ریاض :سعودی عرب نے مملکت میں یوکرینی باشندوں کے ویزوں میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔ چاہے وہ سیاح ہوں یا کاروباری، بغیر فیس یا جرمانے کے، انسانی ہمدردی کے پیش نظر ان کے ویزوں کی مدت میں توسیع کی گئی ہے۔سعودی پاسپورٹ نے وضاحت کی کہ یہ توسیع خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر عمل درآمد کرتے ہوئے کی گئی ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق نیشنل انفارمیشن سینٹر کے تعاون سے خودکار طریقے سے توسیع ہوجائے گی۔ جس کے پاسپورٹس ہیڈکوارٹر کا جائزہ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔تین مارچ کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اعلان کیا تھا کہ انسانی ہمدردی کے پیش نظر یوکرین کے زائرین، سیاحوں اور رہائشیوں کے ویزوں میں مملکت میں توسیع کی جائے گی۔ یہ توسیع ان ویزوں میں ہوگی جن کی معیاد تین ماہ میں ختم ہونے والی ہے۔
بین الاقوامی خبریں
جینوا:قوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں اپنے امدادی مشن میں ایک سال کے لیے مزید توسیع کردی ہے۔ لیکن روس نے طالبان اقتدار کی نئی حقیقتوں کو نظر انداز کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کو مزید ایک سال کے لیے توسیع کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں جمعرات کے روز ووٹنگ ہوئی۔15رکنی سلامتی کونسل کے 14اراکین نے امدادی مشن میں توسیع کے حق میں ووٹ دیئے ،لیکن روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔سلامتی کونسل کے اس فیصلے کے بعد اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ڈیبورہ لائنس مشن کا کام کاج دیکھتی رہیں گی۔اقوام متحدہ میں ناروے کی سفیر مونا جول نے کہا کہ ناروے کی جانب سے تیار کردہ قرارداد اقوام متحدہ کے مشن کواپنے مینڈیٹ کے تمام پہلوؤں پر متعلقہ فریقین کے ساتھ سرگرم رہنے کا ایک ٹھوس مینڈیٹ فراہم کرتی ہے۔اِنہوں نے تاہم کہا کہ اس قرارداد کا مطلب کسی بھی طرح سے یہ نہیں ہے کہ اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کو تسلیم کرلیا ہے۔اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب سربراہ جیفری ڈی لارینٹس کا کہنا تھا کہ قرارداد پر ووٹنگ افغان عوام کی مدد کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ جنہیں کئی اہم چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔روس نے قرار داد کو افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد نئی حقیقتوں سے لاعلم قرار دیتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ گزشتہ برس اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔روس کے اقوام متحدہ میں سفیر نے سلامتی کونسل کو بتایاکہ ہم نہیں چاہیں گے کہ اقوام متحدہ کا افغانستان میں امداد ی مشن اقوام متحدہ کا مشن امپاسبل بن جائے، اصل حکمرانوں کی حمایت مشن کو موثر طریقے سے اپنے مینڈیٹ کو پورا کرنے اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی اجازت دے گی۔روس کی جانب سے ووٹنگ سے گریز ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ یوکرین پر حملے کے بعد ماسکو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ افغانستان کی 38 ملین آبادی میں سے نصف بھوک کا شکار ہے۔ یہ ملک سن1979سے مسلسل جنگ سے دوچار ہے۔گزشتہ برس افغانستان پر طالبان نے قبضے کے بعد سے بین الاقوامی امداد کا سلسلہ رک گیا تھا کیونکہ بیرونی ملکوں میں اس کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر منجمد کردیے گئے تھے۔امریکہ اور اقوام متحدہ نے طالبان کے متعدد رہنماوں پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔بین الاقوامی برادری نے طالبان حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ لیکن دوسری طرف بین الاقوامی ترقیاتی امداد بند ہونے اور افغان مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد ملک میں انسانی بحران مزید بڑھ گیا اور معیشت تباہی کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرانتظام افغانستان کے ساتھ باضابطہ تعلقات کو منظوری دے دی
کابل :اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو طالبان کے زیرانتظام افغانستان کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔طالبان کو ابھی تک بین الاقوامی سطح پروسیع پیمانے پرتسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل میں اس ضمن میں ایک قرارداد منظورکی گئی ہے۔اس میں طالبان کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ہے اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کے نئے ایک سالہ مینڈیٹ کا ذکر کیا گیا ہے جس کے بارے میں اس نے کہا تھا کہ یہ ملک میں قیامِ امن کے لیے ’’اہم‘‘ہے۔روس نے اس قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا اور کونسل کے باقی چودہ ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا ہے۔اس قرارداد میں انسانی، سیاسی اور انسانی حقوق کے محاذوں پرتعاون کے متعدد عناصرشامل ہیں۔اس میں خواتین، بچّوں اور صحافیوں کے حقوق کی بھی صراحت کی گئی ہے۔ناروے کی اقوام متحدہ میں سفیرمونا جول نے، جن کے ملک نے قرارداد کا مسودہ تیار کیا تھا، رائے شماری کے بعد اے ایف پی کو بتایا کہ یو این اے ایم اے (افغانستان میں اقوام متحدہ کا مشن) کے لیے یہ نیا مینڈیٹ نہ صرف فوری انسانی اور اقتصادی بحران کے ردعمل کے لیے انتہائی اہم ہے بلکہ افغانستان میں امن واستحکام کے ہمارے اہم مقصد کے حصول کے لیے بھی اہم ہے۔جول نے کہا کہ کونسل اس نئے مینڈیٹ کے ساتھ واضح پیغام دینا چاہتی ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام کے فروغ اورافغان عوام کی مدد کے لیے عالمی ادارے کے مشن کا اہم کردار ہے کیونکہ انھیں بے مثال چیلنجوں اورغیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے۔
جینوا:اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 95 فیصد افغان آبادی مناسب خوراک نہیں کھا رہی، جس میں خواتین کے زیر کفالت گھرانوں کی شرح تقریباً 100 فیصد ہے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں نیو یارک سے جاری ہونے والی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں بھوک کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد جولائی2021 کے ایک کروڑ 40 لاکھ کے مقابلے 2 کروڑ 30 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ جنرل سیکریٹری اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان رمیز الکباروف کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑی شرح ہے اور ناقابل تصور ہے، یہ اب تک تباہ کن طور پر تلخ حقیقت ہے۔بھوک اور افلاس میں تیزی سے اضافے نے افغان خاندانوں کو خطرناک اقدامات کرنے پر مجبور کردیا ہے، جس میں کھانا چھوڑنے اور کھانے کے لیے بھاری قرض لینے جیسے اقدام شامل ہیں۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ ناقابل قبول روایت مشکلات کا سبب بن سکتی ہے، جس میں دستیاب خوراک کے معیار، تعداد اور بڑے پیمانے پر کمی پیدا ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حالات بڑے پیمانے کو بچوں نقصان پہنچانے کے ساتھ خواتین اور مردوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر نقصاندہ اثرات مرتب کرسکتا ہے۔اپنی رپورٹ میں رمیز الاکباروف نے ایک خوراک کی کمی کا شکار بچوں کے ہسپتال کے وارڈ کی تصویر بھی شائع کی، یہاں ایسے بچے زیر علاج ہیں جن کا وزن ایک سال کی عمر میں ترقی پزیر ملک کے 6 ماہ کے بچے کے وزن سے بھی کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کچھ ایسے بچے بھی شامل ہیں ،جو اتنے کمزور ہیں کہ وہ حرکت بھی نہیں سکتے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کو متعدد بحرانوں کا سامنا ہے جس میں خراب فصل، بینکاری اور مالیاتی بحران شامل ہے جبکہ یہاں کی 80 فیصد آبادی قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے اور خوراک اور ایندھن کی قیمت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔34 میں سے 28 صوبوں میں غذائی قلت کی شرح بہت زیادہ ہے جہاں 35 سے زائد بچوں کو غذائیت کے علاج کی مدد کی ضرورت ہے۔رمیز الاکباروف نے وضاحت دی کہ اگست کے وسط سے اب تک 34 صوبوں میں 2 ہزار 500 سے زائد غذائی کمی کا علاج کرنے والے مقامات پر غذائی قلت کا شکار 8 لاکھ بچوں کا علاج کیاگیا ہے، اور ہم نے رواں سال 32 ہزار متاثرہ بچوں کا علاج کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
لندن:عالمی مارکیٹ ایک ہنگامہ خیز دور سے گزر رہی ہے اور خام تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اب برطانوی وزیراعظم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ انہیں تیل کی مزید پیداوار پر راضی کیا جا سکے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زائد سے ملاقات کی ہے اور اس کے بعد وہ سعودی عرب جائیں گے۔مغربی ممالک یوکرینی جنگ کے تناظر میں روسی تیل پر انحصار کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے ان دو اہم ممالک کو اس بات پر راضی کرنا چاہتے ہیں کہ وہ تیل کی پیداوار بڑھا دیں تاکہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں کم ہو سکیں۔گزشتہ ہفتے عالمی منڈی میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 140 ڈالر تک پہنچ گئی تھی اور اس وجہ سے مغربی ممالک میں تیل کے قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جبکہ عوام اپنی حکومتوں سے نالاں نظر آتے ہیں۔ روس یورپ کو گیس فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے اور یوکرینی جنگ کی وجہ سے گیس کی قیمتیں بھی روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ یورپی ممالک میں کورونا وبا کی وجہ سے پہلے ہی مہنگائی زیادہ ہو چکی تھی لیکن یوکرین جنگ نے اس میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں اب کم ہو کر تقریبا 100 ڈالر فی بیرل تک آ گئی ہیں لیکن اس کی بڑی وجہ چین میں لگنے والا لاک ڈاؤن ہے، جو اس نے کورونا وباء کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں لگا رکھا ہے۔ابوظہبی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بورس جانسن کا کہنا تھاکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر جانتے ہیں کہ مغرب کا روسی گیس اور تیل پر انحصار ہے لیکن ہمیں اس سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔تاہم تیل کی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے ابھی تک سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات کا کوئی حتمی بیان سامنے نہیں آیا کیوں کہ یہ دونوں ممالک تیل کی زیادہ قیمتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ان کی آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے سردمہری کا شکار چلے آ رہے ہیں اور ریاض حکومت ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کی وجہ سے بھی امریکا سے نالاں نظر آتی ہے۔میڈیا خبروں کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے حال ہی میں سعودی اور متحدہ عرب امارات کی قیادت سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ابھی تک ان لیڈروں کے ساتھ بات چیت نہیں کر پائے۔سن 2020میں کورونا وبا کی وجہ سے تیل کی قیمتیں 42 ڈالر فی بیرل تک گر گئی تھیں۔تب روس اور سعودی عرب نے ایک معاہدہ کیا تھا کہ وہ تیل کی پیداوار آہستہ آہستہ بڑھائیں گے تاکہ تیل کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو سکے۔
مقبوضہ بیت المقدس :عبرانی چینل 12 نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا ہے کہ ایرانی ہیکرز نے اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (موساد) کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے کمپیوٹر میں گھس کر اس سے معلومات چوری کرلی ہیں۔ پیر کی شام قابض حکومت کی سائٹس کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے نتیجے میں اس نے گھنٹوں کام کرنا چھوڑ دیا۔اس وقت قابض حکومت نے وزارتی دفاتر کو مطلع کیا کہ سرکاری ویب سائٹس ایک غیر معمولی سائبر حملے کا شکار ہیں۔اسرائیلی اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی ویب سائٹس پر حملہ سائبر فیلڈ میں جدید ترین سطح کی حامل ریاست کی وجہ سے ہوا ہے۔
گوگل فوٹوز میں چپس فیچر کی آزمائش شروع، تصویر میں موجود ٹیکسٹ الگ کرسکیں گے
نیویارک : گوگل فوٹوز اور لینس دو اہم فیچر ہیں لیکن اب ان دونوں کے ملاپ سے چپس نامی فیچر کی آزمائش شروع ہوگئی ہے جس سے آپ تصویر میں موجود ٹیکسٹ الگ کرسکیں گے۔ اگرچہ یہ آپشن گوگل فوٹوز میں پہلے سے ہی موجود ہے لیکن اس آپشن میں ٹیکسٹ الگ دکھائی دیتا تھا۔ لیکن اب نئے فیچرز کے تحت آپ ٹیکسٹ کاپی کرسکتے ہیں، سن سکتے ہیں ، نشان زد کرسکتے ہیں اور اسے تصویر سے نکال بھی سکتے ہیں۔ اس طرح عین اوسی آر کا آپشن آپ کے سامنے آجاتا ہے۔ یعنی اگر کسی وزیٹنگ کارڈ کی تصویر آپ کو موصول ہوتی ہے تو اب چپس آپشن کی بدولت اس کارڈ سے پتہ ٹیکسٹ کی صورت میں نکالا اور الگ کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح دیگر شارٹ کٹ بھی پیش کئے گئے ہیں جو آپ کے کام کو تیز اور سہل بناسکتے ہیں۔ گوگل فوٹوز اور لینس کے جدید ترین ورڑن استعمال کرنے والے کچھ صارفین کو چپس کی بی ٹا آزمائش کی پیشکش کی گئی ہے جس کے بعد اس تبدیلی کو مزید بہتر بنایا جاسکے گا۔ اگر آپ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ آپشن آپ کے لیے بھی ہے تو گوگل پلے اسٹور سیفوٹوز اور گوگل لینس کا اپ ڈیٹ ورڑن حاصل کیا جاسکتا ہے۔ تاہم آزمائش کے بعد چپس کے فیچر ازخود سامنے آجائیں گے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کیخلاف قرارداد منظور، ہندوستان نے اعتراض جتایا
جینوا : اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے کی قراردادمنظور ہونے پر ہندوستان نے اعتراض اٹھایا ہے۔منگل کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ قرارداد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے پیش کی گئی تھی جسے پاکستان نے متعارف کرایا تھا۔جنرل اسمبلی سے منظور ہونے والی اس قرارداد کو او آئی سی کے 57 ممالک سمیت آٹھ دیگر ملکوں کی بھی حمایت حاصل تھی جن میں چین اور روس بھی شامل ہیں۔کئی رکن ممالک نے اسلاموفوبیا کے عالمی دن کی دستاویزات کو خوش آمدید کہا ہے لیکن بھارت، فرانس اور یورپی یونین کے نمائندوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔معترض ملکوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت پایا جاتا ہے اور جنرل اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد میں صرف اسلام کا ذکر ہے۔ اقوامِ متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تری مورتی نے قرارداد پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد ہندو فوبیا اور دیگر مذاہب سے متعلق عدم برداشت کو بیان نہیں کرتی، جس پر انہیں تحفظات ہیں۔بھارتی مندوب نے مزید کہا کہ اسلاموفوبیا سے متعلق قرارداد اقوامِ متحدہ کے رکن ملکوں کو مذہبی ہم آہنگی اور امن کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے بجائے مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرتی ہے۔دوسری جانب جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کو پاکستان نے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کیخلاف ہماری آواز کو عالمی سطح پر سناگیا اوراقوام متحدہ نے او آئی سی کی پیش کردہ اْس تاریخی قرارداد کو منظور کیا جو پاکستان کی طرف سے متعارف کرائی گئی تھی۔عمران خان نے مزید کہا کہ اسلامو فوبیا، مذہبی علامات کا احترام، مسلمانوں کے خلاف منظم نفرت انگیز تقاریر اور امتیازی سلوک سنگین چیلنجز ہیں، دنیا کے لیے اگلا چیلنج اس تاریخی قرارداد پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔
دبئی: ایرانی سکیورٹی ادارے سے منسلک ایک ویب سائٹ کے مطابق ایران نے سعودی عرب کے ساتھ براہ راست مذاکرات ملتوی کردیئے ہیں۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور رواں ہفتے شروع ہونا تھا۔ ویب سائٹ کی جانب سے اس فیصلے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔ڈان اخبار میں شائع ہونے والی غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹز کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل ہی سعودی عرب میں کئی افراد کو سزائے موت دی گئی تھی اور ایکٹوسٹس کے مطابق جن افراد کو سزائے موت دی گئی ان میں 41 افراد اہلِ تشیع تھے۔دریں اثنا ویانا میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر جاری بات چیت بھی تعطل کا شکار ہے۔نور نیوز کے مطابق ایران نے بغیر کوئی وجہ بتائے ’یکطرفہ طور پر مذاکرات ملتوی کیے ہیں‘ اور مذاکرات کے نئے دور کے لیے کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے جبکہ سعودی حکومت کے میڈیا آفس سی آئی سی نے بھی اس معاملے پر کوئی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔سعودی عرب اور ایران خطے میں ایک دوسرے کے خلاف پراکسی تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں، دونوں ممالک نے تناؤ میں کمی لانے کے لیے گزشتہ سال مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ہفتے کے روز عراق کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ عراق بدھ کے روز مذاکرات کے نئے دور کی میزبانی کرے گا۔سال 2016 میں سعودی عرب میں ایک اہلِ تشیع عالم کی سزائے موت کے بعد مظاہرین نے تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کردیے تھے۔دو روز قبل سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا کہ سعودی عرب میں ایک روز میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق ان 81 افراد میں سے 41 افراد اہلِ تشیع مکتبہ فکر سے تھے جن کا تعلق مشرقی علاقے قطیف سے تھا، یہ علاقہ تاریخی طور پر سنی حکومت اور اہلِ تشیع افراد کے درمیان تنازع کا شکار رہا ہے، ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے بھی سزائے موت کی مذمت کی ہے اور اسے ’بدنما جرم‘ قرار دیا۔
کیف: یوکرین کے مفتی اعظم سعید اسماگیلوو اپنے وطن کے دفاع میں روس سے جنگ لڑنے کے لیے فوج میں شامل ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے مفتی اعظم نے صدر ولودو میر زیلنسکی کے عوام سے ملک چھوڑنے کے بجائے روس کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے ہر ایک شہری کو باہر نکلنے کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے فوجی وردی پہن کر محاذ جنگ سنبھال لیا۔عالم دین سعید اسماگیلوو نے مسلمان شہریوں سے بھی درخواست کی کہ اپنی سرزمین کی دفاع کے لیے باہر نکلیں اور فوج کے ہاتھ مضبوط کریں۔ روسی جارحیت کا جواب دینا ہم سب پر لازم ہے۔یوکرین کے مفتی اعظم نے روسی صدر پوٹن کے جنگ کے فیصلے کی منظوری دینے والے مسلم مذہبی رہنماو?ں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے والوں نے ہماری ماؤں، بہنوں اور بچوں کے قتل کی منظوری دی۔
لندن:دنیا کے مشہور فاسٹ فوڈ برانڈ میکڈونلڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ روس میں اپنے 847 ریستوران بند کر رہا ہے۔ خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق بند کیے جانے والے کاروبار میں ماسکو کے قلب پشکن اسکوائر میں سنہ 1990 میں کھولا گیا پہلا ریستوران بھی شامل ہے جس کو سوویت یونین کے خاتمے پر امریکی کیپیٹلزم کی علامت کے ابھرنے کے طور پر دیکھا گیا تھا۔دوسری جانب خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مشروبات بنانے والی دنیا کی دو بڑی کمپنیوں پیپسی اور کوکا کولا نے روس میں اپنی کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔یوکرین پر روسی حملے کے بعد متعدد بین الاقوامی کمپنیوں پر امریکہ اور یورپی ملکوں کے صارفین کی جانب سے آن لائن دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ماسکو حکومت سے روابط منقطع کریں۔کولا کولا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارے دل ان لوگوں کے ساتھ ہیں جو یوکرین میں پیش آنے والے افسوسناک واقعات سے متاثر ہو رہے ہیں۔ایپل اور ویزا سمیت کئی بین الاقوامی کمپنیاں روس میں اپنا کاروبار بند کرنے کا اعلان پہلے ہی کر چکی ہیں۔پیپسی کو نے جاری کیے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یوکرین میں ہونے والے ہولناک واقعات کو دیکھتے ہوئے ہم پیپسی اور کوکا کولا کی مصنوعات کی روس میں فروخت معطل کر رہے ہیں اور ان میں سیون اپ اور مرنڈا بھی شامل ہیں۔یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ملکوں کی حکومتیں اور بڑی کمپنیاں روسی صدر پوتن کیخلاف مختلف اقدامات کر رہی ہیں جن میں کئی طرح کی پابندیاں شامل ہیں۔ایپل، گوگل، نیٹ فلکس اور ایڈورٹائزنگ گروپ ڈبلیو پی پی نے روس سے کاروباری روابط منقطع کیے تو دیگر کمپنیوں پر صارفین کا د باؤ بڑھا کہ وہ بھی ایسے ہی فیصلہ کریں۔میکڈونلڈ جس نو فیصد ریونیو اور تین فیصد منافع روس سے آتا ہے نے پہلے کہا تھا کہ وہ کاروبار بند نہیں کرے گی، تاہم منگل کو نئے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عارضی طور پر کاروبار بند کیا جا رہا ہے لیکن ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی جاری رہے گی۔
سان فرانسسکو:بدنام ز مانہ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک نے روس سے شائع ہونے والی تمام نئی ویڈیوز کی اپنے پلیٹ فارم پر تشہیر معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کمپنی نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ روس کے ’فیک نیوز‘ یعنی جعلی خبروں کے قانون کے تناظر میں لائیو سٹریمنگ اور ویڈیو مواد معطل کر دیا گیا ہے اور اس دوران قانون کے حفاظتی مضمرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔کمپنی نے واضح کیا ہے کہ ان کے حالیہ فیصلے سے ٹک ٹاک کی میسجنگ سروس متاثر نہیں ہوئی۔ٹک ٹاک نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ روس میں بدلتے ہوئے حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے تاکہ اپنی سروس بحال کرنے کا تعین کر سکیں تاہم حفاظت ہماری اولین ترجیح ہوگی۔روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعے کو ایک بل پر دستخط کیے تھے جس کے تحت روسی فوج سے متعلق ’فیک نیوز‘ نشر کرنے پر 15 سال تک کی سزائے قید ہو سکتی ہے۔ ناقدین نے فیک نیوز سے متعلق اس قانون پر تنقید کی ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کو ’معلوماتی جنگ‘ کا سامنا ہے جس کے خلاف اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔خیال رہے کہ اس ایپ نے سوشل میڈیا میں انقلابی تبدیلیاں برپا کی ہیں۔ دنیا بھر سے ایک ارب صارفین ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔ٹک ٹاک نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ یہ تخلیقی صلاحیتوں اور تفریح فراہم کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے جو جنگ کے دوران سکون اور انسانی رشتے جوڑنے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب لوگوں کو تہنائی اور اتنے بڑے سانحے کا سامنا ہے۔بیان میں مزید کہا کہ اس بحران کے دوران ٹک ٹاک بڑھتے ہوئے خطرات اور گمراہ کن معلومات کے اثرات سے واقف ہے اور مزید حفاظتی اقدامات لینے پر کام کر رہا ہے۔
کابل:افغان وزیر داخلہ سراج حقانی نے پہلی بار منظر عام پر آ کر تقریب سے خطاب میں افغانستان چھوڑنے والوں کو کہا کہ وہ وطن واپس آجائیں۔سراج حقانی نے کابل میں نیشنل پولیس اکیڈمی کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہماری جدوجہد اور واحد آرزو اسلامی نظام کا قیام رہی۔ انہوں نے کہا کہ جو شہری افغانستان سے باہر جاچکے ہیں وہ اپنے ملک واپس آجائیں، عام معافی کے اعلان کے تحت تمام شہریوں کے جان ومال کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔سراج حقانی نے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ کابل اور دیگر شہروں میں کلیئرنس آپریشن کے دوران پولیس اہلکار شہریوں سے نرم رویہ رکھیں اور اگر آپریشن کلین اپ کے دوران کسی شہری سے کوئی بھی مسئلہ ہو تو علماسے مشاورت کریں۔ خیال رہے کہ افغانستان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے پولیس اکیڈمی کی تقریب میں سراج الدین حقانی کو پہلی مرتبہ لائیو دکھایا۔اس سے پہلے سراج حقانی کی صرف ایک مبہم تصویر میڈیا پر تھی، سراج حقانی آج سے پہلے ہمیشہ کوشش کی کہ ان کی تصویر یا ویڈیو میڈیا پر نہ آئے۔طالبان کی امریکہ سے جنگ کے دوران امریکا نے سراج حقانی کو انتہائی مطلوب شخص قرار سخص قرار دے رکھا تھا، اور ان کی گرفتاری میں مدد پر پچاس لاکھ ڈالر کا انعام تھا۔
کیف :یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین نہ بچا تو یورپ بھی نہیں بچے گا۔ یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کا جاری کئے گئے بیان میں کہا کہ نیٹو سربراہی اجلاس کمزور اور الجھنوں سے بھرا تھا، جتنے لوگ مریں گے وہ نیٹوکی وجہ سے مریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو نے جان بوجھ کر یوکرین پر نو فلائی زون کا اطلاق نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نیٹو ملکوں کی تمام انٹیلی جنس ایجنسیاں دشمن کے منصوبوں سے واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یوکرین نہیں بچتا تو یورپ بھی نہیں بچ سکے گا، یوکرین ختم ہوا تو یورپ کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔ واضح ہو کہ یوکرین نے دو شہروں میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے ۔
پشاور :قصہ خوانی بازار مسجد میں دہشت گردانہ حملہ ، 30 سے زائد افرادجاں بحق ،50زخمی
پشاور؍اسلام آباد:پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں 30 افراد ہلاک جب کہ 50 زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکہ قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار کی شیعہ جامع مسجد میں ہوا۔وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے دھماکے کو خود کش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے قبل کوئی تھریٹ الرٹ موجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک حملہ آور نے مسجد کے باہر ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار کو ہلاک کیا اور وہ مسجد میں داخل ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اندوہناک واقعہ ہے اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب آسٹریلیا کی ٹیم 24 برس کے طویل وقفے کے بعد پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے۔پشاور پولیس نے تصدیق کی ہے کہ دو حملہ آوروں نے مسجد میں گھسنے کی کوشش کی اور اس سے قبل باہر موجود پولیس اہل کاروں کو نشانہ بنایا۔ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک پولیس کانسٹیبل ہلاک جب کہ دوسرا شدید زخمی ہوا۔خبر کے مطابق پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال نے دھماکے میں 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جب کہ 50 افراد زخمی ہیں۔پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔عمران خان نے زخمیوں کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے انتظامیہ کو ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ چکی ہیں جب کہ شہر کے بڑے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق زخمیوں کی بڑی تعداد کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ قصہ خوانی بازار کا علاقہ ماضی میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں دکانیں اور ریستوران ہیں اور جمعے کو یہاں رش دیکھا جاتا ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات محمد علی سیف نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ حملہ آور کا مسجد کے باہر پولیس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے بعد زوردار دھماکہ ہو گیا۔
دبئی:متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل پر یوکرین میں متاثرین کے لیے پچاس لاکھ امریکی ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اماراتی خبررساں ایجنسی وام کے مطابق متحدہ عرب امارات نے بیان میں کہا کہ یوکرین میں شہریوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کا اہتمام کیا جائے گا۔ امارات نے کہا کہ انسانیت نوازایجنسیوں کو یوکرین میں جانے، محفوظ راہداریاں قائم کرنے اور یوکرین سے نکلنے کے خواہشمند ہر شخص کو بلا تفریق نکلنے کی اجازت دی جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ یوکرین کی انسانی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو نکات زیر بحث آئے ان کے مطابق انسانیت نواز کام انجام دیے جائیں۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے منگل یکم مارچ کو یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانیت نواز آپریشنز کی فنڈنگ میں تعاون کی اپیل کی تھی۔ مشکلات سے دوچار ہزاروں افراد کی مدد کے لیے امداد انتہائی ضروری ہے۔
روس کی دھمکی : تیسری عالمی جنگ ہوئی تو نتائج تباہ کن ہوں گے، ایٹمی ہتھیار کا ہوگا استعمال
ماسکو : روسی وزیر خارجہ نے بدھ کے روز کہا کہ اگر تیسری عالمی جنگ ہوئی تو اس میں جوہری ہتھیار استعمال ہوں گے ، اور یہ تباہ کن ثابت ہوگا۔ روسی خبر رساں ایجنسی سپوتنک نے ا س حوالے سے یہ خبر دی ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر کیف نے جوہری ہتھیار حاصل کیا تو ان کے ملک کو حقیقی خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے نیوکلیئر ڈیٹرنس فورس کو چوکس رہنے کا حکم دیا ہے۔ یوکرین پر حملے سے قبل بھی ولادی میر پیوٹن نے اپنی تقریر میںکہا تھا کہ اگر کسی ملک نے روس اور یوکرین کے معاملہ میں مداخلت کی کوشش کی ،تو اسے بڑی قیمت چکانی پڑے گی، جس کا اندازہ بھی نہیں کیا گیا ہو گا۔یوکرین پر اپنے حملے کے ایک ہفتے بعد روس نے کہا کہ اس کی فوج نے بدھ کے روز یوکرین کے پہلے بڑے شہر خرسن پر قبضہ کر لیا ہے۔ جیسے جیسے یہ جنگ آگے بڑھ رہی ہے، مغربی ممالک اور امریکہ نے روس پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنا شروع کر دی ہیں۔ 24 فروری کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اپنے جنوبی پڑوسی پر حملے کے حکم کے بعد سے تقریباً 50 لاکھ یوکرین سے فرار ہو چکے ہیں۔روس یوکرین کے شہروں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے، سوشل میڈیا پر پوسٹ کئی ویڈیو میں خارکیف اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر تباہ شدہ عمارتوں کو دکھایا گیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ا سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہاکہ یہ (روس) میدان جنگ میں لمحہ بہ لمحہ فائدہ اٹھا سکتا ہے، لیکن اسے طویل مدت میں اس جنگ کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
کراچی:ممتاز عالم و محدث اور درجنوں کتابوں کے مصنف مولانا مفتی محمود اشرف عثمانی کا آج کراچی میں انتقال ہوگیا،وہ کچھ دنوں سے بیمار تھے ۔ان کی عمر تقریباً 72 سال تھی۔ ان کی پیدایش 8 شعبان 1370ھ بمطابق 14 مئی 1951ء کو ہوئی تھی۔ ان کا تعلق ہندوپاک کے ممتاز علمی خانوادے سے تھا اور ان کے والد مشہور شاعر زکی کیفی تھے جو مفتی اعظم پاکستان مولانامفتی محمد شفیع عثمانی کے سب سےبڑے بیٹے تھے،مفتی شفیع صاحب کا اصلی وطن دیوبند تھا،وہ دارالعلوم دیوبند کے ممتاز فاضل اور پھر مدرس و مفتی اعظم ہوئے ، وہ تقسیم ہند کے موقعے پر مع اہل خانہ پاکستان ہجرت کرگئے تھے۔
مفتی محمود اشرف عثمانی نے تعلیم کی ابتدا اپنے گھر سے کی اور جامعہ اشرفیہ لاہور سے فضیلت کی تکمیل کی،اس کے بعد جامعہ اشرفيہ ميں ہی دو سال تدريس کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے بھی تعلیم حاصل کی ۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد پھردوبارہ جامعہ اشرفیہ میں تدریس کی خدمت انجام دیتے رہے،اور آہستہ آہستہ تمام علوم و فنون کی کتابیں پڑھاتے ہوئے موقوف علیہ تک پہنچ گئے۔ ۱۹۹۰ میں جامعہ دارالعلوم کراچی تشریف لے آئے اور وہاں بخاری جلد ثانی کا درس دینے کے ساتھ ساتھ جامعہ میں ہی مفتی کے عہدہ پر فائز تھے۔ ان کے تصحیح کردہ اور لکھے ہوئے فتاویٰ کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔ انھوں نے علم حدیث،تصوف،فقہ و تفسیر وغیرہ پر تقریبا تین درجن کتابیں تالیف کی ہیں۔
ریاض (پریس ریلیز) : اتر پردیش اورسز ویلفیئر ایسوسی ایشن(UPOWA) کا سالانہ تعلیمی کوئز مقابلہ ریاض سعودیہ عربیہ کے استراحہ دارالنجوم میں منعقد ہوا جس میں نرسری سے بارہویں جماعت کے طلبہ وطالبات کی مجموعی تعداد 75 رہی۔
نویں تا بارہویں کلاس (گروپ – A) میں تنظیم کے نائب صدر نعیم الحق کے بیٹے راشد نعیم نے پہلا انعام ، عبدالرحمن عبدالکریم نے دوسرا انعام اور محمد دانش عبدالحکیم نے تیسرا انعام حاصل کیا- چوتھی تا آٹھویں کلاس (گروپ – B) میں عبدالرحمن وسیم نے پہلا انعام ، ارشد نعیم الحق نے دوسرا انعام اور سابق جنرل سیکریٹری کی بیٹی ضحی اکمل نے تیسرا انعام حاصل کیا- نرسری تا تیسری کلاس (گروپ – C) میں سابق جنرل سیکریٹری حافظ زہیر احمد کی بیٹی جویریہ زہیر نے پہلا انعام ، سدرہ نور نے دوسرا انعام اور ابراہیم اسجد خان نے تیسرا انعام حاصل کیا دیگر تمام بچوں کو تشجیعی انعامات اور سرٹیفیکیٹس سے نوازا گیا- اس سیشن کی ذمہ داریوں کو نعیم الحق (نائب صدر) ، ابوالمؤثر ندیم(جوائنٹ سیکریٹری) اور مولانا سعید اللہ (فعال ممبر) نے بحسن خوبی نبھایا جب کہ حکم کے فرائض تینوں گروپس میں ڈاکٹر حافظ ظہیر احمد ، عبیدالرحمن عبدالحنان ، ڈاکٹر عبدالاحد چودھری ، مولانا سعید اللہ ، مولانا ملک عزیر فلاحی اور مولانا عبدالحکیم مدنی نے بحسن و خوبی انجام دئے-
بعد نماز عشاء منعقد ہونے والے اسٹیج پروگرام کا آغاز ارشد نعیم الحق کی تلاوت کلام اور علاء الدین اسد بلرامپوری کی پر سوز آواز میں نعت نبی پاک سے ہوا- جب کہ جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالاحد چودھری صاحب کی نظامت اور ان کے منتخب اشعار کو حاضرین نے داد و تحسین سے نوزا اور ان کی نظامت میں پروگرام شاندار طریقے سے اپنے اختتام کو پہونچا- ایسوسی ایشن کے صدر جناب ارشاد احمد خان نے شرکاء کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور اپنے قیمتی صدارتی کلمات میں تنظیم کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور اس کو مزید مضبوط و مستحکم بنانے پر زور دیا- مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر حافظ ظہیر احمد کا مختصر تعارف مولانا عبدالرحمن عمری صاحب نے پیش کیا- چیف گیسٹ نے بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا کہ اولاد کی تربیت میں سب سے اہم رول ماں کا ہے اس لیے کہ بچوں کا زیادہ وقت ان ہی کے ساتھ گذر تا ہے ایک ماں اپنے بچوں کے لیے اسی وقت ممد ومعاون ثابت ہو سکتی ہے جب وہ علم وعمل کا مکمل پیکر ہو اور ماں ہی در حقیقت بچوں کی معلم اول ہے ۔
مہمان اعزازی ڈاکٹر رضوان خان نے اس موقع پر مسرت وشادمانی کا اظہار کرتے ہوئے عرض کیا کہ اس طرح کے پروگرامس کا انعقاد ہوتے رہنا چاہیے تاکہ اس کے بہتر ثمرات مرتب ہوں۔
اس موقع پر گفت وشنید میں کمال احمد خان سرپرست اپووا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اپنوں سے ملنے کی خوشی حاضرین کے چہروں سے جھلک رہی تھی- سرزمین ریاض میں موجود اترپردیش کے شمالی پوربی اضلاع گونڈہ ، بلرامپور، بستی، سدھارتھ نگر ، سنت کبیر نگر ونواحی اضلاع کے لوگوں کی ایک اچھی تعداد اس پروگرام میں موجود رہی جن میں بطور خاص وصی اللہ ندوی ، عبدالمبین ندوی ، حافظ زہیر احمد ، محمد اکمل ، محمد یعقوب ، ڈاکٹر عرفات انیس، ڈاکٹر فاروق اعظم، محمد وسیم انصاری ، طفیل احمد خان ، عبدالکریم مدنی، عطاء الرحمن مدنی، محفوظ الرحمن ، سعود احمد سلفی، ابوالعرفان اثری ، زین العابدین فیضی وغیرم۔ پروگرام کے اختتام پر اپووا نائب صدر نعیم الحق نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عشائیہ پر مدعو کیا- صدر ، تنظیم ، اور ذمہ داران کا لوگوں نے بھی رخصت ہوتے وقت شکریہ ادا کیا اور اپنی دعاؤں سے نوازا۔
امریکا کی جانب سے یوکرائن کے لیے چھ سو ملین ڈالر کی فوری عسکری مدد کا اعلان
نیویارک:امریکی صدر جوبائیڈن نے یوکرائن کے لیے چھ سو ملین ڈالر کی فوری عسکری امداد کے احکامات جاری کیے۔ بتایا گیا ہے کہ صدر جوبائیڈن کی جانب سے وزیرخارجہ انٹونی بلِکن کو تحریر کردہ ایک مراسلے میں ساڑھے تین سو ملین ڈالر غیرملکی معاونتی قانون کے تحت یوکرائنی دفاع کے لیے جاری کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مزید ڈھائی سو ملین ڈالر یوکرائنی فوج کے لیے کسی قانونی نکتے کے باوجود فوری دفاعی امداد کی مد میں صرف کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ یوکرائن پر روسی حملے کے بعد امریکا سمیت مغربی دنیا کی جانب سے روس پر شدید پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
نیویارک:یوکرین پر حملے کی وجہ سے فیس بک نے روس کے سرکاری میڈیا کے اشتہار روک دیے ہیں۔ فیس بک کی سکیورٹی پالیسی کے سربراہ کا ٹوئٹر بیان میں کہنا تھا کہ ہم روس کے سرکاری میڈیا کو دنیا میں کہیں بھی اپنے پلیٹ فارم پر اشتہار چلانے سے روک رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فیس بک روسی سرکاری میڈیا پر لیبل لگانا جاری رکھے گا۔لیبل لگانے کا مقصد اس بات کو واضح کرنا ہوگا کہ روس کے سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کیا جانے والا مواد کہاں سے آ رہا ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے دوران سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر جہاں غلط معلومات شیئر کی جا رہی ہیں، وہیں کشیدگی کی لمحہ بہ لمحہ تفصیلات پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔میٹا میں کام کرنے والے ایک عہدیدار نک کلیگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل روسی حکام نے ہمیں آزادانہ فیکٹ چیکنگ اور چار روسی سرکاری میڈیا اداروں کے مواد پر لیبل لگانے سے روکا، جس پر ہم نے یہ احکامات ماننے سے انکار کر دیا۔ان کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب روسی میڈیا کے ریگولیٹر نے کچھ گھنٹے قبل کہا تھا کہ وہ فیس بک تک رسائی محدود کر رہے ہیں، انہوں نے امریکی کمپنی میٹا پر سنسرشپ اور روسی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔
لندن :یوکرین پر روس کی فوجی کارروائیوں کے خلاف 24 فروری کو میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے 54 قصبوں اور شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔ اس روز سب سے بڑا مظاہرہ ماسکو کے مرکزی چوک پشکن اسکوائر پر ہوا جس میں کئی ہزار افراد شریک ہوئے۔اس موقع پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا۔ماسکو سٹی کورٹ نے 25 فروری کو کہا کہ تقریباً 200 مظاہرین پر غیر منظور شدہ عوامی تقریبات میں حصہ لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔آرایف ای آر ایل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی معروف روسی راہنما مارینا لیٹوینووچ پر 25 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف ماسکو میں حکام سے اجازت حاصل کیے بغیر ریلی منظم کرنے کی کوشش پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔لیٹوینووچ کے وکیل فیوڈور سروش نے بتایا کہ ماسکو کی ایک ضلعی عدالت نے ان کی مؤکل پر 30 ہزار روبل یعنی 350 ڈالر جرمانہ عائد کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ عدالت کے فیصلے کےخلاف اپیل کریں گے۔لیٹوینووچ کو ایک روز قبل اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب انہوں نے روسیوں سے یوکرین پر حملے کیخلاف اپنے شہروں اور قصبوں میں مظاہرے کرنے کی اپیل کی تھی۔ایک اور خبر کے مطابق 250 روسی اسکالرز نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں جس میں یوکرین میں جنگ روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینکڑوں روسی صحافیوں، گلوکاروں، مصنفین اور دیگر شعبوں کی مشہور شخصیات نے جنگ کی مذمت میں بیانات جاری کیے ہیں۔روس سے روسی اور یوکرینی زبانوں میں شائع ہونے والے اخبار نووایاگازیٹا میں 25 فروری کو یہ وضاحت شائع کی گئی ہے کہ اخبار کا عملہ یوکرینی کو دشمن کی زبان نہیں سمجھتا۔اخبار کے چیف ایڈیٹر، دمتری موراتوف نے، جو نوبیل انعام یافتہ ہیں، اپنے ایک اداریے میں لکھا ہے کہ صرف روسی شہریوں کی جنگ مخالف تحریک ہی اس کرہ ارض پر انسانی ہلاکتوں کو بچا سکتی ہے۔روس کی ایک معروف گلوکارہ ویلری میلادزے نے اپنی ایک ویڈیو پوسٹ میں جنگ بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج جو کچھ ہوا،وہ کبھی بھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔ برطانیہ کے اخبار گارڈین نے اپنی 25 فروری کی اشاعت میں روس کے اندر بڑے پیمانے پر مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پولیس نے ملک بھر میں مظاہرین کے خلاف کارروائیوں میں 1700 سے زائد افراد کو حراست میں لیا۔اخبار کا کہنا ہے کہ پولیس نے جمعرات کی شام تک روس کے 53 شہروں میں غیرقانونی مظاہروں کو منتشر کرتے ہوئے کم ازکم 1702 گرفتاریاں کیں تھیں۔زیادہ تر گرفتاریاں ماسکو اور روس کے ایک اور بڑے شہر سینٹ پیٹربرگ میں کی گئیں۔
کیف :یوکرین کے جنگ زدہ علاقے سے باپ کی کم سن بیٹی کو محفوظ مقام پر بھیجنے سے قبل الوداعی ملاقات کی ایک جذباتی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں باپ اور بیٹی گلے مل کر زار و قطار رو رہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف پر روسی حملے میں فوجیوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جنگ زدہ علاقوں میں انسانی المیوں پر مشتمل دلگداز کہانیاں جنم لے رہی ہیں۔جنگ پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کی گزر گاہ ہے جس میں قریبی رشتوں سے جدائی سمیت سخت حالات کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے ایسے ہی ایک جذباتی منظر کی ویڈیو نے ہر آنکھ کو نم کردیا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں باپ اور بیٹی کی الوداعی ملاقات کے جذباتی منظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک غمزدہ باپ اپنی کم سن کو بیٹی کو پیار کر رہا ہے اور گلے سے لگا کر رو رہا ہے۔اس کے بعد وہ شخص اپنی بیوی کو الوداع کرتا ہے اور بس میں سوار بیٹی کو جاتے ہوئے دیکھ کر روتا رہتا ہے۔ ویڈیو میں نظرآنے والا شخص حلیے سے فوجی لگ رہا ہے جو جنگ کے لیے خود تو رُک جاتا ہے، لیکن اہل خانہ کو محفوظ مقام پر بھیج دیتا ہے۔
بوگوٹا :جمعرات کو 14 لاطینی امریکی ممالک کے 220 دانشوروں نے اسرائیلی تعلیمی اداروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی کی پالیسی کی مذمت کی اور اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی کا مرتکب قرار دیا۔کولمبیا میں بی ڈی ایس انٹرنیشنل موومنٹ کی طرف سے جاری کردہ 220 پروفیسرز اور لیکچررز کے دستخطوں پر مشتمل ایک بیان کے مطابق دستخط کنندگان نے عہد کیا ہے کہ وہ اسرائیلی ریاست سے کسی قسم کی فنڈنگ حاصل کرنے سے انکار کریں گے جو کہ نسل پرستی میں ملوث ہیں اور کسی بھی تعلیمی تعاون یا تبادلے میں حصہ لینے سے گریز کریں گے۔بیان میں لاطینی امریکا کی یونیورسٹیوں سے اپنے اسرائیلی شراکت داروں اوراسرائیل کے ساتھ ملی بھگت کرنے والی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی درخواست کی ہدایت کی گئی ہے۔اسی تناظر میں اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیے گلوبل موومنٹ کی برازیلی شاخ کے ایک کارکن فیبیو بوسکو نے کہا کہ اسرائیل کے بائیکاٹ میں 220 لاطینی امریکی ماہرین تعلیم کا شامل ہونا اور اس کی نسل پرستی میں ملوث تعلیمی اداروں کو بے نقاب کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔ اس سے صہیونی ریاست کی طرف سے دہائیوں کے دوران کیے گئے جرائم کو بے نقاب کرنے میں مدد ملے گی۔ قدس پریس کو دیے گئے بیانات میں باسکو نے زور دیا کہ بائیکاٹ کی مہم میں ماہرین تعلیم کا کردار بہت اہم ہے کیونکہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے طلبا پر سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور ان کے پاس رائے عامہ کو درست کرنے کے بہت سے ذرائع ہیں۔
ر وس کے حملے کے بعد یوکرین میں مارشل لا نافذ، عالمی رہنماؤں کا ماسکو سے فوج کشی ختم کرنے کا مطالبہ
لندن:روس کی افواج نے جمعرات کو یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے دارالحکومت کیف سمیت دیگر شہروں کو نشانہ بنایا ہے۔روسی حملے کے بعد یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے ملک میں مارشل نافذ کر دیا ہے۔ صدر پوٹن نے جمعرات کو مقامی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں یوکرین میں ملٹری آپریشن کا اعلان کیا اور دیگر ملکوں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس معاملہ میں مداخلت کی کوشش کی، تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔صدر پوٹن نے یوکرین کے علاقے ڈونباس پر فوج کی چڑھائی کا اعلان کیا۔ اسی اثنا میں دارالحکومت کیف، خرکیف اور اڈیسہ میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔روسی صدر نے یوکرین کی فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے ہتھیار پھینک دے اور گھروں کو واپس لوٹ جائے۔ ان کے بقول روس یوکرین پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن مشرقی یوکرین میں سویلین آبادی کے تحفظ کے لیے یہ حملہ ضروری تھا۔پوٹن یہ لزام عائد کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ماسکو کی جانب سے پیش کردہ سکیورٹی یقین دہانی اور یوکرین کو نیٹو اتحاد سے دور رکھنے کے روسی مطالبے کو نظر انداز کر رہے تھے۔یوکرین کے صدر نے ملک بھر میں مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روس نے یوکرینی فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور ملک بھر میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔انہوں نے یوکرین کے عوام سے کہا کہ وہ گھروں میں ہی رہیں اور خوف کا شکار نہ ہوں۔یوکرین نے مسافر طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے جب کہ یورپین ایوی ایشن ریگولیٹرز نے بھی خبردار کیا ہے کہ روس اور بیلاروس کے سرحدی علاقوں میں فوجی طیاروں کی پروزاوں کی وجہ سے فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔یوکرین کے وزیرِ خارجہ دیمیترو کولیبا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ روس نے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملہ کر دیا ہے اور یوکرین کے پرامن شہر حملے کی زد میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ جارحیت کی جنگ ہے اور یوکرین اپنا دفاع کرے گا اور یہ جنگ جیتے گا۔یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادی پوٹن کو روکیں اور وقت آگیا ہے کہ دنیا عملی اقدام کرے۔ دوسری جانب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روس کے اقدام کو یوکرین پر اشتعال انگیز اور غیر منصفانہ حملہ قرار دیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری روس کا احتساب کرے گی۔
صدر بائیڈن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ان کی بات ہوئی ہے جس کے دوران انہوں نے روس کی فوج کے حملے کی مذمت کی ہے۔صدر بائیڈن نے کہا کہ جی سیون ممالک کے رہنماوں سے بات چیت کے بعد وہ جمعرات کو قوم سے خطاب کا ارادہ رکھتے ہیں۔برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ صدر پوٹن نے یوکرین پر حملہ کر کے قتل و غارت اور تباہی کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔ ان کے بقول برطانیہ اور اس کے اتحادی فیصلہ کن انداز میں اس کا جواب دیں گے۔مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینز اسٹولٹنبرگ نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں روس نے ہزاروں زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلسل انتباہ اور سفارتی کوششوں کے باوجود روس نے ایک خودمختار اور آزاد ملک کے خلاف جارحیت کے راستے کا انتخاب کیا۔نیٹو چیف نے مزید کہا کہ روس نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ خطے کی سیکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔انہوں نے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر فوجی کارروائی کو روکے اور یوکرین کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرے۔اسٹولٹنبرگ کے مطابق نیٹو کے اتحادی ممالک روس کی جارجیت اور اس کے نتائج پر بات چیت کے لیے ایک ساتھ بیٹھ کر تبادلہ خیال کریں گے۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روس کے صدر پوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانیت کی بنیاد پر وہ اپنی افواج کو واپس بلائیں اور اس تنازع پر فوری طور پر روکیں۔خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین پر حملے کے اعلان سے قبل روس کے صدارتی دفتر (کریملن) کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں آباد باغیوں نے روس سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں یوکرین کی جارحیت سے بچایا جائے اور ان کی عسکری مدد کی جائے۔روس نے یہ جواز ایسے موقع پر پیش کیا ہے جب امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ روس جنگ کے لیے کوئی بہانہ تراش رہا ہے۔
روس کا یوکرین پر حملہ:اسٹاک منڈیوں میں مندی، تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرگئی
نیویارک:یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی ہے جب کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ٹوکیو اور سول کی حصص مارکیٹ میں دو فیصد جب کہ ہانگ کانگ اور سڈنی میں تین فی صد سے زائد گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ جب کہ روس کی جانب سے تیل کی فراہمی میں ممکنہ تعطل کے پیشِ نظر فی بیرل تیل کی قیمتوں میں چار ڈالر تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔اس کے علاوہ ڈالر کے مقابلے میں روسی کرنسی ربل کی قیمت میں پانچ فی صد تک کمی رپورٹ ہوئی ہے۔روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں عام شہریوں کا تحفظ ضروری ہے۔روس امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر ماسکو کی سیکیورٹی ضمانتوں کی پیشکش اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت روکنے کے روسی مطالبے کو نظرانداز کرنے کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔یوکرین اور روس کے درمیان تنازعات کی تاریخ طویل ہے اور حالیہ بحران کی جڑیں بھی اسی تاریخی تناظر میں پیوست ہیں۔البتہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روس کے یوکرین پر حملے کو بلااشتعال اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔پوٹن کے اس اعلان کے بعد ٹوکیو کی نکی 225 مارکیٹ دو فیصد، ہانگ کانگ کی ہینک سینگ مارکیٹ میں 2.8 فیصد اور شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں 0.9 فی صد گراوٹ رپورٹ ہوئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ روسی حملے اور مغربی پابندیوں سے یورپی معیشتوں کے مقابلے میں ایشیائی معیشتوں کو کم خطرہ ہے۔لیکن روس کی جانب سے سپلائی میں خلل کی صورت میں تیل درآمد کرنے والے ممالک کو ایندھن کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا سامنا ہوسکتا ہے کیوں کہ روس تیل پیدا کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ادھر سول کی اسٹاک مارکیٹ بھی 2.6 فی صد جب کہ سڈنی کی مارکیٹ میں 3.1 فی صد کی کمی رپورٹ ہوئی، اسی طرح نیوزی لینڈ کی مارکیٹ میں 2.8 فی صد اور جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک میں بھی مندی دیکھی گئی۔روسی حملے کے بعد ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق خام تیل کی قیمت میں 3.5 فی صد کا اضافہ ہوا ہے اور ستمبر 2014 کے بعد پہلی مرتبہ یہ 100 ڈالر فی بیرل کو عبور کرگئی ہے۔یوکرین پر حملے کے اثرات سونے کی مارکیٹ پر بھی دکھائی دیے ہیں اور سونے کی قیمت میں ایک اعشاریہ سات فی صد اضافے کے بعد یہ جنوری 2021 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
تہران :ایران میں 18 سال سے پھانسی گھاٹ میں رحم کی اپیل منظور ہونے کا منتظر قیدی رہائی کی خوشخبری سن کر دل کے دورے کے باعث ہلاک ہوگیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی جیل میں زندگی اور موت کی کشمکش کے دوران 18 سال سے پھانسی گھاٹ میں اسیر قیدی رہائی ملنے کی خوشی برداشت نہ کرسکا اور دل کے دورے کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔58 سالہ قیدی نے عدالت میں رحم کی اپیل دائر کر رکھی تھی جسے بار بار مسترد کرنے کے بعد مقتول کے لواحقین نے بالاخر منظور کرلی جس پر عدالت نے قیدی کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔مسلسل 18 سال سے غیر یقینی صورت حال کے شکار قیدی کو جب رہائی کی خوشخبری ملی تو اسے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا اور فرط جذبات سے زار و قطار رونے لگا۔اسی دوران قیدی کے سینے میں شدید تکلیف ہوئی اور اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق کردی گئی۔
ریاض :سعودی عرب کے وزیر برائے اسلامی امور، دعوت وارشاد، قرآن مجید کی طباعت کے ذمے دارادارے شاہ فہد کمپلیکس کے نگران اعلیٰ الشیخ ڈاکٹرعبداللطیف بن عبدالعزیز آل الشیخ کی جانب سے کینیا کو قرآن مجید کے باترجمہ 32700 نسخے بھیجے گئے ہیں۔نیروبی میں سعودی سفیر خالد بن عبداللہ السلمان نے خادم الحرمین الشریفین کی جانب سے کینیا کے حکام کو قرآن مجید کے یہ نسخے حوالے کیے ہیں۔اب تک سعودی عرب کی جانب سے کینیا کو بھیجے گئے قرآن مجید کے نسخوں کی تعداد 73050 تک پہنچ گئی ہے۔اس سلسلہ میں منعقدہ تقریب میں کینیا کے مسلمانوں کی سپریم کونسل کے صدر حسان اولی نعدو، متعدد مبلغین اور ممتاز اسلامی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی ہے۔سعودی سفیرنے اس بات پرزوردیا کہ یہ تحفہ اسلامی دنیا میں اسلام اورمسلمانوں کی خدمات میں مملکت کے پیغام کاعملی مظہرہے۔اس سے قیادت کی اْمنگوں کے حصول کے لیے دنیا بھرمیں مسلمانوں میں قرآن مجید کی تقسیم کے عمل کی نگرانی میں اسلامی امور اور دعوت وارشاد کی وزارت کا کردار بھی اجاگر ہوتا ہے۔
کورونا میں محبت کے نام پر آن لائن فراڈ کا سلسلہ بڑھا،لوگوں کو 54کروڑ ستر لاکھ ڈالرکی چپت لگی
لندن :کورونا وائرس کی وبا کے دوران کئی لوگوں نے تنہائی ختم کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی دنیا کا سہارا لیا ہے، تاہم ان کو آ ن لائن فراڈ کا سامنا کرنا پڑا۔ یوں تو محبت کے نام پر لوگوں کو آن لائن فراڈ میں پھنسانے کے واقعات کوئی نئی بات نہیں لیکن وبا کے دوران اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وبا کے دوران دھوکہ دینے والے افراد نے کورونا وائرس کے قواعد و ضوابط کی آڑ میں متاثرین سے نہ ملنے کا بہانا بھی بنایا۔امریکہ کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن کا کہنا ہے کہ کسی نے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی وجہ دی، تو کسی نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے لگنے والی سفری پابندی کو وجہ بنایا۔اسی قسم کے واقع سے متاثر ہونے والے ایک شخص نے آگاہی پھیلانے والے ادارے سائلنٹ وکٹم نو مور کو بتایا ہے کہ کورونا وائرس کے اقدامات کی بنا پر ان کی ’گرل فرینڈ‘ نے ان سے تعلق ختم کر دیا۔ کورونا کی وبا سے دھوکے بازوں کو فائدہ ہوا ہے۔اس شخص نے اپنے تئیں اپنی گرل فرینڈ کے بارے میں جاننے کی جب کوشش کی تو پتہ چلا کہ جو تصاویر بھیجی گئی تھیں وہ کسی اور کی تھیں۔تاہم تب تک متاثرہ شخص نے ویزا فیس اور دیگر اخراجات پر چار لاکھ ڈالر خرچ کر دیے تھے۔ امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے مطابق 2021 میں 54 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ’رومینس سکیم‘ میں چوری ہوئے ہیں۔یہ 2020 کے دوران ’رومینس سکیم‘ میں چوری ہونے والی رقم سے 80 فیصد زیادہ ہے۔سوسائٹی آف سٹیزنز اگینسٹ رلیشن شپ سکیمز کے بانی ٹم مکگنیز کا کہنا ہے کہ آن لائن دھوکے کے واقعات میں اضافہ اکیلے پن کا نتیجہ ہے اور اس کی ایک وجہ انٹرنیٹ تک باآسانی رسائی بھی ہے، جو وبا کے دوران سب سے زیادہ کارآمد ثابت ہوئی ہے۔
سڈنی :آسٹریلیا نے غزہ کی حکمران حماس کومکمل طورپر’دہشت گرد تنظیم‘قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے تحت اسلامی تحریک مزاحمت کی مالی معاونت پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں اوراس میں اس کی تمام شاخوں کا احاطہ کیا جائے گا۔اس سے قبل آسٹریلوی نے حماس کے صرف عسکری ونگ القسام بریگیڈز کو دہشت گرد قراردیا تھا ،لیکن اب نئی نامزدگی میں اس کی مکمل تنظیم کا احاطہ کیا جائے گا اور اس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔حکام کے مطابق آسٹریلیا فلسطینی گروپ حماس کوایک دہشت گرد تنظیم کے طور پرپیش کرے گا۔اس میں اس کا سیاسی ونگ بھی شامل ہے۔اس طرح اب وہ برطانیہ، امریکا، اسرائیل اور دیگرممالک کی تقلید میں اس گروپ کی سیاسی شاخ کو بھی دہشت گرد قرار دے رہا ہے۔آسٹریلوی وزیرداخلہ کیرن اینڈریوز نے جمعرات کو حماس کے خیالات کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آسٹریلیا میں ان کے نفرت انگیزنظریات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔اینڈریوزنے کہاکہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے قوانین نہ صرف دہشت گردی کی کارروائیوں اور دہشت گردوں کوہدف بنائیں بلکہ ان تنظیموں کو بھی نشانہ بنائیں جو ان کارروائیوں کی منصوبہ بندی اورمالی معاونت کرتی ہیں اور انھیں انجام دیتی ہیں۔آسٹریلیا میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد اس کی مالی معاونت یا دیگرحمایت پر پابندیاں عائدکی جائیں گی اور بعض جرائم میں 25 سال تک قید کی سزا ہو گی۔واضح رہے کہ اسرائیل نے2007سے غزہ کی پٹی کی ناکا بندی کررکھی ہے۔تب حماس نے غربت زدہ غزہ میں اقتدار سنبھالا تھا اور اپنی سیاسی حریف جماعت فتح کے حامیوں کو علاقے سے نکال باہر کیا تھا۔فلسطینی پارلیمان میں بھی حماس کی اکثریت ہے لیکن اسرائیل کے مقبوضہ غربِ اردن کے علاقے میں صدرمحمود عباس کے تحت فلسطینی اتھارٹی کی حکومت ہے۔امریکا نے گذشتہ ایک طویل عرصے سے حماس کو دہشت گرد گروہ قرار دے رکھاہے۔یورپی یونین نے بھی فلسطینی جماعت کو دہشت گرد قراردیا تھا، لیکن اس فیصلہ کو یورپی عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا اور یہ ایک طویل عدالتی جنگ کا موضوع رہا تھا۔اس کے نتیجے میں بالآخر حماس کا نام دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا۔اینڈریوز نے ریاستی حکومتوں کو خط لکھا ہے کہ وہ حماس کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کو جلد حتمی شکل دیں۔آسٹریلیا نے یہ بھی کہا کہ اس نے امریکامیں قائم انتہائی دائیں بازوکے انتہاپسند گروپ نیشنل سوشلسٹ آرڈر کو کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔اس کے بعد اس فہرست میں شامل گروپوں کی تعداد 28 ہو گئی ہے۔نیشنل سوشلسٹ آرڈر، جسے پہلے ایٹم وافین ڈویڑن کے نام سے جانا جاتا تھا،عالمی’’نسلی جنگ‘‘ اور جمہوری معاشروں کے خاتمے کی وکالت کرتا ہے۔آسٹریلیا کی جانب سے دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا جانے والاانتہائی دائیں بازو کا یہ تیسرا گروپ ہے۔آسٹریلیا نے 2018میں امریکہ میں تشکیل پانے والے نونازی سفید فام بالادست گروپ بیس کو گذشتہ سال دسمبر میں دہشت گرد تنظیموں میں شامل کیا تھا اور برطانیہ میں قائم سونین کریگ ڈویڑن کا نام اگست میں اس فہرست میں درج کیا تھا۔