرام کی پہلی منزل پر خانہ کعبہ کا طواف کرنے کی اجازت دینے کا حکم دیا ہے۔ عمرہ نہ کرنے والے بھی روزانہ تین مقررہ اوقات میں طواف کرسکتے ہیں تاہم عام نمازیوں کو بھی معتمرین کی طرح طواف کے لیے خصوصی پرمٹ لینا لازمی ہوگا۔ قبل ازیں صرف معتمرین کو ہی طواف کی اجازت دی گئی تھی۔ وبا میں بتدریج کمی کے باعث خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں کرونا پابندیاں نرم کی جا رہی ہیں۔ سماجی فاصلے کی شرط ختم اور نمازیوں کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں کرونا پابندیوں کی نرمی کا فائدہ صرف وہی لوگ لگا سکتے ہیں جنہوں نے کرونا کے ٹیکوں کا کورس مکمل کر لیا ہو۔
انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردغان نے رواں ہفتے ڈالر کے مقابلے میں لیرا کی قدرمیں تیزی سے کمی کے بعد کرنسی میں ممکنہ ’ہیراپھیری‘ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے مطابق صدر اردغان نے آڈٹ کی نگہبان ایجنسی ’اسٹیٹ سپروائزری کونسل‘ کو تحقیقات کی ذمے داری سونپی ہے اور اس سے کہا ہے کہ وہ ان اداروں کی نشان دہی کرے جنھوں نے بھاری مالیت میں غیرملکی کرنسی خریدکی ہے اور یہ تعین کیا جائے کہ آیا کوئی ہیرا پھیری تونہیں ہوئی ہے۔ترک صدرکی جانب سے شرح سود میں نرمی کی پالیسی پر قائم رہنے کے وعدے کے بعد لیرا اس ہفتے ریکارڈ نچلی سطح پر آگیا۔اس نے رواں سال کے دوران میں ڈالر کے مقابلے میں اپنی 45 فی صد تک قدرکھودی ہے، گذشتہ دو ہفتے میں اس میں سے قریباً نصف کمی واقع ہوئی ہے۔گذشتہ منگل کولیرا کی قدرڈالر کے مقابلے میں 13.45 تک گرگئی تھی۔ایسا صدر اردغان کی ایک تقریرکے بعد ہوا تھا جس میں انھوں نے 20 فی صد افراط زرکے باوجود مرکزی بنک کے شرح سود میں 15 فی صد کمی کرنے کے اقدام کا دفاع کیا تھا۔اس تقریر میں انھوں نے کہا تھاکہ ترکی ’’معاشی آزادی کی جنگ‘‘لڑرہا ہے اور وہ راستہ تبدیل کرنے کے لیے کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔انھوں نے کہا کہ ہم ان کھیلوں کو دیکھ رہے ہیں جو شرح تبادلہ، شرح سود اور قیمتوں میں اضافے کے لیے کھیلے جا رہے ہیں اور یہ ہمارے ملک کوبرابری کے میدان سے باہردھکیلنا چاہتے ہیں۔اناطولو کے مطابق ترکی کی ریاستی نگران کونسل اداروں اور تنظیموں سے یہ مطالبہ کرسکتی ہے کہ وہ متعلقہ معلومات اور دستاویزات پیش کریں اور اپنے نتائج متعلقہ حکام کو بھیجیں۔
دوحہ :انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ کچھ عرب ممالک نے اسرائیلی قابض ریاست کے ساتھ اتحاد،شراکت، معاہدیاور عملی اقدامات کیے ہیں جو شریعت کی رو سے قابل مذمت اور حرام اقدام ہیں۔یونین کے سکریٹری جنرل علی القرہ داغی کے دستخطوں سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور مراکش جیسے کچھ ممالک غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ اتحاد اور عملی اقدامات کرنے کے لیے جو کچھ کر رہے ہیں وہ قابل مذمت ہے،حرام فعل اور فلسطینی قوم کے ساتھ خیانت اور غداری کے مترادف ہے۔مسلم اسکالرز کی یونین نے الاقصیٰ، القدس فلسطین کے ساتھ اوراسرائیلی قابض فوج کے ساتھ کسی بھی ملک یا گروہ کی طرف سے تعلقات معمول پر لانے کے خلاف اپنے مستقل موقف کا اعادہ کیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس نے پہلے ہمارے القدس، الاقصیٰ اور فلسطین پر قابض کے ساتھ تعلقات معمول پرآنے کی مذمت کرتے ہوئے متعدد بیانات جاری کیے ہیں اور اس مسئلے کی ترجیح، معمول کے تقدس پر زور دینے کے لیے کئی کانفرنسیں اور سیمینارز منعقد کیے ہیں۔ یہ اقدام ہمارے اولین مقصد کے ساتھ ایک بڑا دھوکہ ہے۔یونین نے تمام مقبوضہ زمینوں بالخصوص الاقصیٰ اور القدس الشریف کو آزاد کرانے کے لیے تمام مادی اور اخلاقی کوششیں کرنے پر زور دیا۔چند روز قبل مراکش نے اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے رباط کے دورے کے دوران فوجی شعبوں میں دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پرسیف الاسلام کا رد عمل،انتخابی سیاست میں آنے کی جدوجہد جاری رہے گی
طرابلس :سیف الاسلام نے لیبیا میں صدارتی انتخابات کی دوڑ سے باہر کیے جانے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کوسیف الاسلام قذافی نے ایک بیان جاری کیا جس میں لیبیا کے لوگوں سے انتخابی کارڈ حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کی اپیل کی گئی۔ انہوں کہا کہ ہم سب کو انتخابی کارڈ حاصل کرنے کا عمل جاری رکھنا چاہیے۔طاقت کے ساتھ۔مقامی میڈیا کے مطابق سیف الاسلام کے وکیل نے اس بات کی تصدیق کی کہ صدارتی الیکشن کی دوڑ سے اخراج کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی گئی ہے تھی۔ اپیل کی سماعت کی تاریخ بھی طے کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جس عدالت میں اپیل دائر کی گئی تھی اس پر حملہ کیا گیا اور ججوں کو زد و کوب کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ آج سے قبل سیف الاسلام قذافی کی سیاسی ٹیم کے رکن محمد القیلوشی نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے امیدوار کے خلاف غیر حاضری میں فیصلہ دیا۔ سیف الاسلام کے خلاف کوئی حتمی عدالتی فیصلہ نہیں آیا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عدلیہ کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے۔لیبیا کے الیکشن کمیشن نے بدھ کے روز ایک ابتدائی فیصلے میں اعلان کیا ہے کہ سابق مقتول لیڈر کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے ہیں۔ اس کے علاوہ کل 98 امیدواروں میں سے 25 امیدواروں کو نا اہل قرار دیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق لیبیا کے الیکشن کمیشن کے ایک ذریعے نے بْدھ کے روز بتایا کہ کمیشن نے 24 دسمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں 98 رجسٹرڈ امیدواروں میں سے 25 کو نا اہل قرار دیا جا چکا ہے۔بعد ازاں کمیشن نے ان ناموں کی مکمل فہرست جاری کی گئی ہے۔ نا اہل قرار دیے گئے امیدوار فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کرسکتے ہیں۔لیبیا کے الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس نے صدارتی انتخابات کے لیے امیدواروں کی ابتدائی فہرست کی منظوری دے دی ہے اور اس میں خلیفہ حفتر، عقیلہ صالح اور عبدالحمید الدبیبہ سمیت 73 امیدواروں کو شامل کیا گیا ہے۔قبل ازیں لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے سبکدوش ہونے والے ایلچی جان کوبیش نے بدھ کے روز خبردار کیا تھا کہ اس سال کے آخر میں طے شدہ لیبیا کے انتخابات کے انعقاد میں ناکامی صورت حال میں شدید خرابی اور مزید تقسیم اور تنازعات کو جنم دے گی۔
نیویارک:عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او نے جنوبی افریقہ میں پائے گئے کرونا وائرس کی نئی قسم B.1.1.529 کو’اومیکرون‘ نام دیا ہے۔انتہائی تیزی سے پھیلنے والی کرونا کی اس قسم کے مدنظر مزید اعداد وشمار اکٹھا کرنے اور حالات پر نگاہ رکھنے کی اپیل کی ہے۔ڈبلیو ایچ او نے کورونا کی نئی قسم اومیکروں کے پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے کے بعد اس کے تیزی سے پھیلنے کے ممکنہ خدشات کے مدنظر جنیوا میں جمعے کے روز ایک ہنگامی میٹنگ کی۔عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون کے حقیقی خطراب ابھی تک سمجھ میں نہیں آ سکے ہیں لیکن ابتدائی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ وائرس کے تیزی سے پھیلنے والی اقسام کے مقابلے میں یہ نئی قسم زیادہ تیزی سے دوبارہ مرض میں مبتلا کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جو کووڈ 19میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہو گئے ہیں وہ بھی اومیکرون کا شکار ہو سکتے ہیں۔ابھی اس بات کا بھی کوئی اندازہ نہیں ہے کہ موجودہ ویکسینز اس کے خلاف کتنی موثر ہیں اور اس کا پتہ لگانے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا مزید کہنا ہے، اومیکرون کی متعدد اقسام ہیں اور ان میں سے بعض انتہائی تشویش ناک ہیں ۔اس نے تمام ملکوں سے کرونا وائرس کی اس نئی قسم پر زیادہ نگاہ رکھنے، اس کی تحقیق کرنے اور جانچ رپورٹوں سے آگاہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے عوام سے بھی اس وائرس کے سلسلے میں زیادہ چوکنا رہنے کے لیے کہا ہے۔ڈبلیو ایچ نے کہا کہ کسی شخض کے اومیکرون سے متاثر ہونے کا پتہ اب بھی پی سی آر ٹسٹ ہی کے ذریعہ لگایا جائے گا یعنی کرونا وائرس کی جانچ کا موجودہ طریقہ کار کام کرتا رہے گا۔ڈبلیو ایچ او کی ترجمان کرسٹیان لنڈمیئر نے ملکوں سے فوری طورپر سفری پابندیاں عائد نہیں کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ حکام کوخطرات پر مبنی اور ایک سائنسی اپروچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ لنڈمیئر کا کہنا تھا، اس وقت ہم سفری پابندیاں عائد کرنے کے خلاف ہیں۔تاہم اس کے باوجود کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کا پتہ چلنے کے بعد متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ سے آمدورفت پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔جرمنی، امریکا، برطانیہ، اسرائیل،اٹلی، کینیڈا، یورپی یونین اور متعدد دیگر ملکوں نے جنوبی افریقی خطے کے سفر پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ روس نے بھی سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔ جنوبی افریقہ نے تاہم اسے جلد بازی میں اٹھایا گیا قدم قرار دیا۔جنوبی افریقہ کے ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ صدر سیریل رام فوسا نے اتوار کے روز کرونا کی وبا کے موضوع پر بات چیت کے لیے قومی کمان کونسل کی میٹنگ طلب کی ہے۔ کرونا وبا سے نمٹنے کے حوالے سے حکومت اسی کونسل کے فیصلوں پر عمل کرتی ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران نئی سفری پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ یہ (نیا وائرس) تیزی سے پھیلنے والا لگتا ہے-میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم احتیاط سے کام لیں گے۔ طبی ماہرین، جن میں ڈبلیو ایچ او کے ماہرین بھی شامل ہیں، نے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون پر جامع تحقیق سے قبل ضرورت سے زیادہ ردعمل کا اظہار نہ کیا جائے لیکن عالمی سطح پر 50 لاکھ سے زیادہ افراد کی موت کا سبب بننے والی کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر پریشان حال دنیا خوف میں مبتلا ہے۔جرمن وزیر صحت ڑینس اشپاہن کا کہنا تھا،جو آخری کام ہمیں کرنے کی ضرورت ہے وہ نئے ویرینٹ پر قابو پانا ہے۔ یورپی یونین کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا، جب تک ہم اس نئے وائرس کے خطرے کو واضح طور پر نہیں سمجھ لیتے تب تک پروازیں معطل رہیں گی اور اس علاقے (جنوبی افریقہ) سے واپس آنے والے مسافروں کو قرنطینہ کے اپنے سخت قواعد کی پابندی کرنی چاہیے۔امریکا کے صحت کے صحت کے سرکاری ادارے کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا تھا کہ ابھی اومیکرون کی امریکا میں موجودگی کی شناخت کرنا باقی ہے۔ہو سکتا ہے کہ یہ وائرس کی دوسری اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والا اور ویکسینز کے خلاف مزاحمت رکھنے والا وائرس ہو۔
لڑکیوں کےلیے ا سکولوں اور جامعات کو آئندہ سال کھول دیں گے ، طالبان حکومت کا نیا وعدہ
کابل:رواں سال اگست (2021) میں افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد سے تحریک طالبات کی تعلیم کے دوبارہ شروع ہونے سے متعلق کر چکی ہے تاہم ان پر عمل درامد نہیں ہوا۔ ہ ملک میں ہزاروں لڑکیا ںابھی تک تعلیم سے محروم ہیں۔البتہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کل جمعرات کے روز ایک نیا وعدہ کرتے ہوئے کہ لڑکیوں کے لیے اسکول اور جامعات کو آئندہ برس کھول دیا جائے گا۔ افغان میڈیا کے مطابق انہوں نے یہ بات کابل کے مغرب میں متعدد مقامی باشندوں ے ملاقات کے دوران میں کہی۔ترجمان نے باور کرایا کہ طالبات کے تعلیم کے سلسلے کی واپسی پر تحریک کے معیارات اور ہدایات لاگو ہوں گی۔یاد رہے کہ 1996سے 2001تک اپنے پہلے دورِ حکومت میں طالبان نے خواتین پر سخت احکامات نافذ کیے تھے۔ انہیں کام سے روک دیا گیا تھا بلکہ وہ ملک میں منظر عام سے مکمل طور پر غائب ہو گئی تھیں۔ انہیں تنہا سفر کرنے سے بھی روک دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ طالبان تحریک نے ستمبر میں لڑکوں اور مرد معلمین کے لیے اسکولوں کے دوبارہ کھولے جانے کا اعلان کیا تھا۔ طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ لڑکیوں کے اسکولوں کو جلد پھر سے کھول دیا جائے گا۔ تاہم کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ اس دوران عالمی برادری کی جانب سے بارہا یہ مطالبات کیے گئے ہیں کہ ملک میں خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
طرابلس : لیبیا کے الیکشن کمیشن نے بدھ کے روز ایک ابتدائی فیصلے میں اعلان کیا ہے کہ سابق مقتول لیڈر کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ کل 98 امیدواروں میں سے 25 امیدواروں کو نا اہل قرار دیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق لیبیا کے الیکشن کمیشن کے ایک ذریعے نے بْدھ کے روز بتایا کہ کمیشن نے 24 دسمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں 98 رجسٹرڈ امیدواروں میں سے 25 کو نا اہل قرار دیا جا چکا ہے۔بعد ازاں کمیشن نے ان ناموں کی مکمل فہرست جاری کی گئی ہے۔ نا اہل قرار دیے گئے امیدوار فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کرسکتے ہیں۔لیبیا کے الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس نے صدارتی انتخابات کے لیے امیدواروں کی ابتدائی فہرست کی منظوری دے دی ہے اور اس میں خلیفہ حفتر، عقیلہ صالح اور عبدالحمید الدبیبہ سمیت 73 امیدواروں کو شامل کیا گیا ہے۔قبل ازیں لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے سبکدوش ہونے والے ایلچی جان کوبیش نے بدھ کے روز خبردار کیا تھا کہ اس سال کے آخر میں طے شدہ لیبیا کے انتخابات کے انعقاد میں ناکامی صورت حال میں شدید خرابی اور مزید تقسیم اور تنازعات کو جنم دے گی۔کوبیش کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب کئی سفارتی ذرائع نے منگل کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ گذشتہ جنوری میں ان کی تقرری کے ایک سال سے بھی کم عرصے کے بعد اور24 دسمبرکو لیبیا میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے ایک ماہ قبل عہدے سے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔سلواکیہ کے سفارت کار 69 سالہ جان کوبیش جو لبنان میں اقوام متحدہ کے سابق ایلچی تھے نے گذشتہ جنوری میں لیبیا میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔کوبیش نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اگرچہ انتخابات کے حوالے سے سیاسی پولرائزیشن سے منسلک خطرات واضح اور موجود ہیں، لیکن انتخابات کے انعقاد میں ناکامی سے ملک کی صورتحال شدید خراب ہو سکتی ہے اور یہ مزید تقسیم اور تنازعات کا باعث بن سکتا ہے۔